نریندر مودی کی سربراہی - مختلف قائدین کے تاثرات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-10

نریندر مودی کی سربراہی - مختلف قائدین کے تاثرات

لوک سبھا انتخابات 2014ء کیلئے نریندر مودی کو بی جے پی کی انتخابی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا جانا اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی میں سنگین اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یہ قیادت کی ایک نسل سے دوسری نسل میں تبدیلی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پارٹی میں پھوٹ کے آثار ہے۔ سیاسی ماہرین نے صورتحال کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ نریندر مودی کی عمر اس وقت 62 سال ہے اور پارٹی کے دیگر لیڈر بھی تقریباً اسی عمر کے خانہ میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ کوئی نسلی تبدیلی کا معاملہ نہیں ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے شعبہ سیاسی سائنس کے پروفیسر زویا حسن نے آئی اے این ایس کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہاکہ اعلیٰ عہدہ پر نریندر مودی کا فائز کیا جانا ہندوستان کی جمہوریت، سیکولرازم، اکثریت اور نظام انصاف کیلئے زبردست خطرہ ہے۔ نریندری مودی فطرتاً آمریت پسند ہے انہوں نے اپنی پارٹی کو بھی اپنے انداز میں ڈھالنے کیلئے مجبور کردیا۔ جامعہ ملینہ کے پروفیسر نثار الحق نے ان خیالات کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی کا تقرر یہ ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی ہنوز منقسم ہے ہے۔ اقتدار کی آسانی سے منتقلی نہیں ہوئی ہے۔ ایل کے اڈوانی اور ان کے حامیوں کے علاوہ کئی قائدین نے گوا اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ یہ لیڈر نریندر مودی کو ہرگزقبول نہیں کریں گے۔ سیاسی تجزیہ نگار این بھاسکر راؤ نے نریندر مودی کی تقرری کونسل کی تبدیلی کا واقعہ قرار دیا اور کہاکہ بی جے پی میں ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ گوا اجلاس میں ایک بھی لیڈر نے اپنے خطاب میں اڈوانی کا نام تک نہیں لیا۔
یو این آئی کے بموجب بی جے پی کے سینئر قائدین یشونت سنہا نے گوا اجلاس میں عدم شرکت کا جواز پیش کرتے ہوئے آج وضاحت کی کہ وہ مخالف مودی یا موافق اڈوانی نہیں ہیں۔ وہ نہ مودی کے خلاف ہیں نہ اڈوانی کے۔ سنہا نے کہاکہ انہیں مخالف مودی ثابت کرنے کی میڈیا میں وسیع تر سازش رچی گئی ہے۔ نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہاکہ آخر کار فیصلہ ہوچکا ہے اور اب نریندر مودی کو اعلیٰ عہدہ دے دیا گیا ہے لیکن میڈیا میں خواہ مخواہ بحث چھڑ گئی ہے۔ گذشتہ چند دنوں سے بی جے پی کے کچھ قائدین پر میڈیا کی توجہ مرکوز ہوگئی ہے اور زور وشور سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ فلاں قائد مودی کے مخالف ہیں اور فلاں اڈوانی کے خلاف ہیں۔

بنگلور/دہلی۔(یو این آئی/ پی ٹی آئی) کانگریس کے سینئر قائدین اور مرکزی وزیر ایم ویرپا موئیلی نے کہاکہ اگر بی جے پی چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو وزیراعظم کے عہدے کیلئے اپنا امیدوار بناتی ہے تو یہ کانگریس کیلئے فائد مند ہوگا۔ عوام گودھرا قتل عام کو نہیں بھولے ہیں۔ اگر نریندر مودی کو وزیراعظم بنایاجائے تو اقلیتوں کے ووٹس کانگریس کے حق میں جائیں گے تاہم نریندر مودی کو وزیراعظم کے عہدے کیلئے امیدوار کی حیثیت سے پیش کرنے پر بی جے پی میں اختلاف رائے ہیں یہاں ایک تقریب میں شرکت سے قبل مرکزی وزیر موئیلی نے ان تاثرات کا اظہار کیا۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ راہول گاندھی اور نریندر مودی کا آپس میں کوئی تقابل نہیں، دہلی کانگریس نے آج کہاکہ گاندھی خاندان کے چشم و چراغ غیر متنازعہ قائد ہیں جبکہ چیف منسٹر گجرات "تمام تنازعات کے قائد" ہیں۔ دہلی کانگریس قائد اور وزیر شہری ترقیات اروند سنگھ لولی کا یہ ریمارک اس وقت سامنے آیا جب بی جے پی صدر راجناتھ سنگھ نے اعلان کیا کہ مودی 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئے پارٹی کی انتخابی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ بی جے پی کے گوا اجلاس میں سینئر پارٹی قائدین کی عدم شرکت کو مودی کی مخالفت کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ لولی نے کہاکہ میں نہیں سمجھا کہ کانگریس کے نائب صدر اور گجرات کے چیف منسٹر کے درمیان کوئی تقابل ہے کیونکہ مودی بی جے پی کے ایک بڑے حلقہ میں ہنوز ناقابل قبول ہیں۔ پہلے انہیں اپنی پارٹی کا قائد تو بننے دیجئے۔ دہلی کے سینئر وزیر نے کہاکہ ہر کانگریس ورکر چاہتا ہے کہ راہول گاندھی وزیراعظم بنیں جبکہ راہول ایسا نہیں چاہتے۔ دوسری طرف مودی خود کو بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی کی حیثیت سے پیش کرنے کی جان توڑ کوشش کررہے ہیں۔ مودی کے ترقیاتی ایجنڈے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے لولی نے کہاکہ مودی نے ترقی کا جو ماڈل اپنایا ہے وہ ناقص ہے کیونکہ مختلف اسکیموں کے ثمرات سماج کے تمام طبقات تک نہیں پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں آپ ہمارا ترقیاتی ماڈل دیکھ سکتے ہیں یہ سماج کے سبھی طبقات تک پہنچا ہے۔ ہم نے سبھی کو ساتھ لے کر ترقی کو یقینی بنایا ہے جبکہ گجرات میں ایسا نہیں ہے۔ لولی کو اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے دور وزارت ٹرانسپورٹ میں سرکاری ٹرانسپورٹ نظام کی اصلاح کی تھی۔ نومبر میں منعقد شدنی دہلی اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھنے پر لولی نے کہاکہ کانگریس پر اعتماد ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ برسراقتدار آئے گی جبکہ بی جے پی قیادت کے مسائل سے دوچار ہے۔

Narendra Modi's leadership - leaders feedback

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں