رامپور - 250 سالہ قدیم شہرت یافتہ عالیہ لائیبریری پر وزیر کی توجہ مرکوز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-12

رامپور - 250 سالہ قدیم شہرت یافتہ عالیہ لائیبریری پر وزیر کی توجہ مرکوز

آخر کار وہ لمحہ آہی گیا جب رامپور کے علمی و ادبی و دانشور طبقہ نے راحت محسوس کی ۔ 2500 سال قدیم شہرت یافتہ مدرسہ عالیہ کی لائبریری میں برباد ہورہی نادر و نایاب کتب کی جانب سے وزیر برائے شہری ترقیات محمد اعظم خان نے اپنی توجہ مرکوز کی اور قومی، علمی و ادبی ورثہ کے تحفظ کیلئے احکامات جاری کئے۔ اعظم خان کے اس اقدام سے اہل علم، ادب و دانش کو ذہنی اذیب سے نجات حاصل ہوئی ہے۔ جو وقت وقت پر ان نادر و نایاب کتب کے تحفظ کیلئے فکرمندی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ کابینی وزیر کے احکامات کے بعد مدرسہ ہذا اور دیگر مدارس کے اساتذہ کے ذریعہ کتب کی صفائی، ورق گردانی اور موضوع کے اعتبار سے فہرست سازی کا کام شروع ہوگیا ہے۔ مدرسہ عالیہ کے استاذ رحمن لطیف خان کے مطابق ان کتب میں بہت ہی قدیم نادر و نایاب نسخے موجود ہیں جو ملک میں کسی دوسری جگہ دستیاب نہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ اتوار کی شب میں کابینی وزیر اچانک مدرسہ عالیہ پہنچے اور جب پرنسپل سے لائبریری کھلواکر دیکھا تو حیرت زدہ رہ گئے کہ نادر و نایاب کتب کو دیمک چاٹ رہی ہے۔ انہوں نے پرنسپل ہمانشو گپتا کو احکامات دئے کہ لائبریری کی کتاب کو دیگر مدارس کے اساتذہ کے تعاون سے درست کرائیں۔ ورق گردانی کے بعد دھوپ دکھائی جائے بعدازاں فہرست سازی کرکے سلیقہ سے الماریوں میں رکھا جائے۔ اعظم خان نے کہاکہ کتابوں کو الماریوں میں رکھنے سے قبل اچھی طرح سے کمرے والماریوں کی صفائی کرائی جائے اور دیمک کی دوا بھی چھڑکی جائیں۔ پرنسپل نے اگلے روزسے کام کا آغاز کرادیا جو جاری ہے۔ آج اسکول انسپکٹر مایا دیوی یادو اور ضلع اقلیتی بہبود افسر آر پی سنگھ مدرسہ عالیہ پہنچے اور اساتذہ کے ذریعہ تحفظ کتب کے تعلق سے کئے جانے والے کام کا جائزہ لیا۔ محمد اعظم کے ذریعہ اٹھائے جارہے اس قدم کی اہل ادب اور اردو داں حضرات نے ستائش کی ہے لیکن ساتھ ہی کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے مکمل تحفظ کیلئے کیٹلاکنگ کرائی جائے اور لائبریری میں آنے والے اخراجات کیلئے خاطر خواہ رقم بھی مدرسہ عالیہ کو دی جائے تاکہ لائبریری کی مکمل حفاظت ہوسکے اور آئندہ یہ کتابیں محفوظ رہ سکیں۔

Minister Azam Khan ordered the safety steps for Aliah library Rampur

3 تبصرے:

  1. السلام علیکم خدمت اقدس میں عرض ھے کہ ہمیں اپنےاجداد میاں خدابخش رامپوری ومیاں الھی بخش رامپوری کےبارےمیں کچھ تفاصیل چاہییے جو1830 میں سیداحمدشھید رح کےتحریک میں نکلے تھے

    جواب دیںحذف کریں
  2. *میاں خدابخش رامپوری المعروف گڑنگو باباجی
    کا مختصر تعارف
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    باباجی رح اٹھارہ سو1800ء کی لگ بھگ پیداہوئے،
    جب سیداحمدشھید رح نےمختلف اطراف کےدورے کیے تومیاں خدابحش رح اوران کے چھوٹےبھائی میاں الھی بخش مصطفی آبادی رامپوری رح سیدصاحب کےقافلے میں شریک ہوئے.
    پھر1831ء میں سانحہ بالاکوٹ کےبعد یہ دونوں بھائی کئ مہینوں تک باقی مجاھدین کےساتھ ضلع بٹگرام کےمختلف مقامات پررہے،اورجس وقت مجاھدین کی وہاں سےرخصتی ہوئی تو اسی دوران یہ دونوں چپرگرام کےمقام پرتھے.
    دس مہینے گزارنےکےبعد کوانڑئ کےمجاھدین بھی بٹگرام آئے. وہاں ناصرخان نےدووقت کھاناکھلایا،پھر دو روز مجاھدیں د یشیوں(دیشان) کےعلاقوں میں رہے، حتی کہ بتکول پہنچ گئے.چارپانچ مقام بتکول میں رہے،پھربتکول کی گھاٹ سےمجاھدین جالوں کےذریعے دریا عبور کرکے سنڈاکئ پہنچے۔
    (سرگزشت مجاھدین ص:67)
    غلام رسول مہر نے لکھا ھے کہ ,,پھر ایک مقام پر قیام کےبعد مجاھدیں کابلگرام کی طرف گئے,,(شاید یہ مقام سرکول ہے).
    یہ دوبزرگ میاں الھی بخش ومیاں خدابخش اسی مقام پہ باقی مجاھدین سےالگ ہوگئے اوریہاں رہ گئے. اسی لئے تاریخ نے اس کےبعد ان کاتذکرہ نہیں کیا.
    ہمارے خاندانی روایات کےمطابق بھی ایساہی ہےکہ ہمارے جدامجد میاں خدابخش رح اپنے بھائی کےساتھ ہزارہ کی طرف سے آیاتھا اورجالوں کےذریعے دریاعبور کرکے سرکول میں قیام فرمایاتھا. یہاں ان دونوں بھائیوں نےزاہدانہ زندگی اختیار کی تھی.
    ہمارےبزرگوں کاکہناہے کہ یہ حضرات ایک موسم سرکول میں گزارتے تھے اورایک موسم تختہ گڑنگ میں.
    میاں الھی بخش رح سرکول میں وفات ہوئے اوروہیں کی قدیم قبرستان میں دفن ہوئے .
    اس نےشادی نہیں کی تھی اس لئے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔
    اس کی وفات کےبعدمیاں خدابخش رح مستقل طور پرگڑنگ تختہ میں رہے،اورانہوں نےکروڑہ کےسیدخاندان سےشادی کی تھی۔ جس سے اللہ تعالی نےانہیں تین بیٹے دیےتھے.
    تختہ گڑنگ میں یہ مجاھدزاھدانہ زندگی گزارتے تھے،اور لوگ ان سےبڑی عقیدت رکھتے تھے.
    خاندانی اور علاقائی روایات کے مطابق میاں خدابخش رامپوری رح صاحب کشف وکرامات ولی تھے.
    میاں خدابخش رح یہاں پرگڑنگوبابا رح کےنام سےمشہورہیں . اوراسی نام سے لوگ انہیں جانتے ہیں.
    ہمارےخاندانی روایات کےمطابق باباجی بخاری سید ہیں لیکن انہوں نےیہاں عام طورپر اپنےآپ کو اوراپنےاصل وطن کو کسی اہم مصلحت کی بنیاد پر ظاہرنہیں کیا.
    بزرگ فرماتےہیں۔
    اگر کوئی ان سےپوچھتا کہ باباجی اپ کون ہیں؟ اورکہاں سے آئے؟ توجواب میں کہتے:اس سے کیا غرض، بس میں ایک خاک ہوں,,
    شاید اس وجہ سے انہوں نےاپنادارالھجرة اوراپنا اصل اورسیداحمدشھیدکےقافلےکا
    فرد ہونا ظاہر نہیں فرمایا.
    یا اس وجہ سے کہ ان لوگوں کےخلاف ایک منصوبہ بنایاگیاتھا،جس کی وجہ سے وہ بٹگرام سےنکلے جیسا کہ غلام رسول مہر کےتاریخ میں درج ہے،توانہوں نے اپنی وضاحت نہیں فرمائی، تاکہ کوئی مسئلہ نہ بن جائے.(چونکہ اس دور میں شرک وبدعت کادوردورہ تھا،بت پرستی اورپیرپرستی عروج پر تھی، لوگ اولیاء کرام کی مزارات پر حاضری دیتے اور اپنی ضروریات پیش کرتے اور ان کی حل کیلئے دعائیں کرتے، اس کی قبر پر حسب دستور حاضر ہوتے اور نذر و نیاز کرتے تھے ۔)۔
    آپ کا مزار بمقام دندئی، گڑنگ، ضلع شانگلہ واقع ہے۔
    *اولاد واحفاد:*
    خدابخش رامپوری المعروف بہ گڑنگ باباجی کےتین بیٹےتھے:
    ○رحیم بخش صاحب ۔○سلطان شاہ صاحب
    ○اکبرشاہ صاحب
    رحیم بخش صاحب
    راقم الحروف (مولانا کریم اللہ صاحب) رحیم بخش صاحب کی اولاد میں سے ہے،میاں خدابخش مصطفی آبادی رامپوری رح عرف گڑنگو باباجی تک ہمارے درج ذیل واسطے ہیں:
    مولانا ابواسد کریم اللہ ربانی بن مولوی فضل قیوم (عرف صاحب حق صاحب) بن مولوی ملک پور (عرف استاذ) بن مولوی اللہ داد بن شمس الدین بن رحیم بخش بن میاں خدابخش رامپوری رح۔
    ●سلطان شاہ صاحب
    مولانا عطاءاللہ بن انوربابابن خان بابا بن غفارشاہ بابا بن نوران شاہ بابا بن سلطان شاہ بابا بن میاں خدابخش رامپوری رح ۔
    ●اکبرشاہ صاحب
    مولانا احسان محمد بن اعتبار خان بن پالس خان بابا بن محمدگل بابا بن حضرت گل بابابن اکبرشاہ بابا بن میاں خدابخش رامپوری رح۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. [سیدبادشاہ کاایک گمنام سپاھی]

    اصل نام:::::::::میاں خدابخش

    عرف::::::::::گڑنگوبابا

    وطن اصلی:::::::مصطفی اباد رامپور اترپردیش ھندوستان
    ( وقایع احمدی جلد3ص578مکتبة الشباب لکھنو.. جانثاران سیداحمد ص248 للشیخ انوارالحق آلای)

    مسکن دارالھجرة:::::::: گڑنگ تختہ دندئ سنڈاکئ شانگلہ خیبرپختونخواپاکستان

    قوم:::::: سادات

    مذھب:::::: اسلام

    پیدایش::::::تقریبا 1790ء

    آمد::::::: اٹھارہ سوانتیس ء میں قافلہ سیدبادشاہ میں شامل ہوے اور اٹھارہ سواکتیس میں سانحہ بالاکوٹ کےبعد نودس مھینے بٹگرام چپرگرام میں گزارنے کےبعد جب قافلہ بتکول سجبیارسےمنتشر ہونےلگا.تواپنےبھای میاں الھی بخش سمیت جالہ کےذریعے دریاعبور کرکےسنڈاکئ ایے اورسرکول (شانگلہ) میں سکونت اختیارکی. ( سرگزشت مجاھدین ص66 لغلام رسول مہر. مکتبة الحق جوگیشوری.ممبئ)
    میاں الھی بخش وہاں بیمارہوکروفات ہوے اورسرکول قدیم قبرستان میں دفن کیےگیے
    بزرگوں کاکہناہے کہ حضرت چلہ پکانے کیلے اورکچھ وظایف ومعمولات کیلے گڑنگ نامی جگہ کوجاتےتھے. بھای کےوفات کےبعد وہاں مستقل سکونت اختیار کی.زاھدانہ زندگی گزارتےتھے. یہاں گڑنگوباباکےنام سےمشھور ہوے. کروڑہ کےسیدخاندان سےشادی کیاتھا. جس سے انہیں اللہ تعالی نےتین بیٹےعطاکیے..1.میاں رحیم بخش عرف رحیم شاہ....2سلطان شاہ....3اکبرشاہ
    ان تینوں بیٹوں سے ان کانسل یہاں پھیل گیا
    باباجی کےاولاد واحفاء کو'''''''گڑنگیان''''''' کےنام سےیاد کیاجاتاہیں.
    یہ اس جگہ کونسبت ہے جہاں باباجی نےسکونت اختیارکیاتھا یعنی گڑنگ.
    اس وجہ سے اس کوگڑنگوبابا اور ان کےاولاد واحفاء کوگڑنگیان کہاجاتاہیں.
    یہاں پر ذاتی جایدادنہ ہونےکی وجہ سے باباجی کےبچے مختلف علاقوں مثلا بٹگرام, مانسہرہ,مردان, نوخار,صوابئ,بونیر, کراچی,سوات وغیرہ میں جاکر آبادہوے اورکچھ یہاں پر گڑنگ, پیزہ,باملئ,گڑئ,مسلم آباد,کوزباٹکوٹ وغیرہ میں اباد ہیں.
    گڑنگوباباصاحب کشف وکرامت ولی تھالوگ ان سےبہت عقیدت رکھتےتھے.ان کےکئ کرامتیں لوگوں میں مشھور ہیں.
    ان کےبچوں کابھی لوگ بہت خیال کرتے اور ان کےبددعاسے لوگ بہت ڈرتےتھے.
    باباجی کےوفات کےبعدلوگ ان کےزیارت کیلے,,,,گڑنگوزیارت,,,جاتے.
    چونکہ زمانہ قریب تک ان علاقوں میں بھی پیرپرستی رایج تھی. لوگ گڑنگوبابا کےنام اپنے حاجات میں صدا لگاتے,,,,گڑنگوباباپہ نیکئ راورسئ,,,,,جیساکہ پیربابا اورلوئ زوان کےنام....پیرہ باباپہ نیکئ راورسئ ..لویہ زوانہ پہ نیکئ راورسی.
    گڑنگوباباکےنام سفید مرغ کانذر زمانہ قریب تک رایج تھا.
    میاں خدابخش رامپوری عرف گڑنگوبابا کےتذکرے منظورة السعداء فی احوال الغزاة والشھداء....وقایع احمدی......سیرت سیداحمد شھید غلام رسول مہر.....تاریخ دعوت وعزیمت....اذاھبت ریح الایمان وغیرہ کتب تاریخ میں موجود ھے.
    گڑنگوباباکازیارت ,,,گڑنگ تختہ سنڈاکئ,,,, میں واقع ھے
    نوراللہ مرقدہ ومضجعہ وجعل الجنة مثواہ...
    کاتب الحروف بندہ ضعیف میاں کریم اللہ ربانی شانگلوی

    جواب دیںحذف کریں