فرانس کی مسلم خواتین پر حملوں میں شدت - احتجاجی مظاہرے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-24

فرانس کی مسلم خواتین پر حملوں میں شدت - احتجاجی مظاہرے

فرانس میں مسلم خواتین پر حملوں کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ میڈیا نے اس مسئلہ کو یکسر نظر انداز کردیا ہے۔ حال ہی میں پیرس کے مضافاتی علاقہ ارجین ٹیول میں 4 مسلم خواتین کو زدوکوب کیا گیا۔ اس حملے میں ایک مسلم خاتون بری طرح زخمی ہوئی۔ 4ماہ کی حاملہ خاتون پر 2افراد نے حملہ کیا۔ حملہ آور مسلم خاتون کا برقعہ کھینچ کر نکالنے کی کوشش کررہے تھے۔ عام مقامات پر برقعہ یا نقاب پر پابندی نہیں ہے لیکن مقامی شہریوں نے برقعہ پوش خواتین کو تنگ کرنے میں شدت پیدا کی ہے۔ اس حملے کے بعد اسی مضافات میں ایک اور حملہ ہوا۔ احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ پولیس نے ایک گروپ کے مظاہرے کو ناکام بنانے کیلئے آنسو گیاس سیل برسائے۔ پولیس نے برقعہ پوش خواتین کو گرفتار بھی کر لیا۔ فرانس نے اس مسئلہ کو خاص کر حاملہ خاتون پر حملے کے واقعہ کو میڈیا کی جانب سے نظر انداز کرنے پر فرانس کے مسلمانوں پر تنقید کی۔ ملک میں ہونے والے جرائم پر فرانس کا میڈیا اپنی توجہ دیتا ہے لیکن مسلم خواتین پر ہوئے حملوں کو نظر انداز کررہا ہے۔ مسلم تنظیموں کے ایک رکن سومیجا رحمانی نے کہا کہ یہاں کی حکومت فرانس کے معاشرے میں الجھن پیدا کررہی ہے۔ برقعہ کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کرکے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ برقعہ سے مر اد میری طرح سادہ حجاب کرنا ہے۔ مسلمانوں پر حملوں کے خلاف پیرس کی سڑکوں پر ریالیاں نکالی گئیں۔ کئی مسلم تنظیموں نے مخالف برقعہ قانون 2011ء کے نفاذ پر احتجاج کیا۔ حاملہ خاتون پر حملے کے بعد اس خاتون کا حمل ضائع ہوگیا۔ فرانس میں مسلمان دوسرے درجے کے شہری متصور کئے جارہے ہیں۔ مقامی پولیس بھی برقعہ پوش خواتین کو نشانہ بنارہی ہے۔ یورپ میں فرانس واحد ملک ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 6ملین ہے۔ یہاں کے مسلمان ایک عرصہ سے امتیازی سلوک کی شکایت کرتے آرہے ہیں۔ یوروپی ممالک میں مخالف مسلم جذبات بھڑکانے میں فرانس سب سے آگے ہے۔ حکومت فرانس نے سڑکوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی ہے۔

Attacks on Muslim women rise in France

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں