فوزیہ قصوری علیحدگی - عمران خان کی جماعت کو بحران کا سامنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-08

فوزیہ قصوری علیحدگی - عمران خان کی جماعت کو بحران کا سامنا

حالیہ انتخابات میں اپنی خواہش کے مطابق نتائج حاصل نہ کرسکنے والی اور شدید گروپ بندی کی شکار پاکستان تحریک انصاف میں داخلی اختلافات سر اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔ پارٹی کی ایک بانی رکن اور شعبہ خواتین کی سابق سربراہ فوزیہ قصوری کے اپنی ساتھیوں سمیت پارٹی چھوڑنے کے حالیہ فیصلہ کے بعد تحریک انصاف کا اندرونی بحران بظاہر سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے۔ پارٹی سربراہ عمران خان کی بستر عدالت سے کی گئی اپیل بھی اس بحران کو ختم نہیں کرسکی۔ 18سالہ رفاقت کے بعد پارٹی کو خدا حافظ کہنے والی فوزیہ قصوری نے پاکستان تحریک انصاف پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی پر "مافیا کا قبضہ" ہوچکا ہے اور نظریاتی لوگوں کیلئے اس جماعت میں اب کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبر پختوانخوا کے وزیراعلیٰ کی رشتہ دار خواتین کو میرٹ سے ہٹ کر ٹکٹ جاری کئے گئے جبکہ دوہری شہریت کے حامل کئی افراد پارٹی انتخابات لڑ چکے ہیں لیکن ان کو امریکی شہریت ترک کردینے کے باوجود پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا گیا۔ 61سالہ فوزیہ قصوری عمران خان کی دیرینہ ساتھی اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی قریبی عزیز ہیں۔ آج کل بعض اخباری رپورٹوں میں ان کے آئندہ مسلم لیگ ن میں شامل ہوجانے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ وہ خود بھی یہ بات تسلیم کرچکی ہیں کہ جماعت اسلامی اور پاکستان مسلم لیگ نے انہیں شمولیت کی دعوت دے رکھی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے خواتین ونگ کی صدر منزہ حسن نے بتایاکہ فوزیہ قصوری کو پارٹی نے مرکزی عہدے دئیے، اپنا ترجمان بھی بنائے رکھا، پارٹی ٹکٹ بھی دیا لیکن اس کے باوجود محض پارٹی ٹکٹ کیلئے لسٹ میں ذرا پیچھے ہونے کی وجہہ سے ان کا پارٹی چھوڑ دینا افسوسناک ہے۔ ان کے مطابق فوزیہ قصوری پی ٹی آئی کی آئین سازی کمیٹی کی رکن ہونے کے ناطے پارٹی قواعد و ضوابط سے آگاہ تھیں، پارٹی انتخابات میں ان کے کاغذات نامزدگی ان کی دوہری شہریت کی وجہہ سے منسوخ ہوگئے، اصل بات یہ ہے کہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا، قانون سب کیلئے یکساں ہے۔ پارٹی کیلئے ان کی خدمات اپنی جگہ لیکن پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا تھا۔ منزہ حسن کے خیال میں پی ٹی آئی کے خواتین ونگ میں اثر و رسوخ کی حامل فوزیہ قصوری کے پارٹی سے چلے جانے سے پارٹی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا لیکن تحریک انصاف کے امور کی طویل عرصے سے کوریج کرنے والے مقامی صحافی امجد محمود کہتے ہیں، نظریاتی لوگوں کا اس پارٹی کو چھوڑنا ایک اہم بات ہے اور فوزیہ قصوری کی رخصتی کو بارش کا پہلا قطرہ سمجھنا چاہئے۔ ان کے بقول تحریک انصاف میں پرانے اور نئے لوگوں کا اختلاف تو پہلے سے ہی موجود تھا۔ یہ اختلاف زرداری اور مشرف کی حکومتوں میں شریک افراد کے پارٹی میں آنے اور پیسے کے بل بوتے پر پارٹی کے اہم عہدوں پر آجانے سے سنگین صورتحال اختیار کر گیا تھا، یہ لوگ انتخابی سونامی کی امید پر خاموش تھے لیکن انتخابات میں مطلوبہ کامیابی نہ ملنے پر اب یہ اختلافات سر اٹھانے لگے ہیں۔ امجد محمود کے بقول فوزیہ قصوری کا استعفیٰ تحریک انصاف میں نظریاتی کارکنوں کے ڈپریشن کو ظاہر کررہا ہے اور اگر پارٹی نے اس مسئلہ کو سنجیدگی سے نہ لیا تو پھر یہ بحران شدت بھی اختیار کرسکتا ہے۔

Fauzia Kasuri Separation - Imran Khan's party crisis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں