کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ فی صد بڑھنے کے امکانات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-01

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ فی صد بڑھنے کے امکانات

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ فی صد بڑھنے کے امکانات
سیاسی پارٹیوں کے مقابلے میں الیکشن کمشن بھی رائے دہندگان میںبیداری لانے میں مصروف
بنگلور( ایس این بی ) ریاست کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے صرف پانچ دن باقی رہ گئے ہیں،ریاست میں کوئی ایسا ضلع نہیں بچا ہے جہاں انتخابی مہم کے لیے پارٹیوں کے امیدوار نہ پہنچیں ہوں۔ہر طرف روڈ شو اور پد یاترائوں کے ذریعے تمام امیدوار عوام تک پہنچنے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ کرناٹک کے 224اسمبلی حلقوں کے لیے جملہ 2948امیدوار میدان میں ہیں،اور کئی حلقوں میں ایک حلقہ اسمبلی میں 16سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں اور ریاست میں کل ووٹروں کی تعداد 4.18 کروڑ ہے۔ انتخابی مہم کے لیے کانگریس پارٹی کی ہائی کمان سے سونیا گاندھی ، وزیر اعظم من موہن سنگھ، راہل سنگھ اور بے جے پی ہائی کمان سے ایل کے اڈوانی، سشما سوارج، نریندر مودی، تو جے ڈی ایس ہائی کمان دیوے گوڈا ، بی ایس پی سے مایا وتی، وغیرہ شریک رہیں اور عوام سے اپنے پارٹی کے لیے ووٹ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ان کے علاوہ کے جے پی، بی ایس آر کانگریس، ایس ڈی پی آئی ، ویلفیر پارٹی آف انڈیا ، اے آئی اے ڈی ایم کے ،پارٹی کے قومی اور علاقائی لیڈران نے بھی انتخابی مہم میں حصہ لیا ہے۔ اور ریاست کی کئی علاقائی پارٹیا ں بھی اس انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ اور اس مرتبہ آزاد امیدوار بھی خاصی تعداد میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک کی جمہوری نظام کو مزید تقویت ملی ہے اور عوام میں اس مرتبہ انتخابات میں اپنے جمہوری حق کا استعمال کرنے کی دلچسپی کافی حد تک بڑھی ہے۔ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے، عوام بھی اپنے جمہوری حق کو ادا کرنے کے لیے تیار نظر آرہے ہیں۔ ریاست کرناٹک میں ایلکشن کمشن کی کارگردگی قابل تعریف رہی ہے۔، کیونکہ عین سیاسی پارٹیوں کے انتخابی مہم کی طرح ریاستی ایلکشن کمشن بھی آٹو اور دیگر سواریوں کا استعمال کرکے ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اہمیت پر بیداری تشہیری مہم چلا رہی ہے۔ ایلکشن کمشن نے رائے دہندگان میں ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے نکڑ ناٹک ، تشہیری پمفلٹس، اور فلم اداکاروں کی خدمات حاصل کرکے ووٹروں کو ووٹنگ کرنے کی طرف راغب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔اس ضمن میں ایلکشن کمشن کے اعلی افسران نے امید ظاہر کی ہے کہ و ہ اس مرتبہ تعین کردہ 75فی صد پولنگ کروانے میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔ اسی ہدف کو پورا کرنے کے لیے ریاستی ایلکشن کمشن رائے دہندگان میں بیداری مہم چلا رہی ہے۔اس کے علاوہ ریاستی ایلکشن کمشن اس مرتبہ انتخابات کی ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھی سخت اقدامات اٹھار ہی ہے۔ ایلکشن کمشن نے ریاست میں پہلی مرتبہ سیاسی پارٹیوں پر کڑی نگرانی کر رہی ہے۔ جس سے اس مرتبہ ایلکشن کمشن نے سیاسی پارٹیوں کی جانب سے سرزد ہونے والے ضابطوں کی خلاف ورزی پر 70فی صد سے زیادہ قابو پا لیا ہے۔دوسری طرف ایلکشن کمشن نے ، جعلی ووٹ، روپئے اور تحفے تحائف دیکر ووٹ لینے والے امیدوار اور روپئے لے کر ووٹ ڈالنے والے ووٹران، اور پولنگ کے دن ہونے والے کسی بھی قسم کی انتخابی دھاندلیوں کو روکنے کے لیے خصوصی ٹیم اور نیم فوجی دستے اور پولیس اہلکار کو تعینات کردیا ہے۔ریاستی ایلکشن کی کاروائیوں کی وجہ سے ریاست کرناٹک کے ووٹران میں اعتماد بحال ہوا ہے۔اور اس مرتبہ ہونے والے پولنگ میں ریاست کرناٹک میں ریکارڈ پولنگ اور پرا من پولنگ ہونے کے امکانات صاف طور پر نظر آرہے ہیں۔ ایلکشن کمشن کی قابل تعریف اقدامات کی وجہ سے عوام پولنگ بوتھ جانے کے لیے بالکل تیار نظر آرہے ہیں، اور عوام میں کافی حد تک اپنی جمہوری حق کا صحیح استعمال کرنے کا جذبہ پیدا ہوا ہے۔ سیاسی پارٹیاں ہوشیار رہیں ملک میں ہونے والے انتخابات میں خاص طور سے پولنگ کے دن امیدواروں کے درمیان جھگڑے، بوتھ پر قبضہ کرنا، جعلی ووٹ ڈالنا، ووٹروں کو انتخابات کے دن رجھانے کی کوشش کرنا، اور عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا، روپئے اور شراب دیکر ووٹروں کو آخری مرحلے میں تنگ کرنا، ان سب ضابطہ کی خلاف ورزیوں سے اس مرتبہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کو کافی نقصان پہنچنے کے امکانات ہیں۔ خفیہ رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹک کے عوام اس مرتبہ صد فی صد پولنگ کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن پولنگ کے دن سیاسی پارٹیوں کی طرفسے اگر ضابطوں کی خلاف ورزی ہوئی تو عوام اس مرتبہ پولنگ میں حصہ لینے سے یا تو گریز کریں گے، یا جو پارٹی الیکشن کے دن گڑبڑ کرے گی اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔ خاص طور سے خواتین جو ریاست کے رائے دہندگان کی تعداد میں نصف حصہ ہیں وہ الیکشن کے دن ہونے والے دھاندلیوں یا گڑ بڑ کی اطلاع پاکر پولنگ بوتھ سے دور رہنے میں ہی عافیت سمجھیں گے۔ لہذا سیاسی پارٹیوں اور سیاسی قائدین کو اس معاملے میں سر جوڑ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔ خفیہ رپورٹ کے مطابق جب پرامن پولنگ کی خبریں عوام تک پہنچیں گے، عوام مطمئن ہوکرپولنگ بوتھس کی طرف آئیں گے۔اور پرامن ماحول کو برقرار رکھنا سیاسی لیڈران اور کارکنان کی ذمہ داری ہے۔اگر انتخابی گہما گہمی میں کسی امیدوار یا کسی پارٹی کے کارکنان اگر پولنگ کے دوران لڑائی جھگڑے کریں گے تو اس کا اثر پہلے پولنگ پر پڑے گا ، اور پھر ان کو ملنے والے ووٹ سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔خفیہ رپورٹ کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو اس مرتبہ ایک خوشخبری ہے کہ اس مرتبہ کے انتخابات میں نوجواں ووٹران پولنگ میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے اور اپنے جمہوری حق کو ادا کرنے کے لیے 5مئی کا انتظار کر رہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں