برمی سفارت خانہ کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-06

برمی سفارت خانہ کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ

میانمار میں مسلم کش حملے میں 40 لوگوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستان کے مختلف حلقوں میں شدید بے چینی پھیل گئی۔ اسی کے مد نظر آج قومی راجدھانی میں برما میں مسلم نسل کشی کے خلاف کچھ تنظیموں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔ سوشل ڈیموکرٹیک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے میانمار سفارت خانہ کے نزدیک دھرنا دیا گیا جہاں سے مظاہرین نے برما سفارتخانہ تک رسائی کی کوشش کی جو پولیس کی ناکہ بندی سے ناکام ہوگئی۔ احتجاجی مظاہرہ میں شامل مختلف مذاہب کے لوگوں نے پڑوسی ملک برما میں انسانی حقوق کے قتل عام خصوصاً مسلمانوں کی نسل کشی کی برمائی حکومت کی سرپرستی کے خلاف حکومت ہند سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ اس موقع پر مظاہرین کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے نائب صدر حافظ منظوری علی خان نے کہاکہ برما میں مسلمان اقلیت میں ہیں جہاں مسلمانوں کے خلاف بودھ شدت پسندوں نے سفاکیت کا مورچہ کھول رکھا ہے۔ بودھ شدت پسندوں کے مسلم کش حملوں میں مسلمانوں کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے۔ ایس ڈی پی آئی دہلی یونٹ کے جنرل سکریٹری محمد جابر نے کہاکہ بودھ شدت پسندوں نے برما میں کچھ صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے اور وہ لوگ صحافیوں کو فرقہ وارانہ فسادات کی رپورٹنگ کرنے سے روک بھی رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے حالات میں جب برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے حکومت ہندکو فوری مداخلت کرکے برما حکومت پر دباؤ بنانا چاہئے تاکہ ملک میں امن و امان قائم رہے۔ دریں اثناء کیمپش فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) دہلی اسٹیٹ نے جامعہ اسلامیہ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی( جے این یو) اور دہلی یونیورسٹی( ڈی یو) میںایک دستخطی مہم کا انعقاد کیا، جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ بودھ شدت پسندوں کی طرف سے میانمار میں مسلمانوں اور سری لنکا میں تملوں اور مسلمانوں پر نسلی بنیاد پر ڈھائے جارہے مظالم کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرے۔ سی آئی ایف کے قومی جنرل سکریٹری انعام الرحمن جنہوں نے ڈی یو میں دستخطی مہم میں شرکت کی نے کہاکہ "اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ میانمار میں کئے گئے حملے منصوبہ بندتھے اور بودھ مذہب کے پیرو کار کی قیادت میں ہوئے اور انہیں پولیس اور سکیورٹی فورسیز کے سامنے انجام دیا گیا۔ عام طورپر بودھ مذہب کو امن و امان کا مذہب اور بھگوان گوتم بودھ کوامن کا داعی خیال کیا جاتا ہے لیکن میانمار اور سری لنکاکے بودھ مذہب کے پیرو کار بودھ ازم کے پیغام کو بدنام کررہے ہیں۔ عالمی بودھسٹ کمیونٹی کو چاہئے کہ وہ میانمار اور سری لنکا کے بودھ مذہب کے متعصب پیروکاروں کو فوراً برطرف کردیں۔

Protest at Myanmar Embassy Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں