26/اپریل نئی دہلی یو۔این۔آئی
سپریم کورٹ 30 اپریل کو مبینہ طورپر کوئلہ گھپلے کے معاملے پر سماعت کے دوران وزیر قانون اشونی کمار کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔ سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیب سنہا نے اپنے حلف نامے میں سپریم کورٹ کو یقین دلایا ہے کہ مستقبل میں عدالت میں پیش کی جانے والی کوئی بھی رپورٹ حکومت یا ایگزیکٹیو کو نہیں دکھائی جائے گی۔ سی بی آئی کے سرباہ نے اپنے حلف نامے میں یہ بھی کہاکہ آج عدالت میں داخل کی گئی اسٹیٹس رپورٹ سیاسی ایگزیکٹیو کو نہیں دکھائی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ 8؍مارچ 2013ء کو عدالت میں پیش کی جان یوالی اسٹیٹس رپورٹ پہلے وزیر قانون کو دکھائی گئی تھی۔ انہوں نے عدالت میں یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ رپورٹ وزیراعظم کے دفتر کے جوائنٹ سکریٹری سطح کے ایک افسر اور کوئلے کی وزارت کے ایک افسر کو بھی دکھائی گئی تھی۔ حکومت اور سی بی آئی نے عدالت عظمی میں کوئلہ گھپلے کے کیس میں متضاد موقف اختیار کیا ہے۔ حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ کوئلہ بلاکوں کے الاٹمنٹ میں کوئی بھی بے ضابطگی یا غیر قانونی کام نہیں ہوا ہے۔ جبکہ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ الاٹمنٹ من مانے طریقے سے ہوا ہے اور اس میں بے ضابطگی ہوئی ہے۔ جسٹس آر ایم لوڈھا کی سربراہی والی ایک بنچ 30اپریل کو سنہا کے حلف نامے پر غور کرے گی۔ تاہم حلف نامے میں اس موضوع پر کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے کہ آیا مسودہ رپورٹ میں مرکزی وزیر قانون، وزیراعظم کے دفتر یاکوئلے کی وزارت میں کسی افسر نے تخفیف و اضافہ کیا تھا۔ کوئلہ میدانوں کی الاٹمنٹ میں گھوٹالہ کی انکوائری سے متعلق آج سہ پہر کے وقت کانگریس کے کور گروپ کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس حلف نامہ میں سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا نے عدالت کو بتایا ہے کہ پیشرفت رپورٹ کا مسودہ وزیر قانون اشونی کمار کو دکھایا گیا تھا۔ اس کے فوراً بعد بی جے پی نے وزیر قانون اشونی کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ شدید کردیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کمار نے کانگریس کور گروپ کی میٹنگ میں شرکت کی اور یہ کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ اس میٹنگ میں کمار نے بتایاکہ ان کا کام اس مسودہ کے قانون نکات پر نظر رکھنا تھا۔ Coal scam: CBI affidavit in SC puts UPA in a soup
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں