5/اپریل بنگلور ایس۔این۔بی
کرناٹک اسمبلی انتخابات پر کئی سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ریاست کرناٹک کے مسلمانوں کا ووٹ ہمیشہ فیصلہ کن رول ادا کرتا ہے، پچھلے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جس طرح بھاری کامیابی حاصل کی تھی ، اس کی اصل وجہ یہی تھی کہ بی جے پی کو لنگایت طبقہ کی غیر منقسم ووٹ حاصل ہوئے تھے، لنگایت طبقہ کی ووٹوں کی اہمیت اس لیے ہے کہ کرناٹک میں اس طبقہ کے تقریبا 21فی صدحصہ ہے، لیکن اگلے اسمبلی انتخابات میں جگدیش شیٹر کے پارٹی میں ہونے کے باوجود لنگایت طبقہ کے تمام ووٹ بی جے پی کو نہیں مل سکیں گے،بی ایس یڈیورپا جو بی جے پی سے الگ ہوچکے ہیں، وہ بھی لنگایت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ، اس لیے اس طرح بی جے پی اور کے جے پی کے درمیان لنگایت طبقہ کے ووٹ تقسیم ہونے کے قوی امکانات ہیں، خاص طور پر یڈیورپا کو بنگلور اور شمالی کرناٹک کے لنگایت طبقہ کے ووٹ حاصل ہوسکتے ہیں،لنگایت طبقہ کے ووٹ بینک کے بعد دوسرے نمبر پر وکلیگا طبقہ ہے، اس طبقہ کا کرناٹک ووٹ بینک میں تقریبا 18 فی صدحصہ ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق وکلیگا طبقہ کی اکثریت جے ڈی ایس کو ہی ووٹ دے گی، اور کانگریس، بی جے پی بھی وکلیگاطبقہ کے بقیہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گی، اسی طرح ریاست کرناٹک میں او بی سی، ایس سی/ ایس ٹی اور کروبا طبقہ کے منجملہ ووٹس تقریبا 32فی صد ہیں، چونکہ سدارامیا جو کروبا طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی وجہ سے کانگریس کو کروبا طبقہ کی تقریبا 28فی صد ووٹس حاصل ہوسکتے ہیں، اسی طرح کرناٹک میں عیسائی طبقہ کا تقریبا 6فی صد حصہ ہے، اور برہمن طبقہ کا تقریبا 4فی صد حصہ ہے، جو بلاشبہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تقسیم ہوسکتا ہے، ریاست کرناٹک میں مسلمانوں کے ووٹوں کا تقریبا 13فی صد حصہ ہے، اور ریاست کرناٹک کی ہر پارٹی یہی چاہے گی کہ انہیں کم سے کم مسلمانوں کے 10فی صد ووٹ حاصل ہوجائیں، سیاسی مبصرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بھلے کے جے پی کے یڈیورپا چاہے اپنے آپ کو کتنا ہی مسلم نواز ثابت کرنے کی کوشش کریں ، لیکن ان کو مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنا بے حد مشکل ہے، اس معاملے میں جے ڈی ایس سربراہ کمارا سوامی کافی امید لگائے ہوئے ہیں کہ ان کو مسلمانوں کے ووٹ کا زیادہ حصہ حاصل ہوجائے، انہوں نے اقلیتی ووٹوں کو اپنے طرف کرنے کے لیے جے ڈی ایس کی پہلی امیدوار فہرست کو اجمیر درگاہ کی زیارت کے بعد جاری کیا، اور جے ڈی ایس کی جاری کردہ پہلی فہرست میں تمام کے تمام نام مسلمانوں کے نام تھے، دوسری طرف کانگریس بھی یہ امید لگا کر بیٹھی ہے کہ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیکر مسلمانوں کے ووٹوں کاکچھ حصہ کانگریس پارٹی کو بھی مل جائے گا، جہاں تک کانگریس کو مسلمانوں کے ووٹ حاصل ہونے کا سوال ہے، ان میں ریاست کرناٹک کے تین لیڈران سی کے جعفر شریف ، روشن بیگ، سی ایم ابراہیم مسلمانوں کے ووٹ کو کانگریس ووٹ بینک میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور مذکورہ تمام لیڈران کانگریس ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، ان لیڈران کا ماننا ہے کہ اگر کانگریس پارٹی زیادہ سے زیادہ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیتی ہے تو کانگریس پارٹی کے امیدوار اس اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہوسکتے ہیں، ان کے علاوہ دلت اور مسلم اتحاد پر اور ریاست کے عوام کو با اختیار اور با اقتدار بنانے کے نعرہ کو لیکر انتخابات میں حصہ لینے والی ایس ڈی پی آئی اور بی ایس پی اتحاد کی وجہ سے ریاست کرناٹک کے اسمبلی انتخابات کے نتائج میں کافی چونکا دینے والی تبدیلیاں رونما ہونے کے امکانات ہیں۔ muslims vote in Karnataka Assembly elections could be decisive
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں