کیفی اعظمی اکادمی لکھنؤ میں یاد احتشام اور اردو تنقید سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-01

کیفی اعظمی اکادمی لکھنؤ میں یاد احتشام اور اردو تنقید سمینار

آل انڈیا کیفی اعظمی اکیڈیمی میں "یاد احتشام اور اردو تنقید" کے موضوع پر کیفی اکیڈیمی اور قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو کے اشتراک سے ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر جعفر عسکری کی کتاب "تفکر غالب" کی رسم اجرائی بھی ہوئی۔ سمینار کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس حیدر عباس لوک آیوکت جھارکھنڈ نے کہاکہ شاعر اور ادیبوں کی ذمہ داری ہے سماج میں جس طبقہ کا استحصال ہورہا ہو اسے انصاف دلانے کیلئے اپنی تصنیف کے ذریعہ آواز بلند کرے۔ کیونکہ ادب سماج کا آئینہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر احتشام نے ہمیشہ اپنی تصنیف میں سماج کو پیش نظر رکھا۔ پروفیسر علی احمد فاطمی نے کہاکہ آج اردو تنقید اپنی راہ سے بھٹک چکی ہے۔ تنقید کا تعلق عام آدمی سے ہونا چاہئے اس کیلئے دور احتشامی تنقید بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پروفیسر احتشام صرف تنقید نگار ہی نہیں بلکہ تنقید کے امام تھے۔ مولانا آزاد یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر شمیم جے راج پوری نے کہاکہ پروفیسر احتشام حسین بلا کے ذہین اور بہترین ترقی پسند نقاد تھے۔ پروفیسر ملک زادہ منظور احمد نے احتشام حسینی کی شخصی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان سے میرے تعلقات 1948ء سے تھے۔ پروفیسر احتشام حسین نے اردو کیلئے اپنی ذمہ داری جن میں نا مساعد حالات میں نبھائی اس سے ہم سب کو سبق سیکھنا ہوگا۔ پروفیسر صابرہ حبیب نے کہاکہ پروفیسر احتشام حسین نے کبھی کسی کی دل شکنی نہیں کی۔ ایسی شخصیتیں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ پروفیسر فضل امام نے پروفیسر حسین کی تنقید کے حوالے سے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ادبی نظریہ بدلتا رہتا ہے لیکن تنقید کا نظریہ کبھی نہیں بدلتا۔ انہوں نے کہاکہ تنقید کرنے والے خود تنقید سے ناواقف ہیں۔ آج تنقید کی اتنی اصطلاحیں پیدا کردی گئی ہیں کہ لفظ تنقید ایک معمہ بن کر رہ گئی ہے۔ آج پروفیسر احتشام حسین کے تنقیدی نظریات کی سخت ضرورت ہے۔ عابد سہیل نے لکھنو یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر احتشام حسین میں علم اور سادگی کا ایسا امتزاج تھا کہ کسی استاد میں نہیں دیکھا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر فخر الکریم نے احتشام حسین پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ احتشام صاحب شاگردوں کے ساتھ بہتر سلوک کرتے تھے اور پڑھانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے تھے۔ اس کے علاوہ سمینار میں پروفیسر محمود الحسن، پروفیسر عقیل، شکیل صدیقی، ڈاکٹر صبیحہ انور، ڈاکٹر ریشما پروین، ڈاکٹر جعفر عسکری، صالحہ زرین نے بھی اپنے مقالے پیش کئے۔ آخری میں اکیڈیمی کے جنرل سکریٹری ثروت مہدی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Ehtesham Hussain seminar in lucknow

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں