ایمرجنسی کال باکس - ہندوستان میں پہلی مرتبہ چنئی میں متعارف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-13

ایمرجنسی کال باکس - ہندوستان میں پہلی مرتبہ چنئی میں متعارف

ہندوستان میں پہلی مرتبہ چنئی میں متعارف حادثات و دیگر نا گہانی آفات کے متعلق پولیس کو اطلاع کرنے کے لئے مفت ٹیلیفون ایمرجنسی کال باکس
چنئی
چنئی کے سڑکوں میں ہو نے والے حادثات یاکھلے مہار ہو نے والے دیگر شر و فساد کے متعلق پو لیس کو خبر کر نے کے لئے مختلف مقامات کے گیارہ سگنلوں پر پو لیس نے مفت ٹیلیفون بوتھ ایمرجنسی کال باکس نصب کیا ہے ۔ صرف ایک بٹن کے دبا نے پر پو لیس کنٹرول روم کے اسکرین پر رابطہ کر نے والے کا چہرہ اور آواز سنائی دیگی ۔ اس اعتبار سے پو لیس کے سامنے اطلاع دینے والے کی شناخت کا مسئلہ ختم ہو جا تا ہے ۔ بلکہ پو لیس کو باآسانی اطلاع دینے والے کی شناخت ہو جا تی ہے اور غیر ضروری شکوک و شبہات اور غیر ضروری تفتیش کی ضرورت ہی پیش نہیں آئیگی ۔ فی الحال چنئی شہر کے اہم گیارہ مقامات کے اہم سگنلوں کے قریب اس کو نصب کیا گیا ہے ۔ عوام کے نزدیک اس نئی سہولت کے استعمال اور اسکی کا میابی پر شہر کے دیگر سو مقامات پر اس کو نصب کیا جائیگا ۔ چنئی مٹروپولیٹین سٹی ٹرافک پولیس کی تجدید کاری کے لئے حکومت نے 118کروڑ رو پئے مختص کئے تھے۔ اس کے مطابق چنئی کے مختلف مقامات پر سی ۔ سی۔ ٹی ۔ وی کیمرہ نصب کر کے پو لیس کنٹرول روم سے براہ راست نگرانی کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ اگلے مرحلہ کے طور پر ایمرجنسی کال باکس نامی اس نئی سہولت کا تعارف کیا گیا ہے ۔ پبلک ٹیلیفون کی طرح اس میں نمبر نہیں ہونگے، بلکہ اس باکس کے اندر ایک کیمرہ اور اسپیکر نصب ہو گا ۔ ایک بٹن کے دبا نے پر ، پو لیس کنٹرول روم کے اسکرین پر آدمی کا چہرہ نظرآئیگا ۔ اور اطلاع دینے والے کا سارا بیان ریکارڈ کر لیا جائیگا۔ نیز کنٹرول روم مین موجود پو لیس بھی سارے بیان کو نوٹ کر لیں گے ۔ اس طرح کے ایمرجنسی کال باکس ٹمل ناڈو سکریٹریٹ تا انّا فلئی اوور کے نیچے موجود سگنل تک گیارہ مقامات پر نصب کئے گئے ہیں۔ اچانک کو ئی حادثہ، آگ یا اورکو ئی نا گہا نی حادثہ ہو یا صرف ٹرافک جام ہو جائے تو اس کال باکس کے ذریعہ پو لیس کنٹرول روم کو اطلاع دے سکتے ہیں۔ پو لیس کنٹرول روم سے بات کر نے والے پو لیس کی آواز اسپیکر کے ذریعہ سنائی دیگی اور پو لیس کنٹرول روم میں اطلاع دینے والے کی آواز کے ساتھ چہرہ بھی نظر آئیگا،شناخت کے اعتبار سے کو ئی پو لیس کو گمراہ نہیں کر سکتا ۔ اس طرح کے کال باکس ہندوستان میں پہلی مر تبہ چنئی میں متعارف کئے گئے ہیں ۔ پہلے وحلہ میں چنئی کی دو اہم سڑ کوں کو منتخب کیا گیا ہے ۔ بعدہ شہر کے سو اہم مقامات پر ایمرجنسی کال باکس کو نصب کیا جائیگا ۔ کئی مواقع پر سل فون کنکشن بھی جام ہو جاتے ہیں۔ ایسے مواقع پر اس ایمرجنسی کال باکس کے ذریعہ فوراً رابطہ کر کے کئی طرح کے مصائب کو ٹا لا جاسکتا ہے۔

***
ہائی ٹیک بسوں میں تاجروں کو لوٹنے والے گرو ہ کا پردہ فاش
سیلم
ہائی ٹیک بسوں میں تاجروں کو نشانہ بناکر لوٹنے والا گروہ ٹمل ناڈو میں بھی داخل ہو چکا ہے ۔ اس بات کا انکشاف سیلم میں گرفتار دو افراد نے کیا ۔ چنئی انّا نگر کے ساکن سیدو رامن ابن دیو راج کو ئمبتور میں جگہ کی خریدی کے لئے چنئی سے ایک خانگی بس میں سفر کر رہے تھے ۔ اپنے ٹراول کٹ میں تین لا کھ رو پئے اپنے پیروں تلے رکھ کر سو گیا۔ بس سیلم کونڈلم پٹّی کے قریب گذرتے وقت، اسی بس میں سفر کر رہے دو اشخاص سیدو رامن کے پیروں تلے رکھے بیگ سے رو پئے نکال رہے تھے ۔ اسکو دیکھ کر قریبی مسافروں نے شورکیا ۔ اور رنگے ہا تھوں پکڑ کر گونڈلم پٹّی پو لیس کے حوالہ کیا ۔ انسپکٹر سرونن کی تفتیش کے دوراں اس بات کا پتہ چلا کہ وہ دونوں مشکوک افراد صوبہ اتّر پردیش کے گلبان ابن عثمان اور فرحان ابن نسیم الدین ہیں ۔ ضلع ایس ۔پی اسون کوٹنیش نے براہ راست تفتیشی مرحلہ پو را کیا اور مکمل تفتیش سے اس بات کا انکشاف کیا کہ بیس آدمیوں پر مشتمل ایک گروہ ٹمل ناڈو میں مو جود ہے اور انکا کام بس سفر کر تے رہنا ہے اور ہا ئی ٹیک بسوں میں سفر کر نے والے تاجر انکا نشانہ ہیں۔ یہ لوگ عموماً چنئی، بنگلور، کو ئمبتور، اس طرح صنعتی شہروں کی جانب چلنے والے بسوں میں سفر کر تے ہیں اور انجانے مسافروں کو لوٹ لیتے ہیں ۔ بڑی رقم ہاتھ لگنے پر ، یہ اپنے وطن لوٹ جاتے ہیں۔ دو بارہ یہ لوگ اپنے وطن سے واپس ہو کر ، اپنی کارستانیاں جاری رکھتے ہیں۔ اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ۔ صرف کو ئمبتور میں دس سے زائد ہائی ٹیک بسوں میں انہوں نے اپنا نسخہ آز مایا ہے ۔ اس اعتبار سے کو ئمبتور پولیس بھی سیلم پہونچ کر ان مشکوک افراد سے تفتیش کر رہی ہے ۔ نیز انہیں اپنی حراست میں لیکر مزید تفتیش کر نے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اس گروہ سے متعلق دیگر افراد تک پہونچنے کے لئے پو لیس اپنا جال پھیلا چکی ہے ۔ عنقریب ان تک بھی رسائی ہو جائیگی ۔ اس دوران پو لیس نے خانگی بسوں کے مالکان سے احتیاط برتنے اور مشکوک افراد کے متعلق پو لیس کو فوری اطلاع دینے کی مانگ کی ہے ۔

***
اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ: غلط فیصلہ سنانے کی پا داش میں دھرمپوری مجسٹریٹ پر جر مانہ شکایت کنندہ مظلوم عورت کو جیل بھجنے پر ہائی کورٹ کی سرزش
دھرمپوری
ایک انوکھے مقدمہ میں شادی کے بہانے دھوکہ دیکر حاملہ چھوڑ گیا اپنے محبوب کے خلاف شکایت کر نے پر دھرمپوری مجسٹریٹ نے الٹے مظلوم عورت کو جیل بھیج دیا ۔ اسکی پا داش میں چنئی ہا ئی کورٹ نے خاتون ماجسٹریٹ کے خلاف فیصلہ سنا تے ہو ئے ایک لا کھ دس ہزار رو پئے جر ما نہ عائد کیا ہے ۔ ضلع دھرمپوری گولّم پٹّی قریہ کی ساکنہ ویلانکنی اورپڑوس قریہ کے ساکن کنّڈی کے درمیاں پیار و محبت کا چکّر چلا ۔ شادی کے وعدہ پر دو نوں کے درمیاں قربتوں کا سلسلہ بڑھتا گیا ، یہاں تک کہ ویلانکنی حاملہ ہو گئی ۔ بالآخر ویلانکنی نے کنّڈی سے شادی کا مطالبہ کیا۔ مگر کننڈی نے بجا ئے پیار و محبت کے دھوکہ اور ظلم کا سہارا لیا۔ انتہائی تذلیل کا مظاہرہ کر تے ہو ئے دھمکی دی اور حمل گرا نے کا مطالبہ کیا ۔ اس سنگین صورتحال میں ویلانکنی نے 16-10-2000کو ضلع دھرمپوری خواتین پو لیس میں شکایت درج کیا ۔ اسی دن پو لیس نے کنّڈی کو حراست میں لیکر جے ۔ ایم ۔1 کورٹ میں حاضر کیا ۔ جج گو ناوتی نے پندرہ دنوں کے لئے ریمانڈ کر دیا ۔ دوسرے دن پو لیس نے کنّڈی کو طبی جانچ کی خاطر سر کاری اسپتال لے گئے ۔ اسی طرح ویلانکنی کا بھی ٹسٹ کیا گیا ۔طبی جانچ کے بعد کنّڈی کو جیل بھیجنے کے بعد ویلانکنی کو جے ۔ ایم ۔ 1کورٹ میں مجسٹریٹ گو ناوتی کے رو برو حاضر کیا ۔ ویلانکنی کے خلاف کسی بھی قسم کی شکایت کے بغیر مجسٹریٹ گو ناوتی نے ویلا کنی کو پندرہ دنوں کے لئے جیل بھیج دیا۔ بعدہ پا نچ دنوں کے بعد21 تاریخ کو ضمانت کے عوض رہائی ہو ئی ۔ جیل بھیجے جا نے کے خلاف ویلانکنی نے ہا ئی کورٹ میں مقدمہ دا ئر کیا۔ اپنے عرضی میں اس نے مطالبہ کیا کہ محض اپنے محبوب کے خلاف شکایت کر نے کی بنیاد پر الٹے خود مجھے مجرم گر دان کر جیل بھیج دینے کی وجہ سے جو ذہنی اذیت و تکلیف ہو ئی ، اس کے عوض بطور معاوضہ پا نچ لا کھ رو پئے دیا جائے اور اس سلسلہ میں جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ، قانون کی رو سے ان تمام سے معاوضہ دلا یا جائے ۔ ویلانکنی نے اپنی عرضی میں دھرمپوری خواتین سب انسپکٹر چترا دیوی، دھرمپوری ۔ جے ۔ ایم ۔ 1کورٹ مجسٹریٹ گو ناوتی، دھرمپوری خواتین جیل سپرڈنٹ و چیف سکریٹری حکومت ٹمل ناڈو سے معاوضہ دلانے کی مانگ کی۔ اس مقدمہ کی تفتیش کے بعد جج ونود کے شرما نے اپنے فیصلہ میں یوں کہا کہ طبی جانچ کے بعد عدالت میں حاضر کئے گئے ویلانکنی کو جج گو ناوتی نے ریمانڈ کر کے پندرہ دنوں کے لئے جیل بھیج دیا ۔ ظلم کے خلاف شکایت کنندہ ویلانکنی کو یہ بھی معلوم نہ ہو سکا کہ وہ جیل کیوں بھیجی گئی ۔ مجسٹریٹ نے بھی جیل بھیجنے کی وجہ ظاہر نہیں کی ۔ دوراں حراست تین دنوں تک نہا نے اور کپڑے تبدیل کر نے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ،طبی امداد بھی نہیں ملی ۔ یہاں تک کہ تین دنوں تک وہ ذہنی اذیت میں مبتلا رہی۔ بعدہ وکیل کی مدد سے ضمانت پر رہا ہو ئی۔ اس الزام کے جواب میں جج گو ناوتی نے کہا کہ در اصل ویلانکنی نے کسی غلط فہمی کی وجہ سے میرے خلاف مقد مہ درج کرادیا ہے ۔ کیونکہ خود کو ریمانڈ کر نے والے جج کے متعلق انہیں کچھ علم نہیں ۔ میں نے ویلانکنی کو کبھی ریمانڈ نہیں کیا ۔ لہذا عدالت کے متعلق شک اور نیچ خیال کے ساتھ اس مقدمہ کو دائر کیا گیا ہے۔ لہذا یہ مقدمہ قابل تفتیش نہیں۔ دھرمپوری خواتین پولیس سب انسپکٹر کے جواب کے مطابق انہوں نے صرف عدالت کے احکام کی تعمیل کی ہے ۔ کورٹ کے احکام کے مطابق ویلانکنی کی طبی جانچ کے بعد سترہ تاریخ کو جے ۔ ایم ۔ ا کے کورٹ میں حاضر کیا گیا ۔ ویلانکنی کو ریمانڈ کر نے کا مطالبہ پولیس نے نہیں کیا ۔ خود مجسٹریٹ نے ویلانکنی کو پندرہ دنوں کے لئے ریمانڈ کر کے جیل بھیج دیا ۔ اس فیصلہ پر ہمیں بہت تعجب ہوا۔ اور ہم نے فوراً مجسٹریٹ کو اس سے متعلق آ گاہ کیا اور قانوں کی خلاف ورزی کو واضح کیا ۔ لہذا ویلانکنی کو ریمانڈ کر نے میں ہمارا کو ئی قصور نہیں ۔ اس کے بعد جیل کے کاغذات کی جانچ میں اس بات کا پتہ چل گیا کہ مجسٹریٹ گوناوتی ہی نے ویلاکنی کو ریمانڈ کر کے پندرہ دنوں کے لئے جیل بھیج دیاتھا ۔ لیکن سچ کو چھپا کر انہوں نے عدالت کو گمراہ کیا ہے ۔ مظلوم ہی کو جیل بھیج کر فاش غلطی کی ہے ۔ نیز قانون کی خلاف ورزی جاننے کے باوجود انہوں نے اپنی غلطی کی تلافی نہیں کی ، بلکہ بجائے ویلانکنی کو رہا کر نے کہ ضمانت حاصل کر نے کے بعد ہی رہا کیا۔ یعنی تفتیش کے بعد بھی مظلوم کے ساتھ مجرم جیسا بر تاؤ کیا ۔ یہ تو انصاف کے تقاضوں کے عین خلاف ورزی ہے ۔ مجسٹریٹ نے ویلانکنی کے بنیادی حقوق اور آزادی کو سلب کیا ہے ۔ لہذا حکومت ٹمل ناڈو ویلانکنی کو ایک لاکھ رو پئے معاوضہ عطا کر کے ، اس رقم کو مجسٹریٹ گو ناوتی سے حاصل کرے ۔ نیز جر مانہ کے طور پر جج گو ناوتی سے دس ہزار رو پئے وصول کرے ۔ نیز انصاف کے قائم کر نے میں بے انتہا لا پرواہی برتنے اور جھوٹ بول کر عدالت کو گمراہ کر نے کی پا داش میں جج گو ناوتی کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔ نیز جج پر کیا کاروائی شروع کی گئی، اس کے متعلق اس عدالت کو مطلع کر نے کا بھی حکم دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ خاتون مجسٹریٹ، اب ترقی پا کر چھوٹے مقدمات کی تفتیش کر نے والی عدالت چنئی میں معاون جج کا عہدہ حا صل کر لیا اور یہیں چنئی میں مقیم ہے۔

***
وظیفہ یاب اردو میر منشی محمد مظہر باشاہ کے اعزاز میں تہنیتی اجلاس
دھرمپوری
دھرمپوری محلہ قلعہ اسکول میں میر مدرس جناب محمد مظہر باشاہ صاحب کے ریٹائرمنٹ کے موقع پر ایک تہنیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ قرات کلام پاک سے مجلس شروع ہو ئی ۔ افتتاحی خطاب کر تے ہو ئے مفتی محمد سلیم صاحب مظاہری ، مدرس م جامعتہ الابرار دھرمپوری نے کہا کہ انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ تدریس بہت بڑی چیز ہے ۔لیکن حضرت نے اس ذمہ داری کو بخوبی انجام دیا ۔ مستعدی و خلوص کے ساتھ لگے رہے ۔ جسکی بناء پر اسکول نے بڑی ترقی کی ۔حضرت خوش خلقی کے مالک تھے، جس سے دوراں مشغولی پیش آنے والے حالات کو سنجیدگی سے برداشت کیا ۔ چاہے معاملہ طلباء کا ہو ، سرپرستوں کا یا اسکول عملہ یا بڑے افسروں کا ، تحمل کے ساتھ برداشت کیا اور اپنے میعاد کو مکمل کیا ۔ مولوی عبد الکبیر عمری اردو منشی ادھیماں ہائیر سکنڈری اسکول نے اپنی بات شروع کر تے ہو ئے کہا کہ میر مدرس جناب محمد مظہر باشاہ صاحب سے گذارش کی کہ وہ سر کاری طور سبکدوشی کے باوجود وہ اپنی تعلیمی شغل کو جاری رکھیں اور پو رے شوق ولگن کے ساتھ سر کاری اداروں کے باہر تعلیمی خدمات کا اہتمام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میر مدرس صاحب کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ خوب محنتی ، خوش خلق اورتنظیمی و تدریسی دو نوں اعتبار سے بہت مستعد وچاک وچوبند تھے ۔ خارجی اوقات میں بھی کام کر تے اور ہمیشہ اپنے عملہ سے خوش اور اطمینان کا اظہار کر تے تھے ۔ جس کا نتیجہ ادارہ نے ترقی کیا ۔ آج میر مدرس تو سبکدوش ہو گئے، مگر باقی ماندہ اساتذہ اسی طرز اور خطوط پر اسکول کو لے کر چلیں گے تو میر مدرس کی محنت رائیگاں نہیں جائیگی ۔ اب وقت کا تقاضہ ہے کہ اساتذہ بچوں کی تشکیل کر کے اسکول میں داخلہ کرائیں۔ تاکہ اسکول میں طلباء کی شرح میں اضافہ کے ساتھ نئے اساتذہ کا تقرر ہو۔ اس طرح زبان اردو کی ترقی ہو گی ۔ حقیقت یہ ہے کہ اردو اسکولوں کی بقاء ہی میں زبان اردو کی بقاء مضمر ہے ۔ اس لئے دانشوراں قوم اور اردو داں حضرات کو اس کے متعلق فکر کرنا بے حد ضروری ہے ۔ حضرت مو لا نا قاضی فضل کریم صاحب مظاہری،قاضی ضلع دھرمپوری، رکن حج کمیٹی ٹمل ناڈو، مہتمم مدرسہ معراج العلوم نے کلیدی خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ میر مدرس نے اپنے انتظامی صلاحیتوں سے ماحول کو اچھا اور پا کیزہ بنایا ہے ۔خصوصی بات یہ ہے کہ اپنے تبلیغی شغل کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو بھی بخوبی نبھایا ہے ۔ اپنی تمام تر ذمہداریوں کے باوجود فعال و یکسو ہو کر تعلیم وتدریس میں توجہ و ونہماک کا ثبوت دیا ۔ قاضی صاحب نے اپنی بات جاری رکھتے ہو ئے کہا کہ یہی وہ ملت کا سر مایہ ہے ۔ لیکن آج اس جانب مسلم قوم غفلت کا شکار ہے ۔ جسکی بناء آج اردو اسکولوں میں اپنے بچوں کو پر ھا نا بے کار سمجھا جا تا ہے ۔ جبکہ اردو زبان کے فروغ میں دین اسلام کا فروغ بھی پو شیدہ ہے ۔ کیونکہ دین کا بہت بڑا سر مایہ عربی کے بعد صرف اردو زبان میں مو جود ہے ۔ اور اردو زبان کے سیکھنے پر بچوں کو بڑی آسانی سے دین کا بہت بڑا سر مایہ ہاتھ لگ سکتا ہے ۔ اس مو قع پر ضلعی اے ۔ ای ۔ او بھی شریک تھے۔ انہوں نے اپنی بات کے دوراں کہا میر مدرس کی توصیف کر تے ہو ئے کہا کہ انہوں نے پو رے محکمہ میں ایسا میر مدرس نہیں دیکھا ، انتہائی خوش خلق اور متواضع ہیں۔ یہی وہ واحد اردو منشی ہیں، جنہوں نے اپنی ڈیوٹی یہیں شروع کی ، اور اے۔ ہیچ۔ ایم اور بالآخر ترقی پا کرہیڈ ماسٹر کے عہدہ پر سبکدوش ہو رہے ہیں ۔ آخر میں وظیفہ یاب میر مدرس محمد مظہر باشاہ صاحب نے اپنے خطاب میں تعلیمی کمیٹی کا شکریہ ادا کر تے ہوئے کہا کہ اس ادارہ کی ترقی میں میری قوت بازو بننے والے یہی وہ انتطامی کمیٹی کے افراد ہیں ، جنہوں نے ہر موقع پر مجھے سنبھا لادیااور معاون ثابت ہو کر حد درجہ میرا تعاون کیا ۔ بالخصوص ٹیلر شفیع، ڈی۔ این ۔جیلان اور عمران کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر پالکوڈ کے وظیفہ یاب میر مدرس برکت اللہ صاحب بھی مو جود تھے ۔ مدرس باقر کے علاوہ محکمہ کے کئی افراد شریک تھے ۔ ماسٹر غوث خان دکھنی کو ٹہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔ اسکول کے اساتذہ ، معلمات ودیگر خواتین بھی شریک رہیں۔شہر کے عمائدین وعلماء میں سے مولوی اویس، مولوی ابرارعلی، حافظ آصف، مولوی اقبال ، مولوی اسرار، محمد یونس، ماسٹر مقبول ، ماسٹر نذیر، ماسٹر حسین شریک تھے ۔

***
ہسور شہر میں علی الصباح تین بجے تا صبح آٹھ بجے جنگلی ہا تھیوں کی چہل قدمی
شہر کی تمام گلیوں میں گشت لگانے سے عورتوں میں خوف و دہشت
ہسور
علی الصباح شہر ہسور میں جنگلی ہاتھیوں کے گھس جانے اور تمام گلیوں مین گشت لگانے سے سنسنی پھیل گئی ۔ اچانک ہاتھیوں کے جھنڈ کو دیکھنے سے گھبرا کرعورتیں اور بچے گھروں کے اندر بھاگ گئے ۔ ضلع کرشنگری کے جنگلات میں فی الوقت سوکھا کی وجہ سے ہاتھی و جنگلی جانور اکثر بستیوں میں گھس آتے ہیں ۔ صوبہ کر ناٹک کو لار کے جنگلات سے چار ہاتھی راستہ بھٹک کر شہر ہسور گھس آ ئے ہیں۔ علی الصبا ح تین بجے ہسور رام نگر ہو تے ہو ئے دکھنی کو ٹہ روڈ، شہر ہسورڈی ۔ایم ۔کے دفتر کا علاقہ، اے ۔ ایس ۔ ٹی ۔ سی ڈبو، منیسورن نگر، وا ۔ او۔ سی ۔ نگر، ٹی ۔ وی ۔ ایس۔ نگر اور او وئی نگر میں تقریباً دس کلو میٹر تک ٹہلتے رہے ۔ راستہ نہ ملنے کی وجہ سے کئی گلیوں کا چکر لگا کرگذرتے رہے اور علی الصباح یہ واقعہ پیش آ تے وقت گلیوں اور راستوں میں آمد ورفت نہیں ، جسکی وجہ سے ہاتھیاں بڑی آسانی سے گذر تے رہے ، مگر اجالا ہو تے ہو تے جب عورتیں اور بچے باہر نکلنے لگے تو ، اچانک ہاتھیوں کو دیکھ کر گھبراگئے۔ ان ہاتھیوں نے محکمہ ترقی ریشم، جانوروں کا دوا خانہ اور کئی گھروں کے کامپاؤنڈ دیواروں کو نقصان پہونچا یا ۔ گھروں کے مکین جب آواز سن کر باہر نکلے تو ہا تھیوں کو دیکھ گھبرا گئے اور فو راً اپنے دروازے بند کر لئے ۔ کچی نیند میں اٹھ کر با ہر آنے اور ہا تھیوں کو دیکھنے سے بالکل سہم گئے ۔ اسی طرح پرانے بنگلور بائی پا س روڈ میں ٹو ویلر اور راستہ چل رہے پا نچ آدمیوں کو ہا تھیوں نے سونڈ سے اٹھا کر پھینکا،لیکن خوش قسمتی سے کسی کو زیا دہ نقصان نہیں ہوا۔ اسے دیکھ کر بہت سارے ٹو ویلر سوار اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر محفوظ جگہوں کی طرف بھا گے ۔ بعد میں مجمع جمع ہو نے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لو گوں نے ہا تھیوں کا پیچھا کیا ۔ اطلاع پا کر پو لیس انسپکٹر مرلی نے محکمہ جنگلات کو خبر دی۔ ضلعی افسرا ولگنادن، رےئنجر پژنی سوامی سمیت دس آدمیوں پر مشتمل عملہ نے ہا تھیوں کو جنگلات کی جانب بھگانے کی کوشش میں جٹ گئے ۔ لیکن درمیان میں کئی قریے اور بستیاں ہو نے کی وجہ سے ، ہاتھیوں کو بھگانے میں سختی کے بجائے، آہستہ سے بستیوں سے باہر نکال کر پھر پٹاخوں کی مدد سے جنگلات کی طرف بھگایا ۔ علی الصباح شہر میں ہا تھیوں کے گھس آنے سے سنسنی پھیل گئی ۔ صبح تین بجے شہر میں گھس آئے ہا تھی راستہ بھٹک جانے کی وجہ سے صبح آٹھ بجے تک شہر کی مختلف گلیوں اوردرمیاں شہر گھومتے رہے ۔ راستہ نہ ملنے کی وجہ سے مکا نات کے کامپاؤند دیواروں اور درختوں کو اکھاڑ پھنک رہے تھے ۔ تقریباً پانچ گھنٹے گھومنے کی وجہ سے نڈھال ہو گئے تھے ۔ درمیاں شہر میں جمع ہا تھیوں کو بھگانے میں پو لیس اور محکمہ جنگلات کے افسروں کو بڑی دشواری پیش آئی ۔ صبح آٹھ بجے تک عوام کا ایک بہت بڑا مجمع جمع ہو جا نے کی وجہ سے عوام کی حفاظت اور ہا تھیوں کو باہر نکالنے میں پو لیس نے بڑے صبر کا مظا ہرہ کیا ۔ ہسور اور اسکے اطراف کی بستیوں کی عوام سے پو لیس نے گذارش کی ہے کہ وہ رات میں گھروں سے باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں، بالخصوص عورتیں اور بچے احتیاط برتیں ۔

***
کرشنگری جماعت اسلامی کی جانب سے مفت میڈیکل کیمپ
کرشنگری
جماعت اسلامی ہند، کرشنگری یونٹ اور انڈین میڈیکل اسو سی ایشن کرشنگری یونٹ کی مشارکت سے کرشنگری بانیکار گلی، سندل نگر، سٹّم پٹّی، راسی گلی اور پاؤر ہاؤس کالونی کو مد نظر رکھتے ہو ئے بانیکار مسجد کے قریب مانسسٹر انگلش اسکول میں ٹی ۔ ہیچ ۔ارشاد احمد امیر مقامی کی صدارت میں مفت میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا ۔ صبح 9:30بجے تا دو پہر 1:30تک یہ کیمپ جاری رہا ۔ جس میں پیشاب ، خون کے ذریعہ شکر اور نمک کا جانچ کے گیا ۔ ای ۔ سی ۔ جی کے ذریعہ دل کے دھڑکن کا جائزہ لیا گیا ۔ بی ۔ پی کی جانچ کا بھی علیحدہ انتظام رہا ۔ اور ہر ایک کے لئے آٹھ دن کی دوائیاں بالکل مفت دی گئیں۔ اور آئندہ علاج کے سلسلہ میں صلاح دی گئی ۔ اس کیمپ میں شہر کے مشہور ڈاکٹروں کی ٹیم ، جسمیں ڈاکٹر ۔ انبلگن،داکٹر ۔ ستیا مورتی ، ڈاکٹر گو بند راجو ، ڈاکٹر اماپدی، ڈاکٹرمتا لنگم ، ڈاکٹر را ما چندرن ، ڈاکٹر بو میش وری ، ڈاکٹرسرونن، ڈاکٹراری ولگن ، ڈاکٹرکرن ، ڈاکٹرمدن کے ساتھڈاکٹر سوندراجن ٹی ۔ سی ۔ آر ہاسپٹل کی پو ری ٹیم کے ساتھ کیمپ میں حاضر تمام لوگوں کو نہا یت ہی تسلی ،تشفی اور ہمدردی کے ساتھ معائنہ کیا اور تشخیص کی ۔ مانسسٹر اسکول کے ذمہ داراں متّو نائیگی اور ٹمل منی نے اپنے اوقات کو فارغ کر کے میڈیکل کیمپ کا تعاون کیا ۔ بلا لحاظ مذہب و ملت علاقے کے153 مرد عورتوں نے اس فری میڈیکل کیمپ سے استفادہ کیا ۔ غیر مسلم حضرات جماعت اسلامی کے فری میڈیکل کیمپ سے بہت متاثر ہو ئے اور کہا کہ جماعت اسلامی بلا لحاظ مذہب و ملت خدمت خلق کا فریضہ انجام دیتی ہے ۔ اس سے سچی ہمدردی ظاہر ہو تی ہے اور تمام مذاہب و فرقے ایک دوسرے کا قریب آنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ نیز کرشنگری اسلامک ویلفئیر اسو سی ایشن کی طرف سے بھی ہر طرح کا مدد و تعاون رہا ۔

***
اکٹوبر سے ایل ۔ پی ۔ جی گیس سلنڈر کی قیمت میں اضافہ کا امکان
راست سبسڈی اسکیم سے گھریلوخواتین کو مشکلات کا سامنا
کرشنگری
ٹمل ناڈو میں ماہ اکٹوبر سے ایل ۔ پی ۔ جی گیس سلنڈر راست سبسڈی اسکیم کے لا گو ہو نے کی صورت میں گیس سلنڈر کی قیمتوں میں اضافہ اور فی سلنڈر836رو پئے ہو نے کے امکانات ہیں۔ ٹمل ناڈو میں ابھی تک فیصد عوام آ دھار کارڈ حاصل کر نے سے محروم ہیں ۔ اس صورتحال میں عوام کو کافی حد تک پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے ۔ مرکزی حکومت ماہ اکٹوبر سے ایل ۔ پی ۔ جی ۔ سلنڈروں کے لئے کئی ریاستوں میں راست سبسڈی اسکیم لا گو کر نے کا اعلان کر چکی ہے ۔ اس لحاظ سے ٹمل ناڈو میں بھی اس اسکیم کو لا گو کیا جائیگا ۔ لہذا جنکے پاس آدھار کارڈ نمبر کے ساتھ بینک اکاؤنٹ ہو گا ، انکے بینک اکاؤنٹ میں گیس سبسڈی رقم خود بخود جمع ہو جا ئیگا۔ جنکے پاس آدھار کارڈ نہ ہو ، انہیں836 رو پئے دیکر گیس سلنڈر لینا ہو گا۔ سبسڈی حاصل کر نے کے لئے آدھار کارڈ نمبر کے ساتھ بینک اکاؤنٹ شروع کر نا لا زمی ہے ۔ آدھار کارڈ تقسیم کر نے والا ادارہ یو ۔ آئی ۔ ٹی ۔ اے ۔ آئی 32کروڑ افراد کا آدھار کارڈ تقسیم کر نے کا بیڑا ٹھایا ہے ۔ لیکن اب تک صرف 80لاکھ افراد ہی کو آدھار کارڈ فراہم کیا ہے ۔ صرف 2.5 ڈھائی فیصد افراد ہی کے پاس آدھار کارڈ نمبر کے ساتھ بینک اکاؤنٹ مو جود ہے ۔ جنوبی ہند میں صرف ٹمل ناڈو میں آدھار کارڈ تقسیم مہم میں ابھی تک تیزی نظر نہیں آئی۔ ٹمل ناڈو میں ایل ۔ پی ۔ جی گیس سلنڈر استعمال کر نے والوں میں70 فیصد افراد کے پا س آدھار کارڈ نہیں ہے ۔ آدھار کارڈ نمبر کے بغیر گیس سبسڈی حا صل نہیں کر سکتے۔ ورنہ ماہ اکٹوبر سے 836رو پئے دیکر گیس سلنڈر حاصل کر نا ہو گا ۔ اس کے متعلق انڈیں گیس ڈسٹبیوٹرس جنرل سکریٹری سی ۔ جی کرشنا مورتی نے کہا کہ حکومت کے اعلان کے مطابق بینک اکاؤنٹ شروع کر نے کی میعاد میں اضافہ کے امکا نات ہیں ۔ لیکن امید ہے کے صارفین حکومت کے اعلان کر دہ میعاد سے پہلے ہی اکاؤنٹ شروع کر دینگے ۔ لیکن اکاؤنٹ شروع کر نیکے باوجود ابتداء میں بغیر سبسڈی کے رقم کے پو ری قیمت دیکر کر گیس سلنڈر حاصل کر نا ہوگا ، بعدہ کچھ مہینوں کے بعد سر کار کی جانب سے بینک میں سبسڈی رقم جمع ہو گی ۔ اس اعتبار سے عوام کے خدشات حق بجانب ہیں۔ دوسری جانب عوام کا مطا لبہ ہے کہ اگر ماہ اکٹوبر سے راست سبسڈی اسکیم لا گو کر نا ہو تو ، بینک اکاؤنٹ کے لئے آدھار کارڈ نمبر لا زم قرار نہ دیا جا ئے ۔ ورنہ ایک نہ شد دو شد کا معاملہ ہو جائیگا ۔ اب تک گیس سلنڈروں کے حصول کے لئے انتظار کر نا پر تا تھا ، اب سبسڈی کے لئے اور انتظار کر نا ہو گا ۔ آدھار کارڈ حصول کے سارے مراحل پار کر نے کے بعد، آدھار کارڈ نمبرکے ساتھ ، بینک اکاؤنٹ کا حصول ناممکن نظر آتا ہے ۔ اس سلسلہ میں عوام کو کئی شکوک و شبہات ہیں ۔ مگر عوام کی رہبری کے لئے واضح ہدایات نہیں ۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس اسکیم کو صحیح طور پر لا گو نہیں کیا گیا تو وہ انڈکشن چو لہوں کاا ستعمال شروع کر دینگے ۔

***
چنئی وسیلم سمیت پانچ کارپوریشنوں کیلئے روڈ صفائی مشینیں
کرشنگری
چنئی ، کوئمبتور، ترچی ، سیلم، مدورائے کے لئے4.5 کروڑ رو پیوں کی لا گت میں چھ روڈ صفائی مشینیں خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ شاہرا ہوں اورچھوٹے بندر گاہوں کے متعلق سبسڈی مانگ کی بحث کے دوراں سوالات کا جواب دیتے ہو ئے متعلقہ وزیر نے مندرجہ ذیل اعلانات کئے ۔ قومی شاہراہ بورڈ کی جانب سے ترچی ، ترنل ویلی، پدو کو ٹائے، سوگنگائے، تروونّا ملئی اور ترپور سمیت اضلاع میں موجود شہروں بائی پاس روڈوں کی تعمیر کے بعد بلا توجہ چھوڑے گئے 81.27کلو میٹر قومی شاہراہوں کو 82.33کروڑ رو پیوں کی لا گت میں مر مت کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔روڈ صفائی مشینوں کے ذریعہ کار پو ریشنوں میں موجود شاہراہوں کا بہتر طریقے سے نگہداشت کے لئے ترچی ، سیلم ، مدورائے ، کو ئمبتور کے لئے ایک ایک مشن اور چنئی کے لئے دو ، جملہ چھ مشینوں کو4.5 کروڑ رو پیوں میں حاصل کر نا طے کیا گیا ہے ۔ ویلور ضلع میں آمبور جنوبی سمت کے قریوں اور بتّلگم علاقے کو قومی شاہ راہ سے جوڑ نے کے لئے آمبور ، وانم باڑی ریلوے اشٹیشنوں کے درمیاں ٹمل ناڈو سر کار کے فنڈ سے 29.90 کروڑ رو پیوں میں ریلوے پل تعمیر کر نے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔

Emergency call boxes - introduced in Chennai

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں