کرشنگری دھرمپوری اور سیلم خطے میں بالغ جنسی تناسب میں اضافہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-27

کرشنگری دھرمپوری اور سیلم خطے میں بالغ جنسی تناسب میں اضافہ

کرشنگری ، دھرمپوری اور سیلم خطے میں بچوں کی حفاظت اوربالغ جنسی تناسب میں اضافہ
کرشنگری ، دھرمپوری ، سیلم خطے میں بالغ جنسی تناسب میں تھوڑی بہتری نظر آ رہی ہے ۔ مگر ابھی منزل مقصود تک پہونچنے کے لئے بڑا راستہ طے کر نا باقی ہے ۔ سن2011 مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق بالغ جنسی تناسب صو بائی اوسط سے تھوڑا کم ہے ۔ سن 2011میں ریکارڈ بالغ جنسی تناسب سن 2001 کے مقابلہ میں قدرے بہتر ہے ۔ سن 2001 میں مشتر کہ دھرمپوری ضلع میں (جس میں ضلع کرشنگری بھی شامل تھا) 14,73,597مرد اور13,82,703 عورتوں پر مشتمل جملہ آ بادی 28,56,300 تھی ۔ مشترکہ دو نوں اضلاع میں با لغ جنسی تناسب(ہزار مردوں کے مقابلہ میں عورتوں کی تعداد) 938 تھا ۔ دس سال بعد کرشنگری میں 945، دھرمپوری میں 958 کااضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ کی انٹر نیشنل چلڈرنس ایمرجنسی فنڈ کی جانب سے اسپانسر شدہ مربوط تحفظ اطفال پروجکٹ کے ڈائیرکٹر این ۔ سرونن نے کہا کہ ریاست میں سب سے کم جنسی تناسب علاقہ یہی ہے ، مگر گذشتہ دو دہا ےؤں میں اس میں اضافہ نظر آ رہا ہے ۔ بچوں کے تحفظ کے اپنے پندرہ سالہ تجربہ کی بنیاد پرانہوں نے کہا کہ سن 1991 میں بچوں کا جنسی تناسب826 تھا، مگر سن 2001میں بڑھ کر911 ہوا۔ بچوں کی حفاظت کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے بہت سارے اقدامات نے بچوں کی تحفظ میں اہم رول ادا کیا ۔ رحم مادر میں لڑ کیوں کے قتل پر تو قابو پا لیا گیا ، مگر ابھی بھی بعضے جگہ ایسے واقعات ہو تے رہتے ہیں ۔ڈاکٹر نے افسوس کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ اس کے پیچھے چند لالچی ڈاکٹر اور اسکین سنٹر ذمہ دار ہیں ۔ جو مان باپ کو رحم مادر ہی میں بچے کی شناخت کرا دیتے ہیں۔ بہر حال پرو جکٹ ڈائیرکٹر نے کہا کہ دھرمپوری ، کرشنگری ، ویلور، سیلم اور نا مکّل کے سرپرست عورت بچوں سے زیادہ لڑ کوں کو پسند کر تے ہیں ۔ تاہم وجوہات مختلف ہیں ، کیونکہ پہلے تین اضلاع کے سرپرستون کایہ خیال ہے کہ لڑ کے ہوں تو وہ ان کے بڑ ھا پے میں انکی دیکھ بھال اور رکھ رکھاؤ کریں گے مگر سیلم اور نامکّل کا حال جداگانہ ہے ، یہاں پر دو لت کی فرووانی ہے ، یہاں کے والدین کی خواہش ہو تی ہے کہ اگر لڑکا ہو گا تو انکی جا ئداد کا وارث بنیگا اور دیکھ بھا ل کریگا ۔ سیلم میں لڑکیوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے متعلق خیالات کی تبدیلی کے باعث جنسی تناسب میں بہتری آ ئی ہے ۔ سن 2001 میں929تناسب کے مقابلہ میں سن 2011 میں 954 اضافہ دیکھا گیا۔ ریاست کے تناسب946 کے مقابلہ میں کم ہو نے کے با وجود ، بچوں کے جنسی تناسب میں مسلسل اضا فہ ہو تا گیا ۔ چونکہ مردوں کی کمائی کے مقابلہ میں عورتوں کی کمائی کا تناسب بھی برابر بڑھ رہا ہے ، اسلئے عوام کی دانست میں آجکل عورتیں مردوں پر بو جھ نہیں ۔ خواتین کی خواندگی میں اضافہ نے بھی جنسی تناسب میں اہم رول اداد کیا ہے ۔ مگر بچوں کی ترقی کے بعض سرگرم کارکناں کے مطابق آج بھی بعض علاقے مردوں کے تسلط سے آزاد نہیں۔

Adult sex ratio increases in krishangiri, dharampuri & salem.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں