ہندوستانی مسلمان سرکاری دہشت گردی کا شکار - معروف تحقیقاتی صحافی آشیش کھیتن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-27

ہندوستانی مسلمان سرکاری دہشت گردی کا شکار - معروف تحقیقاتی صحافی آشیش کھیتن

ملک کے ممتاز تحقیقی صحافی اشیش کھیتن نے ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اے ٹی ایس مہاراشٹرا کے خلاف سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں کہ کس طرح وہ مہاراشٹرا کے بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزامات عائد کرتے ہوئے سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے۔ اشیش کھیتن نے پولیس کے خفیہ دستاویزات کے حوالے سے کئی مثالیں پیش کی ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتارسینکڑوں مسلمان بے قصور ہیں اور اے ٹی ایس مہاراشٹرا نے بدنیتی اور تعصب کی بنیاد پر انہیں سرکاری دہشت گردی کا شکار بنایا۔ اشیش کھیتن وہ انصاف پسند صحافی ہیں جو سابق میں ہفتہ وار تہلکہ سے وابستہ تھے اور انہوں نے خفیہ آپریشن کے ذریعہ گجرات فسادات کے مجرمین کو بے نقاب کیا تھا اوراسٹرنگ آپریشن میں ان مجرمین کے اقبالیہ بیان کی فلمبندی کی تھی۔ اشیش کھیتن نے نروڈا گاؤں، نروڈا پاٹیا، بیسٹ بیکری اور گلبرگ سوسائٹی قتل عام واقعات کی تحقیقات کی تھی اور ہندو دہشت گردوں کو بے نقاب کیا تھا۔ ان کے ہی اسٹرنگ آپریشن پر سپریم کورٹ نے بیسٹ بیکری کیس پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا۔ چیف جسٹس ممبئی ہائی کورٹ کے نام درخواست پیش کرتے ہوئے اشیش کھیتن نے کہا ہے کہ کسی بھی باضمیر انسان کیلئے دہشت گردی کے واقعات دل دہلا دینے والے ثابت ہوسکتے ہیں، لیکن سب سے زیادہ ہولناک بات یہ ہے کہ دہشت گرد کے حقیقی مجرم قانونی شکنجہ سے آزاد ہیں اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو بے بنیاد الزامات پر پھانسا جارہا ہے۔ پونے کی جرمن بیکری میں جو بم دھماکہ کا واقعہ پیش آیا تھا ان کے ملزمین کو تحت کی عدالت نے سزائے موت سنائی ہے، جب کہ وہ بے قصور ہے۔ اس کے مضمرات کیا ہوں گے اس کا تصور کیا جاسکتا۔ برسوں تک تحقیقات کے بعد اشیش کھیتن نے پولیس کے خفیہ دستاویزات کے ذریعہ یہ ثابت کیا کہ سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو اے ٹی ایس نے جیلوں میں بند کردیا، بالخصوص 11جولائی 2006ء کے ممبئی ٹرین دھماکے، 2006ء میں پیش آئے مالیگاؤں دھماکے اور پونے جرمن بیکری دھماکہ، اس بات کا ثبوت ہے کہ اے ٹی ایس نے فرضی دستاویزات بنائے، غیر انسانی اور وحشت ناک اذیت رسانی کے ذریعہ پولیس نے بے قصور محروس مسلم نوجوانوں سے اقبالیہ بیانات لکھوائے۔ ان کے مکانوں میں دھماکو مادہ رکھوایا اور اس طرح انہیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اس کا مکمل ثبوت خود پولیس کے دستاویزات میں موجود ہے۔ اشیش کھیتن نے چیف جسٹس سے التجا کی کہ ان کی درخواست کو مقدمہ تصور کیا جائے۔ کیونکہ یہ مسئلہ صرف بے قصور مسلم نوجوانوں کی زندگی اور موت کا نہیں ہے، بلکہ ہندوستانی دستور اور قانون کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا۔ اس کے سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ مسلمانوں میں احساس نا انصافی اور علیحدگی کے جذبات پروان چڑھ سکتے ہیں۔ بے قصور مسلم نوجوانوں کو دہشت گرد ثابت کرکے حقیقی مجرمین نہ صرف آزاد رہتے ہیں بلکہ ان کے حوصلے بلند سے بلند تر ہوتے جارہے ہیں۔ اس کا انجام اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے بجائے دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوگا، کیونکہ اصل خاطر مزید دھماکوں کیلئے تیار ہوجائیں گے اور ان کی ہمت بڑھتی ہی رہے گی۔ سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے ماورائے دستور غیر قانونی کارروائیاں روکنا بے حد ضروری ہے۔ مہاراشٹرا پولیس میں انتہا درجے تک مسلم امتیاز اور ان کے خلاف تعصب اور دشمنی کی وبا پھیل گئی ہے۔ اس کے مکمل ثبوت اس درخواست سے منسلک ہیں۔ اے ٹی ایس مہاراشٹرا منصوبہ بند طریقے سے عدالتوں کو گمراہ کررہی ہے، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کررہی ہے، ثبوتوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ پولیس انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔ اس کے نتیجہ میں آج تمام ہندوستان کی سکیورٹی خطرہ میں پڑگئی ہے۔ اشیش کھیتن نے قتیل صدیقی اور دیگر بے شمار مسلم نوجوانوں کے دستاویزی شواہد پیش کرتے ہوئے چیف جسٹس سے التجا کی کہ وہ آزادانہ تحقیقات کروائیں اور حقیقی خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں اور بے قصوروں کو راحت دلوائیں۔ اشیش کھیتن نے اپنی درخواست میں ان تمام پولیس عہدیداروں اور پولیس کے اعلیٰ افسروں کی نشاندہی بھی کی ہے جو عدالتوں کو گمراہ کررہے ہیں اور مسلم نوجوانوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں انصاف کی لڑائی کیلئے اپنا علیحدہ ویب سائٹ gulail.comشروع کیا ہے۔ اس انصاف پسند صحافی نے اپنے دستاویزات میں ملک بھر میں پیش آئے تمام دہشت گرد واقعات پر تحقیقات کی ہیں اور حقیقی خاطیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے بے شمار مثالیں و نظائر پیش کرتے ہوئے کہاکہ مہاراشٹرا پولیس میں بالخصوص اے ٹی ایس میں مسلم تعصب کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ انہیں نشانہ بنایا پولیس کی عادت ثانیہ بن گئی ہے۔ (بشکریہ ٹی سی این)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں