قحط کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے - بامبے ہائی کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-16

قحط کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے - بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ نے پیر کے روز حکومت مہاراشٹرا کو لتاڑتے ہوئے خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ ریاست میں قحط جیسے حالات کیلئے حکومت مہاراشٹرا ذمہ دار ہے کیونکہ ریاست میں واقع بندھ میں پانی تقسیم کرنے کی ذمہ داریاں انجام دینے والے اسٹیٹ واٹر ریسورسیز منیجمنٹ، کے اہم عہدے خالی پڑے ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس موہت شاہ اور جسٹس ایم ایس سنکلیچا نے اس وقت شدید برہمی ظاہر کی جب سرکاری وکیل نے انہیں بتایاکہ قحط جیسے حالات کا سامنا کرنے والے علاقوںمیں پانی سپلائی کرنے والے اجانی بندھ میں پانی پہنچانے کیلئے دیگر بندھ سے پانی چھوڑا جارہا ہے لیکن مطلوبہ بندھ میں پانی پہنچنے میں مزید 40دن لگ جائیں گے۔ عدالتی کارروائی شروع ہونے پر سرکاری وکیل ایس ایس شنڈے نے ججوں کو بتایاکہ بھاما اکشید اور آندرا بندھ سے اجانی بندھ میں پانی چھوڑا جارہا ہے۔ تاہم بھاما اکشید بندھ اجانی بندھ سے تقریبا280 کیلو میٹر جبکہ آندر بندھ تقریباً 330 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس لئے اُجانی بندھ تک پانی پہنچنے میں تقریباً 40روز لگ جائیں گے، اس پر مزید مسئلہ یہ ہے کہ راستے میں پانی چوری ہونے اور بھاپ بن کر اڑنے کے بعد جو مقدار مطلوبہ بندھ میں پہنچے گی وہ متعلقہ علاقوں کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہوگی۔ واضح رہے کہ قحط جیسے حالات سے جوجنے والے شولا پور کے کسانوں کی تنظیم، موہول تعلقہ بہواُڈیشیہ شیتکری سنگھٹنا کے ذریعہ داخل کی گئی متعدد عرضیوں پر سماعت کے دوران عدالت عالیدہ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ یہاں پانی سپلائی کرین والے اُجانی بندھ میں آس پاس کے دیگر بندھ سے پانی سپلائی کیا جائے۔ بہرحال جب عدالت کو بتایاکہ کئی سول کلو میٹر دور بندھ سے پانی پہنچایا جارہا ہے تو ججوں نے سرکاری وکیلوں سے پوچھا کہ اُجانی سے قریب کھڑک واسلا بندھ سے پانی کیوں سپلائی نہیں کیا جارہا تو انہوں نے عدالت کو بتایاکہ پانی پہنچنے کا راستہ مختلف ہونے کی وجہہ سے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اجانی بندھ کو بھیما بندھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ بھیما کاشتکاری پراجکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت بھیما ندی کے ذریعہ 22دیگر بندھ کو بھی پانی پہنچایا جاتا ہے اور اصولاً ان تمام بندھ میں پانی کی یکساں سطح رکھی جانی چاہئے۔ شنوائی کے دوران جب ججوں کو معلوم ہوا کہ بندھ میں پانی کی تقسیم کرنے کی ذمہ داریاں نبھانے والے اسٹیٹ واٹر ریسورسیز منیجمنٹ کے چیئرمین 2011 میں اور اس کے ممبر 2012ء میں سبکدوش ہوگئے ہیں اور اس کے بعد سے یہ عہدے خالی پڑے ہیں تو جج برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ ان اہم عہدوں کو پر کرنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی اور لاپرواہی کی ہی وجہہ سے ریاست میں قحط جیسے حالات پیدا ہوئے ہیں۔ اس دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایاکہ حال ہی میں چیئرمین کا انتخاب کیا جاچکاہے اور جلد ہی اس کا ممبر بھی منتخب کرلیا جائے گا۔ اس پر ججوں نے حکم دیا کہ آئندہ 2ہفتوں میں ان اسامیوں کو پر کرلیا جائے۔ اس معاملے پر آئندہ سماعت 24اپریل تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔

Famine Conditions in Maharashtra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں