مسلمانوں کو عصری تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ - حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-30

مسلمانوں کو عصری تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ - حامد انصاری

نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری نے آج مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ عصری تعلیم کو اپنائیں تاکہ زندگی میں ترقی کرسکیں۔ انصاری نے بتایاکہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ بدلتے ہوئے دور کی مطابقت میں عصری تعلیم حاصل کریں اور اپنی سماجی و معاشی پسماندگی پر قابو پائیں۔ انہوں نے دو روزہ مسلم ایجوکیشن کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر یہ بات بتائی جس کا انعقاد مولانا آزاد وچار منچ کی جانب سے ممبئی یونیورسٹی کے کلینا کیمپس میں عمل میں آیا۔ حامد انصاری نے بتایاکہ اگرچہ اسلام نے علم و تعلیم کو زبردست اہمیت دی ہے تاہم ہندوستان کے بہت سے مسلمان تعلیم اور اس کے ذریعہ معلومات کے حصول کی ضرورت کو طویل مدت سے نظر انداز کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے مسلمان دیگر فرقوں سے پیچھے ہیں۔ تعلیمی اعتبار سے وہ پسماندہ ہیں اور اس کے نتیجہ میں وہ ہم وطنوں کی جانب سے جن تمام فوائد سے استفادہ کیا جارہا ہے ان سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ تعلیم کے فقدان کے نتیجہ میں مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری، روزگار کے مواقع میں زبردست کمی، روایتی کم آمدنی والے پیشوں سے وابستگی اور عصری منظم کاروباری شعبہ میں انہیں کم تر نمائندگی حاصل رہی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے بتایاکہ تعلیمی پسماندگی کا پتہ پہلے ہی چل چکا ہے تاہم رنگناتھ مشرا او سچر کمیٹی نے سرکاری مواد کے ذریعہ زمینی حقائق کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ 2001 میں مسلمانوں کی خواندگی کا تناسب 59.1 فیصد تھا جبکہ قومی سطح کی اوسط شرح خواندگی 64.8 فیصد تھی۔ انہوں نے بتایاکہ شہری علاقوں میں یہ تفاوت اور بھی زیادہ رہا ہے۔ آبادی میں اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں 20 سال اور اس سے زائد عمر کے گریجویٹس یا ڈپلوما ہولڈرس کا تناسب 7فیصد رہا ہے جبکہ اس میں مسلمانوں کا تناسب صرف 4فیصد ہے۔ انصاری نے بتایاکہ بارہویں پنچسالہ منصوبہ کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیمی خطوط پر بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کی سماجی و معاشی پسماندگی کے مسئلہ کی یکسوئی کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کامقصد مناسب وسائل کی فراہمی اور جدید طرز کے موجودہ نئی اسکیموں کو موثر و کارکر انداز میں روبہ عمل لانے کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرائمری سطح پر مسلم لڑکے اور لڑکیوں کے داخلوں میں نمایاں بہتری پیدا ہوئی۔ حامد انصاری نے کہاکہ پڑوسی علاقوں میں کے اسکولوں اور مڈل سطح تک دیگر اسکولوں میں کثیر اقلیتی بلاکس کے قیام کی ضرورت ہے۔ انصاری نے پیشہ وارانہ تربیت کی ضرورت پر زوردیا جس سے بہتر روزگار کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے بتایاکہ دستور کی دفعہ 15A میں درج فہرست ذاتوں و قبائل اور شہریوں کے کسی بھی سماجی و تعلیمی پس منظر طبقات کی ترقی کے لئے ایجابی کارروائی کی گنجائش ہے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ خود احتسابی کے ساتھ اصلاحی کارروائی عمل میں لائیں۔

Muslims must embrace modern education: Hamid Ansari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں