اردو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت - جسٹس کاٹجو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-07

اردو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت - جسٹس کاٹجو

اردو صرف ایک زبان نہیں بلکہ ایک دھنک رنگ، تہذیبی حوالہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ ملک کے ہر شعبہ اور ہر مذہب کے ماننے والوں میں یہ یکساں طورپر مقبول ہے۔ اس کا ثبوت 5؍اپریل کو سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اور پریس کونسل آف انڈیا کے موجودہ چیئرمین ماکنڈے کاٹجو کی قیادت میں حیدرآباد میں پہنچنے والا "اردو وراثت کارواں"ہے۔ اردو کے مختلف مسائل حل کیلئے شروع کی گئی اس مہم کا پانچواں پڑاؤ حیدرآباد تھا۔ جہاں اس کا اہل حیدرآباد کی مہمان نوازی کی روایت کے مطابق پرجوش خیرمقدم کیا گیا۔ اردو وراثت کارواں کا پہلا پروگرام پبلک گارڈن نامپلی میںمنعقد ہونے والا مشاعرہ تھا۔ جس میں ملک کے چنندہ اردو شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرہ کی نظامت منصور عثمانی نے کی۔ جبکہ عقیل نعمانی، رؤف خیر، راجیش ریڈی(ممبئی)، اثر غوری، اقبال رعنا، منظر بھوپالی، قاسم امام، اسیرامیری، رحمن جامی، منور رعنا اور ندا فاضلی نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس سے قبل مشہور شاعر منور رعنا، ندافاضلی اور رامو جی راؤ کو اردو کی خدمات کیلئے "ایم این کاٹجو ایوارڈ" پیش کیا گیا۔ مشاعرہ کی صدارت روزنامہ سیاست کے ایڈیٹر زاہد علی خان نے کی جبکہ کمشنر برائے اقلیتی بہبود ایم اے وحید بطور مہمان خصوصی پروگرام میں شریک تھے۔ اردو اکیڈیمی، آندھراپردیش کے سکریٹری ایس اے شکور سمیت حیدرآباد کی متعدد اہم اور معزز شخصیات نے مشاعرہ میں شرکت کی۔ پروگرام کے دوسرے حصہ میں 6؍اپریل کو جوبلی ہال میں ایک شاندار کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔ پروفیسر اختر الاواسع نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا جبکہ مذہب کو زبانوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے 8ویںدرجہ تک اردو کو لازمی مضمون کے طورپر پڑھانے پر زور دیا۔ اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر و سابق آئی اے ایس محمود الرحمن، خواجہ معین الدین چشتی عربی فارسی یونیورسٹی( یوپی) کے وی سی اور سابق آئی اے ایس انیس انصاری، انجمن اسلام ممبئی کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی، این سی پی یو ایل کے ڈائرکٹر خواجہ اکرم الدین،روزنامہ سیاست کے مدیر زاہد علی خان اور دہلی سے آئے ہوئے خرم رضا سراج نقوی نے "بدلتا منظر نامہ اور اردو" کے موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ میر کارواں جسٹس کاٹجو نے کہاکہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان بتانا انگریزوں کی چال تھی جبکہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا۔ جسٹس کاٹجو نے اردو کو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت قرار دیا۔ وزیراعلیٰ آندھراپردیش نے اپنی اختتامی تقریر میں کارواں کے ممبران کو یقین دلایا کہ ان کی سرکار اردو کے فروغ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔ انہوں نے جسٹس کاٹجو سے کہاکہ وہ کارواں کے بینر تلے بین الاقوامی اجلاس کا انعقاد کریں اور آندھراپردیش سرکار اس کی میزبانی کرے گی۔ کنوینر آصف اعظمی نے کارواں کے تمام شرکاء و حیدرآباد کے عوام کا کارواں کے خیرمقدم اور تعاون کیلئے شکریہ ادا کیا۔

urdu heritage caravan mushaira at hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں