اگلے تین ماہ کے اندر وقف بورڈ اراکین کے انتخابات کروائے جائیں۔ ہائی کورٹ کا حکم
چنئی ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے جج بانومتی اور جج روی کمار نے ایم ایم کے سربراہ اور راماناتھا پورم اسمبلی حلقہ سے منتخب رکن اسمبلی ڈاکٹر ایم ایچ جواہراللہ کی جانب سے پچھلے سال جولائی میں2012 داخل کردہ عرضی پر کل سماعت کرنے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے تمل ناڈو وقف بورڈ چیرمین کے حیثیت سے تمل مگن حسین کے منتخب کئے جانے کو منسوخ کرنے کا حکم دیدیا ہے، اس فیصلے میں ہائی کورٹ نے وضاحت کے ساتھ کہا ہے کہ وقف بورڈ چیرمین کے انتخاب کے لیے وقف بورڈ کے قوانین کے تحت باقاعدہ انتخابات منعقد نہیں کئے گئے ہیں، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، وقف بورڈ کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، وقف بورڈ اراکین کی تقری کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، لہذا عدالت نے وقف بورڈ چیرمین تمل مگن حسین اور دیگر اراکین کی تقری کو بھی کالعدم قرار دیدیا ہے، اور عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تمل مگن حسین سمیت کوئی بھی اراکین وقف بورڈ کے اراکین کے طور پر عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے ہیں، اور عدالت نے اپنے فیصلے میں وقف بورڈ کے ایگزیکیٹیو آفیسرعبدا لرازق کو فوری طور پر تمل ناڈو وقف بورڈکی ذمہ داری لینے کی ہدایت جاری کی ہے، اور عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگلے تین ماہ کے اندر وقف بورڈ اراکین کے لیے ضابطہ پر عمل کرتے ہوئے سکریٹری برائے پسماندہ فلاح بہبود کو حکم دیا ہے کہ وہ ا نتخابات کے ذریعے اراکین کو منتخب کریں، دو رکنی بینچ کے اس فیصلے پر حکومت کی جانب سے حاضر خصوصی پراسیکیوٹرانبا دورائی نے عدالت سے درخواست کی کہ حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل درج کرنا چاہتی ہے، لہذا عدالت جب تک اس فیصلے پر پابندی عائد کرے، لیکن دو رکنی بینچ کے ججس نے حکومت کے نمائندگی کرنے والے وکیل انبا دورائی کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا، اس ضمن میںوقف بورڈ چیرمین اور اراکین کے انتخاب کے معاملہ میںاعتراض کرتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کرنے والے ایم ایم کے پارٹی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر جواہراللہ سے نمائندہ راشٹریہ سہارا نے تفصیلات جاننا چا ہا تو انہوں نے بتا یا کہ وقف بورڈ چیرمین اور ارکین کے خلاف یوں تو دو تین اور عرضیا ں ہائی کورٹ میں دیگر افراد نے داخل کی تھیں، لیکن ان عرضیوں میں وقف بورڈ کے انتخابات کے ضابطوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، لیکن ان کی جانب سے داخل کردہ عرضی میں انہوں نے عدالت کو بتا یا تھا کہ تمل مگن حسین اور وقف بورڈ کے دیگر اراکین کا انتخاب کرتے وقت حکومت تمل ناڈو نے وقف بورڈ کے انتخابی ضابطوں پر عمل نہیں کیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کے لیے جملہ تیرہ اراکین چنے جاتے ہیں، جن میں 2 متولی، 2بار کونسل ممبران، 2 ایم پی ، 2یم ایل اے، تقرر کئے جاتے ہیں اور نامزد اراکین کے طور پر 2سماجی کارکن، 2اسکالرس، اور 1گورنمنٹ افیشیل کی تقری کی جاتی ہے،اور یہی تیرہ اراکین کے درمیان انتخابات کے ذریعے وقف بورڈ کے چیرمین کے حیثیت سے کسی ایک رکن کو منتخب کیا جاتا ہے، لیکن حکومت نے وقف بورڈ چیرمین اور اراکین کو ضابطہ کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی تقرری کردیا تھا، لہذا انہوں نے اس ضمن میں داخل کردہ عرضی میں عدالت کو مذکورہ ضابطے کے مطابق انتخاب کرانے اور تقرر شدہ چیرمین اور اراکین کے انتخاب کو منسوخ کرنے اور وقف بورڈکے اراکین کو منتخب کرنے کے لیے دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی، جس کے مطابق عدالت نے ان کے داخل کردہ عرضی پر مذکورہ فیصلہ سنا یا ہے، جو کہ قابل قبول فیصلہ ہے، انہوں مزید اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے اور حکم کے بعد وقف بورڈ کے ایگزیکیٹیو آفیسر عبدالرازق نے تمل ناڈو وقف بورڈ کی ذمہ داری سنبھال لی ہے، اور تمل ناڈو وقف بورڈ کے اراکین کی رکنیت فی الحال منسوخ ہوگئی ہے۔
Tamil Nadu wakf board chairman's selection cancelled
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں