چنئی کی مزید خبریں ۔۔۔
***
چنئی ایم ۔اے۔ چدمبرم اسٹڈیم کے تینوں گیلریوں پر دوبارہ پابندی
چنئی (ایس۔این۔ بی )
چنئی کارپوریشن نے ایم ۔ اے۔ سی اسٹڈیم کے تینوں گیلریوں پر دو بارہ سیل لگا دیا ۔ سپریم کورٹ کے عبوری راحت کے چودہ مئی کو ختم ہو جا نے کے بعد چنئی کارپوریشن نے اقدام کر تے ہو ئے دو بارہ سیل لگا دیا ہے ۔ قبل ازین چنئی کا رپوریشن نے آئی ،جے ، کے اسٹانڈوں پر سیل لگا کر پا بندی کر دی تھی ۔ مگر ٹمل ناڈو کر کٹ بورڈ کی ایک عرضی پر سپریم کو رٹ نے اپنا فیصلہ سنا تے ہو ئے چنئی کارپوریشن کی پا بندی کو عبوری طور پر ختم کر دیا تھا، جو کہ چودہ مئی تک تھا۔ بارہ مئی کو چنئی کارپوریشن نے یہ کہہ کر پا بندی لگا ئی تھی کہ کر کٹ بورڈ نے ابھی تک مذکورہ گیلریوں کی تعمیر پلاننگ اور بلڈنگ کی اجازت حاصل نہیں کی۔ مگر ٹی ۔ این ۔ سی ۔ بی نے چنئی کارپوریشن کی اس بنیاد پرپا بندی کو چیا لنج کر تے ہو ئے اپیکس کورٹ میں مقد مہ دا ئر کیاتھا ۔ سپریم کورٹ نے چودہ مئی کو عبوری طور پر راحت عطا کر تے ہو ئے چنئی کار پو ریشن کو یہ ہدا یت دی تھی کہ وہ تینوں گیلریوں کی سیل کھول دے اور یہ بھی کہا تھا کہ یہ اجازت صرف موجودہ میچوں تک کے لئے ہے ، اس کے بعد کسی بھی دوسرے میچ کے لئے گیلریوں کاا ستعمال نہیں کر نا چا ہئے۔
***
انجینئرنگ کالجوں میں ساٹھ ہزار سے زائد سیٹوں کے پر نہ ہو نے کا خدشہ
کرشنگری (الطاف احمد /ایس۔این۔ بی)
سال گذشتہ کی طرح امسال بھی انجینئرنگ کالجوں میں ساٹھ ہزار سے زائد سیٹوں کے پر نہ ہو نے کے خدشات ہنوز باقی ہیں۔ کیونکہ ہر سال کی طرح پینتیس ہزار سے زائد طلباء داخلہ کی کاروائیوں سے قبل ہی انجینئرنگ کے خیالات سے دستبردار ہو جانے کے امکانات کو کو ئی مسترد نہیں کر سکتا ۔انّا یو نیورسٹی کے انجینئرنگ داخلہ فارم کے فروخت کے موقع پر ٹمل ناڈو کے طلباء میں کا فی جوش وخروش دیکھا گیا ۔ تقریبا سوا دو لا کھ سے زائد طلباء نے داخلہ فارم خرید کر از خود ایک ریکارڈ قائم کیا ۔ انّا یو نیورسٹی میں بی۔ ای اور بی ۔ ٹیک سال اوّل کے لئے یو نیورسٹی ڈپارٹمنٹ، یو نیورسٹی کالج، سر کاری ، نیم سر کاری اور کالجوں کے مختص کر دہ سیٹوں کے لئے انّا یو نیورسٹی دا خلہ فراہم کر تی ہے ۔ یو نیورسٹی افسراں کو توقع ہے کہ سر کاری کو ٹہ کے موافق سنگل ونڈو کونسلنگ کے ذریعہ تقریباًد و لاکھ داخلوں کی سہولیات فراہم کی جائیگی ۔ مگر یو نیورسٹی کے ماہرین تعلیم کا ما ننا ہے کہ گذشتہ سال کی طر ح امسال بھی داخلہ کی کاروائی مکمل ہو نے کے بعد کئی ہزار سیٹیں خالی رہ جائینگی۔ ہر برس داخلہ کے موقع پر حاضر نہ ہو نے طلباء کی تعداداٹھائیس فیصد ہے۔ اگرامسال بھی یہی اعداد و شمار رہا تو تقریباً اڑسٹھ ہزار سیٹیں خا لی رہ جائینگی۔ اس اعتبار سے امسال سارے ہی امید وار طلباء کو سیٹیں ملنے کی گنجا ئش ہے، نیز دوسرے اور تیسرے در جے کے انجینئرنگ کالجوں میں طلباء کا داخلہ کا کیا بنے گا، کچھ کہا نہیں جا سکتا، کیونکہ پہلے درجہ کے کالجوں میں سیٹ نہ ملنے پر ہی طلباء دوسرے کا لجوں کا رخ کر تے ہیں ۔ نیز موجودہ صورتحال میں انجینئرنگ کے بہ نسبت طلباء سائنس کو ترجیح دیتے نظر آرہے ہیں ، کیونکہ انجینئرنگ کے مقابلہ میں سائنس میں روزگار کے مواقع اور پا ئیدار مستقبل کے امکانات ز یادہ روشن ہیں ۔ چند آئی۔ ٹی کمپنیوں کے کیمپس انٹرویو کی حکمت عملی کیے وجہ سے انجینئرنگ کی جانب طلباء کا رجحان برھتا گیا ۔ مگر مو جودہ صورتحال میں یہ خدشہ لاحق ہے کہ ساٹھ ہزار سے زائد انجینئرنگ کی سیٹیں خالی رہ جائینگی ۔ صرفٖ وہ کالجیں جو تعلیمی معیار اور دیگر انفار اسٹرکچر کی بنیاد پر نمایان ہو ں،وہی داخلہ کی ڈور میں آگے ہونگے ۔ کیونکہ طلباء کے اندر بھی یہ احساس جاگنے لگاہے کہ صرف انجینئرنگ نہیں ، بلکہ سائنسی ڈگریاں بھی بہترین روزگار فراہم کر سکتی ہیں ۔ میڈیکل کے داخلہ فارم حاصل کر نے وا لوں کی تعداد میں بھی خاصہ اضافہ دیکھا گیا ۔ پیر کے دن تک ڈی ۔ ایم ۔ ای ڈائیرکٹوریٹ آف میڈیکل ایجوکیشن نے بتّیس ہزار سے زائد داخلہ فارم فروخت کیا ہے ۔ یہ صرف براہ راست داخلہ فارم حاصل کر وا لوں کی تعداد ہے ۔ اس کے علاوہ ویب سائٹ کے ذریعہ بھی بہت ساروں نے داخلہ فارم داؤن لوڈکیا ہو گا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں