Jayalalitha would not participate in Chief Ministers conference
چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا نے 5جون کو دہلی میں مقرر چیف منسٹرس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ایک ریاستی وزیر اور چند سینئر عہدیداروں کو داخلی سلامتی پر اس کانفرنس میں ان کی نمائندگی کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔ جیہ للیتا نے آج وزیراعظم منموہن سنگھ کو روانہ کئے گئے مکتوب میں کہاکہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے کے بجائے جہاں چیف منسٹرس کو اپنی تقریر 10 منٹ میں ختم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، میں ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق ٹی کے پی منو سامی اور معتمد داخلہ و ڈائرکٹر جنرل پولیس کومیری جانب سے شرکت کی ذمہ داری تفویض کررہی ہوں۔ وزیراعظم کو موسومہ ایک مکتوب میں جس کا متن آج یہاں میڈیا کے لئے جاری کیاگیا، جیہ للیتا نے کہاکہ انہوں نے ایجنڈہ میں شامل تمام نکات پر غور کیا ہے اور ان کی تقریر میں ان تمام موضوعات پر ٹاملناڈو کے خیالات کا اظہار ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ منو سوامی کانفرنس میں تقریر پڑھ کر سنائیں گے جسے ریکارڈ میں شامل کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم اس کانفرنس کی صدارت کرنے والے ہیں۔ جیہ نے کہاکہ میرا تجربہ یہ ہے کہ مرکز کی جانب سے منعقد کی جانے والی یہ کانفرنس ایک سالانہ رسم بن کر رہ گئی ہے جہاں چیف منسٹرس کو ایجنڈہ میں شامل موضوعات پر اظہار خیال کرنے کا بہت کم موقع دیا جاتا ہے۔ اس کانفرنس کے ایجنڈہ میں بھی 12اہم اور طویل موضوعات شامل ہیں۔ صرف ان کے نام پڑھنے میں ہی 10 منٹ لگ جائیں گے اور بدبختانہ طورپر چیف منسٹرس کو اظہار خیال کیلئے صرف اتنا ہی وقت دیا جارہا ہے۔ جیہ للیتا نے کہاکہ جمہوری منتخبہ ریاستی حکومتوں کے چیف منسٹرس کی حیثیت سے ہم حکمرانی میں مرکزی حکومت کے مساوی شراکت دار ہیں اور تبادلہ خیال میں بامعنی حصہ ادار کرنے کی توقع رکھتے ہیں لہذا مرکز کو حقیقی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا جارہا ہے۔ ایسا کرنے سے ہی ہم حقیقی ضرورتوں پر مبنی پالیسیاں تیار کرنے اور وسائل الاٹ کرنے کے قابل ہوں گے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ گذشتہ سال دسمبر میں قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں جیہ للیتا کو تقریر کرنے صرف 10منٹ کا وقت دیا گیا تھا جس پر ناراض ہوکر انہوں نے واک آوٹ کردیاتھا۔ انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ میں نے اپنی تقریر شروع کی اور 10منٹ ہوتے ہی انہوں نے گھنٹی بجادی۔ یہ بڑا توہین آمیز سلوک تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں