Hassan Rohani has won Iran's 11th presidential election
ایران کے اعتدال پسند رہنما حسن روحانی کو آج ایران کا نیا صدر منتخب کرلیا گیا۔ وزیر داخلہ نے آج اعلان کیا کہ حسن روحانی نے کل ہوئے صدارتی انتخاب میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس طرح کہا جارہا ہے کہ ایران میں صدارتی عہدہ 8سال بعد قدامت پسندوں کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ 64 سالہ حسن روحانی نے غیر متوقع طورپر اپنے ہی بل پر یہ شاندار کامیابی حاصل کرلی اور کسی دوسرے راونڈ کی گنتی کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی ہے۔ وہ سابق میں نیوکلیر مصالحت کار رہ چکے ہیں جنہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ تعمیری روابط کی وکالت کی تھی۔ انہیں جملہ ڈالے گئے ووٹوں میں 50.68 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔وزیر داخلہ محمد مصطفی نجار نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا اور کہا کہ کل ہوئے انتخابات میں جملہ 72.7فیصد رائے دہندوں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا تھا۔ جملہ 50.5 ملین رائے دہندے ووٹ ڈالنے کے اہل قرار دیے گئے تھے جنہیں محمود احمدی نژاد کے جانشین کا انتخاب کرنا تھا۔ احمدی نژاد 2مرتبہ ایران کے صدر منتخب ہوچکے ہیں اور ملک کے دستور کے مطابق وہ تیسری معیاد کیلئے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ حسن روحانی کو جتنی تعداد میں ووٹ ملے ہیں اس کے مطابق اب دوسرے نمبر کے امیدوار کے ساتھ مزید مقابلہ آرائی کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔ دوسرے پر ایک اور امیدوار تہران کے مئیر محمد باقر خلیباف رہے۔ انہیں تاہم صرف 6.07 ملین ووٹ ہی حاصل ہوئے۔ موجودہ نیوکلیر مصالحت کار سعید جلیلی کو تیسرا مقام ملا ہے اور انہوں نے 3.17 ملین ووٹ حاصل کئے ہیں۔ انتخابی دوڑ سے ایک اور اصلاحات پسند لیڈر محمد رضا عارف کی سبکدوشی کے بعد حسن روحانی کو اعتدال پسند اور اصلاحات پسند افراد کے ووٹ مشترکہ طورپر حاصل ہوئے اور ان کی کامیابی یقینی ہوئی۔ رضا عارف نے سابق صدر اصلاح پسند لیڈر محمد خاتمی کی اپیل پر دستبرداری اختیار کی تھی اور انہوں نے حسن روحانی کی تائید کا اعلان کردیا تھا۔ 2003ء میں حسن روحانی اعلیٰ نیوکلیر مصالحت کار تھے جب محمد خاتمی ملک کے صدر تھے۔ اس وقت ایران نے یورانیم کی افزدوگی کا عمل روک دینے سے اتفاق کرلیا تھا تاہم جب پہلی مرتبہ محمود احمدی نژاد ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے انہوں نے یورانیم کی افزودگی کا آغاز کردیا تھا۔ تاہم اب دیکھنا ہے ہے کہ حسن روحانی بحیثیت صدر ایران ملک کے نیوکلیر پروگرام کے تعلق سے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ حسن روحانی کو ایران کی مشکل ترین معاشی صورتحال اور مغربی ممالک سے تعلق کی بہتری جیسے چیلنجس کا سامنا ہے۔ نیوکلیر مسئلہ اور مغربی دنیا سے تعلقات کے مسئلہ پر حالانکہ قطعی فیصلے کا اختیار ملک کے روحانی رہنما آیت اﷲ علی خامنہ ای کو ہی حاصل ہے تاہم ملک کی معیشت کو سدھارنے کیلئے صدر مملکت اپنے طورپر فیصلے کرسکتے ہیں۔ نیوکلیر پروگرام کی وجہہ سے ایران پر تحدیدات عائد کی گئی ہیں ان سے ملک کی معیشت مزید ابتر ہوگئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں