مغل دور کے 327 فارسی فرامین کا ہندی میں ترجمہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-27

مغل دور کے 327 فارسی فرامین کا ہندی میں ترجمہ

راجستھان اسٹیٹ آرکائیوز نے تاریخ اور مغل دور پر تحقیق کرنے واے اسٹوڈنٹس کی مدد کیلئے محفوظ تقریباً 327 مغل دور کے فرامین کے ہندی ترجمہ کا کام شروع کردیا ہے۔ آرکائیوز نے اپنے کثیر المقاصد پبلشنگ اسکیم کے تحت ان تاریخی فرامین کو ہندی اور دیوناگری میں شائع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ آرکائیوز نے 2010-11 میں اس سیریز کی پہلی کتاب ’’فارسی فرامین کی اشاعت میں مغلوں کی حکومت، ہندوستان اور راجپوت حکمراں،، شائع کی۔ اس میں 80 فارسی فرامین کا ہندی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ ان میں کچھ فرامین مغل بادشاہ جہانگیر اور شاہ جہاں کے ذریعہ جے پور کے مہاراجہ مرزا راجا جے سنگھ کو بھیجے گئے فرمان بھی شامل ہے۔ شائع فرامین میں 2فرامین وہ ہیں جن کے ذریعہ تاج محل کی تعمیر کیلئے عنبر( آمیر) اور مکرانہ سے سنگ مرمر منگوایا گیا تھا۔ اس میں 6فروری 1623 سے 18مارچ 1658عیسوی تک کے 80فرامین شامل ہیں۔ فرامین پر ریاست کی مہر، طغری (جس میں نسل کے نام ہوتے تھے) لگے ہیں۔ راجستھان اسٹیٹ آرکائیوز کے ڈائرکٹر ڈاکٹر مہندر کھڑگاوت نے بتایاکہ آرکائیوز میں 327فرامین ہیں۔ یہ فرامین مغل بادشاہوں نے راجستھان کی مختلف ریاستوں کے راجاؤں کے نام سے بھیجے تھے جو ان کے منصب دار تھے اور مغل دور کے ہندوستان کے انتظامی، سیاسی، فوجی اور اقتصادی نظام کو چلانے میں اہم رول ادا کررہے تھے۔ یہ فرامین 1672ء سے 18ویں صدی تک کے ہیں۔ ڈاکٹر کھڑگاوت نے بتایاکہ بڑے فرامین پر سب سے اوپر ’’اﷲ اکبر،، یعنی اﷲ سب سے بڑا ہے، درج ہے اور اس کے نیچے مہر لگی ہے۔ اس کے ساتھ ہی طغری ہے جس میں صرف بادشاہ کا نام باضابطہ طریقے سے لکھا ہوا ہے اور اسی کے نیچے بادشاہ وقت کی دستخط ہے، اسے ہی طغری کہا جاتا ہے۔ فرامین پر لگنے والی مہر میں بادشاہوں کے اجداد کے نام بھی درج ہوتے تھے۔ ان میں کچھ فرامین پر بادشاہ کے بقلم خود خصوصی ہدایتیں بھی ہیں تو کچھ چھوٹے فرامین بھی مکمل طور سے بادشاہوں نے خود ہی لکھے ہیں۔ ڈاکٹر کھڑ گاوت نے بتایاکہ ان دستاویز سے مغل دور کے انتظامی، فوجی، اقتصادی، مذہبی، ثقافتی، تاریخی اور زراعت سے متعلق سرگرمیوں کا علم ہوتا ہے۔ خالصہ اراضی سے مال گذاری وصول کرنے کیلئے راجاؤں کی تقرری، سماج دشمن عناصر کو کچلنے کے احکامات، شاہی خزانے کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر پہنچانے میں راجاؤں کے ذریعہ مانگی گئی مدد کے فرامین ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ترجمہ فرامین میں آگرہ میں سنگ مرمر اور سنگ تراش بھیجے جانے کے احکامات، زمینداروں کے درمیان آپسی قضیہ، جنوب میں مغلوں کی سرگرمیوں اور جے پور کے راجاؤں کے حوصلہ مندانہ کاموں کا ذکر ہے۔ ترجمہ شدہ فرامین میں شمال مغربی سرحدی پالیسی، ہندوستان اور وسط ایشیاء کے درمیان تجارتی راستوں کی حفاظت کیلئے کی گئی تدابیر، جاگرین، گھوڑے، ہاتھی، شاہی پوشاک، مفاد عامہ کی خدمات اور بہادری کے مظاہرے پر جہانگیر کی ستائش کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر کھڑگاوت نے شائع فرامین میں دشمنوں کے ذریعہ گمراہ کرنے اور احکامات کو نظر انداز کرنے سے بچے رہنے کی راجاؤں کی صلاح، بادشاہ کے اجمیر پہنچنے کی اطلاع، سورت سنگھ کو ملتان میں رہنے کے احکامات کا ذکر شاہجہاں کے ذریعہ مرزا راجا جے سنگھ کو باغیوں کو ختم کرنے کے احکامات، کابل فتح کے بعد جے سنگھ کو شاہی دربار میں جلد حاضر ہونے کا فرمان بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر کھڑگاوت نے بتایاکہ جاری فرامین میں عادل خاں کے ذریعہ شاہجہاں کی ماتحتی کی پیشکش، اُدگر قلعہ پر فتح حاصل کرنے میں راجا جے سنگھ کی کوششوں پر شاہجہاں کی ستائش، ناگپور قلعہ پر فتح حاصل کرنے میں راجپوتوں کی قربانیوں سے متعلق فرامین بھی ہیں۔ ڈاکٹر کھڑگاوت کا کہنا ہے کہ کسی بھی تاریخی حقائق سے روبرو ہون میں آرکائیوز کی گواہی کے مقابلہ میں کوئی دستاویز قابل اعتبار نہیں ہوسکتا، اس لئے موجودہ دور میں تاریخی گتھیوں کو حل کرنے میں آرکائیوز کی اہمیت کو زیادہ تسلیم کیا جاتا ہے اور واقعات کے غیر جانب دارانہ ذکر کیلئے بھی ریکارڈ کو ہی بنیاد مانا جاتاہے، جس کے فقدان میں صحیح تاریخ کو لکھنا ناممکن ہے۔ انہوں نے بتایاکہ آرکائیوز میں دستیاب فارسی اور راجستھانی کی اصل دستاویز گذشتہ 50-60 برسوں میں مورخین کو اپنی جانب متوجہ کئے ہوئے ہیں۔ اصل فارسی دستاویز کے مشکل نثروں کو پڑھ کر ان کے معنی کو سمجھنے کیلئے زیادہ سے زیاہد کوشش اور صبر و تحمل کی ضرورت ہے کیونکہ ان دستاویز کی تحریر بھی شکستہ رسم الخط میں ہے جس میں عام طورپر سے نہ نقطے ہیں اور نہ ہی مخصوص نشانات۔ ڈاکٹر کھڑگاوت کے مطابق ان دستاویزوں میں استعمال کی گئی فارسی زبان کی ایک خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں عربی زبان کے زیادہ الفاظ اور جملوں کو استعمال کیا گیا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں