کیرالہ - آر۔ایس۔ایس کارکن دھماکہ خیز مادہ لے جاتے ہوئے ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-11

کیرالہ - آر۔ایس۔ایس کارکن دھماکہ خیز مادہ لے جاتے ہوئے ہلاک

مسلمانوں پر لگ رہے دہشت گردی کے مسلسل الزاموں کے درمیان کیرالا کے کنور ضلع سے تاخیر سے ملنے والی ایک خبر سے معلوم ہوا کہ وہاں ہفتے کے روز کنور کے متاننور علاقے میں موٹرسائیکل پر دھماکہ خیزمادہ لے جارہے 2لوگ اس وقت شدید طورپر زخمی ہوگئے جب دھماکہ خیز مادہ میں اتفاقی طورپر بلاسٹ ہوگیا۔ ان دونوں زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں موٹر سائیکل چلانے والے دلیپ کمار نام کے نوجوان کی موت ہوگئی جب کے پیچھے بیٹھا نوجوان کنور کے ایک پرائیوٹ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں پوٹیشیم نائٹریٹ سمیت 3 کلو دھماکوذخیرہ مادہ موٹرسیکل پر لے جارہے تھے کہ بیچ میں ہی دھماکہ ہوگیا۔ واضح ہو کہ اس خبر کو ملک کے میڈیا نے کوئی اہمیت نہیںدی، البتہ کچھ انگریزی اخبارں میں تصویر کے ساتھ یہ خبر چھاپی گئی ہے جس میں پولیس کے حوالے سے صرف اتنا کہا گیا ہے کہ مرنے والا بی جے پی کا حامی تھا اور پٹاخے بنانے میں ماہر تھا۔ اس طرح اس معاملے کو رفع دفع کردیا گیا، لیکن اب سوشیل میڈیا کے ذریعہ کیرالا کے مسلم نوجوان اس خبر کی سچائی کے بارے میں بتارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والا شخص آر ایس ایس کا سرگرم ممبر تھا اور وہ اس دھماکو خیزہ مادہ کو کسی مسلم علاقے میں رکھنے کیلئے لے جارہا تھا کہ اچانک بلاسٹ ہوگیا۔ ادھر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ضلع سکریٹری جیاراجن کا کہنا ہے کہ متوفی کو دھماکو خیز مادہ آر ایس ایس کے مرکز تک پہنچانا تھا اس لئے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ ہونا چاہئے۔ جب کہ آر ایس ایس نے اس واقعہ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور کہاہے کہ اس کو بدنام کرنے کیلئے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ اس بیچ سوشیل میڈیا کے ذریعہ کیرالا کے مسلمان شکایت کررہے ہیں کہ اگر اس طرح کے دھماکے میں کوئی مسلمان ملوث ہوتا تو اب تک سارے ملک کا میڈیا دھماکے کی کڑیاں حیدرآباد، پونے اور دہلی کے دھماکوں سے جوڑچکا ہوتا، لیکن ایک آر ایس ایس ورکر کے شامل ہونے کی وجہہ سے پورے قومی میڈیا نے اس معاملے کو پوری طرح نظر انداز کیا۔ صرف جنوبی ہندوستان کے انگریزوں اخباروں نے اس خبر کو شائع کرنا مناسب سمجھا اور کچھ ویب سائٹس پر بھی یہ خبر نشر ہوئی لیکن انڈین مجاہدین اور دوسری تنظیموں کا نام جپنے والے نیوز چینلوں کیلئے یہ خبر کوئی کوئی خبر ہی نہیں تھی۔ جب کہ اس کی این آئی اے کے ذریعہ جانچ ہونا چاہئے تھی تاکہ ان تمام دھماکوں کا رازکھل پاتا جن کو سلجھانے میں ملک کی خفیہ ایجنسیاں ابھی تک ناکام ہیں۔ خیال رہے کہ پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے بھی ابھی حال میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ہرچھوٹے بڑے دھماکے کے بعد ملک کے مختلف نیوز چینل ایسی تنظیموں پر شک ہونے کا الزام لگانے لگتی ہیں جن کے نام سن کر ان کے مسلمانوں ہونے کا گماں ہوتاہے۔ مگر اس معاملے میں تمام چینلوں کی جانب سے پراسرار طورپر خاموشی اختیار کرلینے کے بعد مسلم فرقہ میڈیا کے غیر جانبدار ہونے پر سوالیہ نشان لگارہا ہے۔

RSS activist killed as bomb explodes in Kannur

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں