Nawaz Sharif to progressively pursue normalcy in ties with India
پاکستان کی خارجہ پالیسی کے خدوخال کا افشا کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے آج اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کریں گے اس کے علاوہ وہ متنازعہ مسائل بشمول کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کی سرگرمی سے کوشش کریں گے۔ وزارت عظمی کی تیسری مرتبہ ذمہ داری سنبھالنے کے ایک دن بعد اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح کرتے ہوئے مسٹر شریف نے تمام پاکستانی سفارتخانوں کو ایک پیام روانہ کیا ہے جس میں کہاکہ پڑوسی ممالک فوری توجہ کے حامل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک سارا علاقہ پرامن نہیں رہے گا ترقی اور پیشرفت کیلئے ہماری کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ ہندوستان کے ساتھ مسٹر نواز شریف نے کہاکہ وہ تعلقات کو معمول پر لانے کی تیزی سے کوشش کریں گے۔ وہ تمام متنازعہ مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ دفتر خارجہ سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات بتائی گئی۔ 63سالہ نواز شریف نے کل تیسری مرتبہ وزارت عظمی کی کرسی سنبھالی تھی اور 11مئی کے عام انتخابات سے قبل بھی انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کام کریں گے۔ انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ انہوں نے سابق فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے 1999 میں انہیں معزول کئے جانے سے قبل ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کا وہیں سے آغاز ہوگا جہاں سے یہ چھوٹ گئی تھیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے معاملے میں آگے بڑھیں۔ مابقی مسائل کا با معنی طریقہ سے حل کیا جائے ان میں کشمیر بھی شامل ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی نواز شریف نے ہند۔پاک قیام امن کی کوششوں کو بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا جو مشرف کی 1999 میں کی گئی بغاوت کی وجہہ سے تعطل کا شکار ہوگئی تھیں۔ پاکستانی سفیروں کے نام اپنے پیام میں نواز شریف کہاکہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت اور امن کی تائید و حمایت کیلئے علاقہ میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک افغان قیادت والے‘ افغان کنٹرول والے امن و مصالحت کو آگے بڑھایا جانا چاہئے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کے مسئلہ پر نواز شریف نے کہاکہ دونوں ممالک کئی شعبوں میں مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں کہیں دوریاں ہیں انہیں پاٹنے کی کوشش کی جائے گی اور ہم اختلافات کو کم سے کم کرنے اور ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ ان کی حکومت سیاسی جماعتوں‘ سکیورٹی فورسس‘ ذرائع ابلاغ اور سیول سماج کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ دہشت گردی پر ایک جامع حکمت عملی اور قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔ نواز شریف نے مشرق وسطی میں دوستوں اور بھائیوں کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کااظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ‘ ترکی اور ایران دوست ممالک ہیں جن کے ساتھ پاکستان قریبی تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ چین پاکستان کا ایک عظیم دوست اور اہم معاشی پارٹنر ہے اور وہ اس ملک کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں