انسانیت کے لئے فائدہ مند تحقیق وقت کی اہم ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-25

انسانیت کے لئے فائدہ مند تحقیق وقت کی اہم ضرورت

انسانیت کے لئے فائدہ مند تحقیق وقت کی اہم ضرورت
اردو اسکالرس اسوسی ایشن نظام آباد کے اجلاس سے ماہرین کا خطاب

تحقیق زندگی کے لئے ضروری ہے۔ اور آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے شعبوں میں تحقیق کی جائے ہر وہ شخص جو پڑھتا لکھتا ہو وہ ایک اسکالر ہے۔ کہ انسان کے اندر تحقیق کا مادہ ہونا چاہئے ضروری نہیں کہ پی ایچ ڈی کیلئے ہی تحقیق کا کام انجام دیاجائے بلکہ بغیر پی ایچ ڈی کے بھی تحقیق کی جا سکتی ہے۔ اور تحقیق کا تعلق سماج کے بغیر ادھورا ہے۔ انسانی زندگی میں زراعت اور صنعتی ادوار کے بعد اب نالج کا دور چل رہا ہے۔ اور جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رفتار کا ساتھ دے گا وہی کامیاب رہے گا۔ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع بہت زیادہ پائے جاتے ہیں دنیا بھر میں ہندوستان کا تعلیمی اعتبار امریکہ اور چین کے بعد تیسرا نمبر ہے ۔ اور معیاری تحقیق کی بنیاد پر ہندوستان بہت جلد سر فہرست ملک بن سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد رفیق لکچرر کیمسٹری گری راج ڈگری کالج نے اردو اسکالرس اسوسی ایشن نظام آباد کے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی وڈاکٹر ناظم علی اور ان کے رفقاء کی کوشش سے شہر نظام آباد میں اردو ریسرچ اسکالرس کے سہولت کے لئے یہ مرکز قائم ہوا ہے۔ اور اس کا دوسرا اجلاس منعقد ہوراہے۔ اس مرکز کو مزید تحقیقی ونتقیدی کتب کے حصول کے لئے انہوں نے اپنی جانب سے پانچ ہزار روپیئے کا خصوصی عطیہ دینے کا تالیوں کی گونج میں اعلان کیا۔قبل ازیں محمد عبدالعزیز پرنسپل کریسنٹ گرلز جونیئر کالج نے علامہ اقبال اور تحقیق کے نئے افق کے عنوان سے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ اقبال ؒ کے کلام میں انقلابیت پائی جاتی ہے۔ اقبال ایک رہبر، مصلح قوم اور انقلابی شخصیت کے حامل انسان تھے ۔ انہوںنے اپنے کلام میں سیرت نگاری کو پیش کیا ہے ان کا کلام زندگیوں میں حرارت پید اکرتاہے ایرانی انقلاب کی بنیاد دراصل علامہ اقبال کی فکر پر رکھی گئی تھی۔ انہوںنے اسکالرس کو مشورہ دیا کہ وہ علامہ اقبال کی شخصیت کے نئے پہلوئوں کو تلاش کریں اور اقبالیات کے نئے گوشوں پر تحقیق انجام دیں۔ اقبال نے اپنی شاعری میں اقتصادیات کے کامیاب نظریے پیش کئے جس پر تحقیق ہوسکتی ہے۔اقبال کے اور بھی کئی پوشیدہ پہلو ہیں جنہیں تحقیق کا موضوع بنایا جاسکتا ہے۔ سر پرست بزم ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے اردو اسکالرس اسوسی ایشن کی رپورٹ پیش کی اور پروفیسر محمد اکبر علی خان وائیس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی سے اردو اسکالرس اسوسی ایشن کے کتب خانے کے لئے دس ہزار روپے کی کتب کا عطیہ دینے پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے تلنگانہ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے داخلوں کے لئے رہنمائی انجام دی۔ اور اسکالرس کوہمہ وقت رہنمائی پیش کرنے کے تیقن دیا۔ سرپرست بزم ڈاکٹر ناظم علی پرنسپل مورتاڑ ڈگری کالج نے تنقید اور تحقیق کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تحقیق اور تنقید کارشتہ بہت گہرا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ انسانی زندگی کے اٹوٹ حصہ کے طورپر تخلیق و تحقیق اور تنقید لازمی ہے ۔ انہوںنے سوسائٹی کے قیام سے متعلق کہا کہ اسوسی ایشن کا قیام دراصل دیرینہ خواب کی تکمیل ہے جسے کے ذریعہ سے نئے تحقیق کاروں کو تیار کیاجائے گا اور تحقیق کے لئے مکمل رہنمائی کی جائے گی۔ محمد عبدالعزیز سہیل ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی نے تحقیق اور اصول تحقیق پر مقالہ پڑھا۔ محترمہ شمیم سلطانہ ریسرچ اسکالر اردو یونیورسٹی ولیکچرر اردو ویمنس ڈگری کالج نے " عصر حاضر میں بچوں کا ادب" کے عنوان پر مقالہ پیش کیا۔ اس موقع پر اشفاق اصفی اور شریف اطہر نے اپنے کلام سے سامعین کومحظوظ کیا۔ جمیل نظام آبادی نے آج کے آدم اور حوا کے عنوان پر افسانہ پیش کیا۔ رضی الدین اسلم لکچرر گورنمنٹ جونیئر کالج نظام آباد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کاآغاز حافظ شیخ عمران کی تلاوت سے ہوا۔ عبید اللہ نے ترانہ پیش کیا۔ محمد عبدالعزیز سہیل کے شکریہ پرپروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔اجلاس میں نرمل بودھن اور نظام آباد کے کئی ریسرچ اسکالرس نے شرکت کی ۔ اور ضلعی سطح پر یونیورسٹی معیار کے تحقیقی ماحول کی فراہمی پر اظہار مسرت کیا۔

A seminar by Urdu scholars association, nizamabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں