اردو کی نئی اڑان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-01

اردو کی نئی اڑان

آج کل پہلے کے مقابلے اردو کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔ یقیناً سبھی اردو پسند کرنے والوں کیئلے یہ ایک بہت اچھی بات ہے لیکن اس بات پر بھی نظر ڈالنا ضروری ہے کہ آخر کیا وجہہ ہے کہ اردو کو یہ نئی اہمیت دی جارہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کافی حد تک آج بھی اس زبان کو مذہب یعنی مسلمانوں سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ آج بھی مسلمانوں کو کئی جگہ تعصب کا شکار بنایا جاتا ہے۔ ایسے حالات کے مدنظر اردو کی اہمیت کیسے بڑھ رہی ہے؟ اکثر اس طرح کے سوال خاص طور سے جب مذہب سے جڑے ہوئے ہیں، کا ایک ہی جواب رہتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد ہے، یعنی مسلم ووٹ حاصل کرنے کا۔ اس جواب سے انکار تو نہیں کیا جاسکتا لیکن پھر بھی اسے ہر طرح سے صحیح نہیں سمجھا جاسکتا۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ جہاں سیاست کا سوال ہے یہاں صرف اردو زبان اور میڈیا کا نہیں استعمال کیا جاتا۔ یہی بات ہر زبان اور اس سے جڑے میڈیا کے متعلق کہی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ سیاست کی ہوا کا اثر ہر زبان اور ان سے جڑے میڈیا پر وقتی رہتا ہے۔ مستقل رہتا ہے جہاں اس زبان کے اخبار ، ٹی وی چینل یا دوسرے میڈیا کے اداروں پر کسی سیاسی پارٹی کا کنٹرول پورا ہوتاہے۔ ان باتوں کے مدنظر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اردو میں ایسی کیا خاص بات ہے جس کی وجہہ سے اُسے آج کے دورمیں ایک نئی اہمیت دی جارہی ہے۔ ایک حد تک یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ حال میں میڈیا کی اہم ترقی کی وجہہ سے کئی زبانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ جن میں اردو بھی شامل ہے۔ یعنی اگر میڈیا پر ایک انقلاب دور کا اثر نہیں ہوتا تو شاید اردو کی بھی اہمیت نہیں بڑھتی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایک دور تھا جب لگتا تھا کہ اردو میں لکھنے والے پوری آزادی سے اپنے خیالات ظاہر نہیں کرپارہے ہیں۔ یہاں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اسی پریشان کا سامنا انگریزی میں لکھنے نے بھی ، اُسی دور میں کیا ہے ۔ اسے آپ ڈر سمجھے یا فکر، لیکن ایک دور تھا جب اگر کہیں لڑائی، جھگڑا یا فساد ہوتا تو سبھی اخبار ان پر تفصیلی خبر دینے میں احتیاط کرتے تھے۔ وہ بھی اس وجہہ سے کہ کہیں ان کی خبر سے یہی فساد دوسرے علاقوں میں نہ پھیل جائیں۔ آج کے دور میں اب اس طرح کے ڈر کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جاتی۔ اس کی وجہہ ہے جس سے سب واقف ہیں، میڈیا کا نیا چہرہ یعنی اب ٹی وی، انٹریٹ اور فون کے ذریعہ خبر بڑی تیزی سے پھیل جاتی ہے۔ یہی نہیں میڈیا سے جڑے سبھی لوگوں کا اہم مقصد رہتاہے کہ وہ دوسروں سے پہلے اہم خبر لوگوں تک پہنچادیں۔ یعنی میڈیا کا انقلابی اثر اردو پر ہی نہیں بلکہ اردو پر بھی پڑا ہے لیکن اردو کو آگے بڑھانے میہں کچھ اور وجوہات بھی ذمہ دار ہیں۔ ان میں سے ایک ہے کئی لوگوں کو احساس ہونا کہ اس زبان کا مارکٹ بہت پھیلا ہواہے۔ ملک کے اندر اور باہر۔ اور اس احساس نے اُس خیال کو کافی حدتک کمزور کردیا جس کے مطابق اردوکی ترقی کا مطلب ہے مسلمانوں کی مدد کرنا۔ یقینا جس رفتار سے اردو کی ترقی ہورہی ہے اس کی وجہہ سے مسلمانوں کیلئے روزگار کے ذرائع بھی بڑھ رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان کو آگے بڑھانے والوں کا فائدہ بھی بڑھ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کئی اخباروں کا اہم مقصد کسی سیاسی پارٹی کو آگے بڑھانا ہوتاہے۔ یہ بات انگریزی اور ہر زبان کے میڈیا کے بارے میں کہی جاسکتی ہے۔ اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جس طرح سے اردو کی اہمیت بڑھی ہے اس زبان میں لکھنے والوں میں بھی ایک نیا جوش اور نئی آزادی نظر آرہی ہے۔ یہی بات انگریزی میں بھی نظر آتی ہے لیکن جہاں اردو کا سوال ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپنی آواز اٹھانے میں، اپنے قلم کے ذریعہ زیاد تر اردو میں لکھنے والے جھجھکتے نہیں ہیں۔ یہ اردو صحافت کی نئی اہمیت کی ایک بڑی نشانی ہے۔ اس کے پیچھے ایک اور وجہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ کافی حدتک مسلمانوں اور غیر مسلموں نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ اردو زبان کو صرف مذہبی نظریے سے نہیں دیکھنا چاہئے اور شاید اسی وجہہ سے اب غیر مسلم اردو اخبار اور ٹی وی چینل کو آگے بڑھانے میں چوک نہیں رہے ہیں۔ یقینا اپنی ذمہ داری سمجھ کر مسلمان تو اس میدان میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ حال ہی میں غیر مسلموں میں اردو کی طرف نیا جوش نظر آرہا ہے۔ یہ آج کا دور ہے، اس سے پہلے یہ ڈر تھا کہ شاید اردو زیادہ دن تک ملک میں نہیں رہ پائے گی اور اگر رہی بھی تو کافی محدود رہے گی۔ آج کی تصویر کچھ اور کہانی کہہ رہی ہے۔ اردو اخبارات، اردو چینل بڑھ رہے ہیں۔ پہلے، اردو پروگرام ٹی وی پر صرف مشاعروں، نظموں یا ذراموں تک محدود تھے۔ آج کئی چینل خبر، بحث، مشاعروں اور مذہبی پروگراموں کو پوری توجہ دے رہے ہیں۔ اس انقلابی تبدیلی کی خاص وجہہ ہے کہ اردو کے مارکیٹ کا احساس اور اُسے پکڑنے کا جوش۔ انہیں اگر اس دائرے میں نقصان نظر آتا تو غیر ملسم کبھی آگے بڑھ کر اردو اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو کبھی زیادہ توجہ دیتے ہی نہیں۔ اس کے علاوہ اردو ہندوستانی تہذیب میں اتنی گھلی ہوئی ہے کہ کوئی چاہ کر بھی اسے یہاں سے الگ نہیں کرسکتا۔ ایک وقت تھا جب کچھ فرقہ وارانہ لوگوں نے کوشش کی تھی لیکن آج کے دور میں اردو کی ترقی ان کی بار کی نشانی ہے۔ حالانکہ بالی ووڈ کی فلمیں ہندی کی کہی جاتی ہیں ان میں اردو کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عام ہندوستانی چاہے اردو پڑھ نہ پائے لیکن آسانی سے سمجھ ضرور جاتا ہے۔ کئی ایسے لفظ ہیں جو ان کی اپنی علاقائی زبان میں بھی گھل گئے ہیں۔ مثلاً لفظ مطلب کو کئی ریاستوں کے گاؤں والے مطبل کہتے ہیں۔ ہندی کے لفظ ارتھ کا نہیں استعمال کرتے۔ اس نظریے سے بھی اردو زبان ہے جس پر کسی مذہب کا لیبل نہیں لگایا جاسکتا۔ اس احساس نے مجبور کردیا ہے کہ غیر مسلم لوگوں کو اس زبان کی مارکٹ کی طرف توجہ دینے کیلئے!

The Flight of Urdu in todays world. Article: Niloufer Suharwardi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں