دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی ہراسانی - میڈیا روش غلط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-05

دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی ہراسانی - میڈیا روش غلط

** حقیقی مجرمین کو پکڑنے میں ناکام پولیس مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے
** مظالم کا شکار عوام کی مدد کے لیے "کورٹ آف لاسٹ ریسارٹ" تنظیم کا قیام
** ملک میں اردو کا مستقبل تابناک - اردو کا تحفظ ہندوستانی تہذیب کا تحفظ ہے

ملک میں دہشت گردی سے مقابلہ کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور ہندوستان کی پولیس اپنی نااہلی کو چھپانے ان نوجوانوں کے خلاف فرضی ثبوت و شواہد تیار کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن تقریباً تمام معاملات میں پولیس اپنی کوششوں میں ناکام ہوجاتی ہے۔
صدرنشین پریس کونسل آف انڈیا جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے آج ایک خصوصی ملاقات میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے ملک کے نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کو برائیوں کی علامت (شیطان) بناکر پیش کیا جا رہا ہے اور یہ طریقہ کار ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ جس طرح سے ہندوستان میں اقلیتیں مظالم کا شکار ہیں اور ان سے امتیاز برتا جا رہا ہے وہی صورتحال پڑوسی ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی ہے۔

جسٹس کاٹجو نے کہا کہ جس طرح سے ملک میں کسی بھی مقام پر دہشت گردانہ حملوں کے فوری بعد ذرائع ابلاغ میں کسی مسلم تنظیم یا نوجوان کا نام پیش کرنے کی روایت چل پڑی ہے وہ درست نہیں ہے۔ اس کو بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ اکثر یہ قیاس آرائیاں غلط ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ پریس کونسل کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لئے وہ اپنے طورپر کوئی کارروائی نہیں کرسکتے لیکن انہوں نے ان مسائل کو بھی پریس کونسل کے دائرہ اختیار میں لانے حکومت سے نمائندگی کی ہے۔

انہوں نے ہندوستان میں اردو کے مستقبل کو تابناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی سامراج نے ہندی کو ہندوؤں کی اور اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دیتے ہوئے سماج میں تفریق پیدا کی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اردو ایک انتہائی عظیم اور سیکولر و میٹھی زبان ہے۔
اسی حقیقت کو اجاگر کرنے کیلئے "اردو وراثت کارواں" کا آغاز کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی سنسکرت وراثت کارواں بھی وہ شروع کر چکے ہیں کیونکہ ان دونوں زبانوں کا تحفظ ہماری تہذیب کا تحفظ ہوگا۔

جسٹس کاٹجو نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ان مظالم کی روک تھام اور ان کے خاتمہ کیلئے قومی سطح پر مہم شروع کی جائے۔ انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ نا انصافیوں کا سلسلہ اگر فوری ختم نہیں ہوا تو ملک میں تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے اس سلسلہ میں عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہل کرتے ہوئے ایک غیر سرکاری تنظیم "کورٹ آف لاسٹ ریسارٹ" قائم کر رہے ہیں تاکہ جو لوگ فرضی مقدمات میں پھانسے گئے ہیں انہیں انصاف دلایا جا سکے۔
جسٹس کاٹجو نے بتایاکہ ملک کے ممتاز قانون داں فالی ایس نریمان اس تنظیم کے سربراہ ہوں گے اور ان کی نگرانی میں ماہرین کی ایک ٹیم کام کرے گی۔ جناب آصف اعظمی تنظیم کے جنرل سکریٹری ہوں گے۔
انہوں نے بتایاکہ جب تک سماج میں مساوات کا نظام رائج نہیں ہوگا اس وقت تک سماج سے برائیوں کا خاتمہ کرنا ممکن نہیں ہو سکتا۔
جسٹس کاٹجو نے افسوس کااظہار کیا کہ ہندوستانی پولیس جب کسی مقدمہ میں حقیقی خاطیوں کا پتہ چلانے میں ناکام ہو جاتی ہے تو مسلمانوں کو ان میں ماخوذ کرکے خود بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتی ہے تاکہ خود اپنی نا اہلی چھپا سکے اور خود معطلی سے بچ سکے۔

A discussion with Justice Markande Katju by Mohammed Mubashiruddin Khurram

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں