US's Obama and China's Xi hold 'unique, positive and constructive' talks
امریکی صدر بارک اوباما اور چینی صدر زی جن پنگ کی پہلی چوٹی ملاقات مثبت اور تعمیری رہی۔ دونوں صدور کے مسلسل مذاکرات نتیجہ خیز رہے۔ مذاکرات کیلئے جو اہداف رکھے گئے تھے وہ حاصل کرلئے گئے ہیں یہ بات وائٹ ہاوز کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتائی۔ امریکی اور چینی صدور کی ملاقات دو دن جمعہ اور ہفتہ کو ہوئی۔ 51سالہ اوباما اور 59 سالہ زی جن پنگ کے مذاکرات 8گھنٹوں پر محیط رہے۔ دونوں صدور نے باہمی، علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی۔ دونوں صدور کی ملاقات جنوبی کیلی فورنیا کے سیاحتی مقام پر ہوئی۔ دونوں صدور کی بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ یہ بات امریکی قومی سلامتی مشیر ٹام ڈونیلان نے کہی۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات مثبت اور تعمیری رہے۔ وسیع تر مذاکرات کامیاب رہے۔ ان مذاکرات کے ذریعہ تمام اہداف کو حاصل کرلیا گیا۔ دونوں صدور نے معاشی مسائل پر بات چیت کی اور سائبر سکیورٹی مسئلہ دونوں صدور کی ملاقات کا مرکزی موضوع رہا۔ چوٹی ملاقات میں معاشی تعلقات کو اہمیت دی گئی۔ صدر اوباما نے سائبر ذرائع سے معاشی راز حاصل کرنے کی کوششوں سے لاحق خطرہ سے صدر چین کو واقف کروایا۔ صدر اوباما نے چینی صدر پر واضح کیا کہ سائبر سکیورٹی خطرہ کو دور کرنے پر زور دیا اوباما نے چینی صدر زی جن پنگ سے کہاکہ جو مسائل اس وقت اٹھائے گئے ہیں ان پر سنجیدہ توجہ دی جائے۔ دونوں صدور کی چوٹی ملاقات میں انسانی حقوق و فوجی تعلقات دوسرے اہم مسائل تھے جن پر بات چیت کی گئی۔ امریکی سلامتی مشیر ٹام ڈونیلان نے کہاکہ صدر اوباما نے سائبر سکیورٹی خطرہ دور کرنے کی ضرورت پر زردیا۔ سائبر سکیورٹی خطرہ دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سائبر وسیلے سے حق اختراع کو نقصان پہنچا یا جارہا ہے۔ امریکی انٹلی جنس حقوق املاک کی چوری ہورہی ہے جس سے امریکہ کو سالانہ 300 ملین ڈالر کا نقصان ہورہا ہے اور اس کیلئے کلیدی طورپر چین ہی ذمہ دار ہے۔ صدر اوباما نے چند امور پر تفصیل سے صدر چین کو واقف کروایا۔ صدر اوباما نے چینی صدر کے گوش گذار کردیا کہ اگر امریکی حق اختراع کی چوری کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور اس کو دور کرنے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی تو دونوں ممالک کے معاشی تعلقات جو بہتر ہورہے ہیں ان میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی۔ ان مسائل کو سابق میں چینی قائدین سے رجوع کیا گیا۔ ٹام ڈونیلان نے کہاکہ دونوں صدور کی ملاقات کے نتائج سے کلیدی حلیفوں کو واقف کروایا۔ صدر اوباما بھی کلیدی حلیفوں سے ربط میں ہیں۔ 21 ویں صدی میں امریکہ کا مستقبل ایشیاء سے وابسہ ہے۔ چین کے علاوہ ایشیاء کے دیگر ممالک جیسے ہندوستان اور انڈونیشیاء معاشی طاقت بن کر ابھر رہے ہیں۔ اس لئے امریکہ کا مستقبل ایشیاء سے وابستہ ہے۔ امریکہ کی سکیورٹی اور سیاسی مستقبل اب ایشیاء سے وابستہ ہوگیا ہے۔ مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس کے موقع پر امریکہ اور ایشیاء سے وابستگی کا اظہار کھل کر سامنے آجائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں