بی جے پی کا اقلیت دشمن نظریہ - مسلم قائدین کا راست چیلنج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-30

بی جے پی کا اقلیت دشمن نظریہ - مسلم قائدین کا راست چیلنج

عام انتخابات کے پیش نظر مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کرنے بی جے پی انتخابی کمیٹی کے سربراہ نریندر مودی سرگرم ہوگئے ہیں۔ گاندھی نگر میں انہوں نے 150 نوجوان قائدین کا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں تقریباً 30مسلم دانشور شریک تھے۔ ان میں نریندر مودی کے سخت ناقد سمجھے جانے والے ڈاکٹر سید ظفر محمود نے بی جے پی اور نریندر مودی کے تئیں مسلمانوں کی شکایات پر تفصیلی پاور پوائنٹ سلائڈ شوز کے ذریعہ رپورٹ پیش کی۔ گجرات میں خصوصی طورپر فسادات سے متاثرین کی زبوں حالی پر ڈاکٹر ظفر نے ہو بہو منظر پیش کیا۔ نریندر مودی نے بڑی خاموشی کے ساتھ مسلمانوں کی شکایات کو غور سے سنا۔ سٹیزن فار اکاؤنٹیبل گورننس کی جانب سے اس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پاور پوائنٹ پیشکش کے بعد نریندر مودی نے ظفر محمود سے مخاطب ہوئے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کی ان شکایت پر غور کریں گے۔ اس استفسار پر کہ آیا مسلمانوں میں اپنے آپ کو مقبول بنانے کیلئے نریندر مودی مسلم قائدین سے زیادہ سے زیادہ روابط قام کرنے کی کوشش میں ہے؟ ڈاکٹر ظفر محمود نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ یہ بالکل درست ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 30 مسلم دانشوروں کو اس کانفرنس میں مدعو کیا۔ پہلے تو اس کانفرنس میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن مسلم قائدین سے مشاورت کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ آخر کار بی جے پی اور نریندر مودی کو حقیقت کا آئینہ دکھانا ہی بہتر ہوگا۔ لہذا ان سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مودی کو بتایا گیا کہ ہندوستانی مسلمان ان کے بارے میں کیا سونچتے ہیں، ان کی شکایات کیا ہے۔ بی جے پی کے ساتھ ان کی ناراضگی کیوں ہے۔ مودی کو اپنا دشمن کیوں تصور کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر محمود کے بقول بڑی خوی کی بات یہ تھی کہ کانفرنس کے تمام شرکاء نے بڑے غور سے ان کے خطاب کو سنا۔ توقع ہے کہ ہندوستان کے ضمیر کو جگانے کیلئے کانفرنس میں پیش کردہ حقائق معاون ثابت ہوں گے۔ اپنی پیشکش میں ڈاکٹر محمود نے 2002ء کے فساد کے متاثرین کی مکمل تفصیلات پیش کیں کہ وہ شہر کے مضافات میں ابھی تک کس طرح ریلیف کیمپوں میں پناہ گزینوں کی زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ تقریباً 200 خاندانوں کو مسلمانوں کی امداد سے پھر سے بسایا گیا ہے۔ یہ خاندان خانہ بدوشوں کی طرح کھلے آسمان تلے زندگی گذار رہے تھے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفر محمود زکوۃ فاونڈیشن آف انڈیا کے صدرہیں۔ وہ سچر کمیٹی میں بھی اسپیشل ڈیوٹی آفیسر کی حیثیت سے شامل تھے۔ انہوں نے نریندر مودی کو مشورہ دیاکہ وہ سٹیزن نگر اور دھراجی نگر کا دورہ کریں جہاں مسلمانوں کی زبوں حالی کا انہیں بخوبی اندازہ ہوگا۔ ڈاکٹرظفر محمود نے سچر کمیٹی کے تعلق سے بی جے پی کی عداوت، اس کی مسلم دشمنی، بی جے پی کے ویب سائٹ اور اخبارات و رسائل میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کے متعدد حوالے پیش کئے۔ انہوں نے بتایاکہ گجرات میں اقلیتی اسکالرشپ پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ کی بی جے پی حکومتوں میں اس اسکیم پر عمل آوری جاری ہے۔ بی جے پی فلسفہ پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ظفر محمود نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف سنگھ پریوار آزادی کے بعد سے مسلسل زہر افشانی کررہا ہے۔ بی جے پی ہمیشہ سے ہی یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے پر بضد ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین پر زوردیا کہ وہ انڈین وقف سرویسس روشناس کرانے کیلئے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کریں۔ علاوہ ازیں شیڈول کاسٹ کی ازسر نو توضیح اور تشریح کیلئے 1950ء کے صدارتی حکم نامہ میں ترمیم کریں تاکہ اس دفعہ کو مذہب سے غیر مربوط کیا جائے۔ ڈاکٹر ظفر محمود کے اٹھائے گئے سوالات کا نریندر مودی نے کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ تمام مقالہ حقائق پر مبنی تھا جس کی تردید نہیں کی جاسکتی تھی۔ چیف منسٹر گجرات پر ڈاکٹر ظفر محمود کے مقالہ کاکیا اثر ہوا اس اس کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ توقع سے زیادہ اثر ہونے کا امکان ہے۔ مودی نے ڈاکٹر محمود کو اس بات کا تیقن دیا کہ ان کے اٹھائے گئے تمام سوالات پر بی جے پی لیڈر غور کریں گے۔ یہ دریافت کئے جانے پر کہ کیا یہ ہندوستان میں نئی سیاست کا آغاز ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ آج تک تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ سنگھ پریوار کے لیڈروں کو کسی مسلم نمائندے نے ان کے سامنے چیلنج کیا ہو۔ قومی سطح پر بی جے پی اور اس کے نظریات کو حقائق کی روشنی میں چیلنج کرنے کا پہلی مرتبہ یہ واقعہ پیش آیا۔ اس کانفرنس میں سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے کلیدی خطبہ دیا جس میں انہوں نے قیادت کے اوصاف پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

Young Indian Leaders Conclave-2013, Syed Zafar Mahmood made a power-point presentation whose focus was the BJP’s ideological opposition to Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں