تحفظ حیدرآباد کے لیے ہر شہری اپنا رول ادا کرے - ڈائرکٹر جنرل پولیس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-17

تحفظ حیدرآباد کے لیے ہر شہری اپنا رول ادا کرے - ڈائرکٹر جنرل پولیس

ڈائرکٹر جنرل آف پولیس وی دنیش ریڈی نے کہا ہے کہ حیدرآباد ملک کے دیگر شہروں کے مقابلہ میں محفوظ شہر ہے ۔ یہاں جرائم کا شرح تناسب دیگر شہروں کی بہ نسبت کم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کے علاوہ تمام شہریوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حیدرآباد کے تحفظ کیلئے پولیس مین کا رول ادا کریں ۔ دنیش ریڈی نے ان الزامات کی بھی تردید کی ہے کہ شہر حیدرآباد میں بم دھماکے یا دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کے بہانے کسی مخصوص فرقہ کو پولیس کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان واقعات کیلئے کون ذمہ دار ہے پولیس نے تاحال کسی تنظیم، فرقہ یا گروپ کے ملوث ہونے کی بات کبھی بھی نہیں کی۔ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ میڈیا کی جانب سے جانبدارانہ رپورٹنگ ہوئی ہے ۔ تاہم اس سے پولیس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ دنیش ریڈی آج سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی اور ٹائمز انڈیا گروپ کے تعاون سے محفوظ حیدرآباد۔ حیدرآباد بچاؤ مہم کے تحت غلام احمد آڈیٹوریم سلطان العلوم ایجوکیشن کیمپس بنجارہ ہلز میں منعقدہ جلاس میں طلبہ وہ شہریوں سے تبادلہ خیال کر رہے تھے ۔ کمشنر پولیس حیدرآباد انوراگ شرما، کمشنر پولیس سائبر آباد ترملا راؤ، ڈائرکٹر جنرل لاء اینڈ آرڈر جناب سید انوارالہدی نے بھی شرکت کی اور طلبہ اور شہریوں کے سوالات کے جواب دئیے ۔ سوسائٹی کے عہدیدار محمد ولی اﷲ، ظفر جاوید، ڈاکٹرمیر اکبر علی خان، محمد جعفر، وقار احمد، عامر جاوید کے علاوہ مختلف شعبہ جات کے صدور اور حیدرآباد کی مختلف سماجی و فلاحی تنظیموں سے وابستہ عہدیدار موجود تھے ۔ شہر کے مختلف اسکولس کے طلبہ کو بھی بطور خاص اس سیشن میں مدعو کیا گیا تھا۔ دنیش ریڈی نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق ہر ایک لاکھ آبادی کیلئے 220 پولیس والوں کی ضرورت ہے ۔ جبکہ ملک میں آبادی کے لحاظ سے ہر ایک لاکھ آبادی کیلئے 130 پولیس فورس تعینات ہے ۔ آندھراپردیش میں ہر ایک لاکھ آبادی پر 150 پولیس فورس خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ انہو ں نے بتایاکہ نوجوان نسل کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی ترغیب دی جا رہی ہے ۔ اگر تعلیم یافتہ طبقہ پولیس فورس میں شمولیت اختیار کرے تو اس سے ان کا اور عوام دونوں کا فائدہ ہو گا۔ حیدرآباد سائبر آباد 2پولیس کمشنریٹ کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ محکمہ پولیس میں کرپشن کی لعنت پائی جاتی ہے تاہم اس کا ثابت بھی قابل نظر انداز ہے ۔ رشوت خوری کا تعلق معاشی حالات یا تنخوا ہوں سے نہیں بلکہ یہ انسان کی ذہنی نشو ونما اور اس کے انداز فکر سے ہوتا ہے ۔ چند رشوت خور پولیس ملازمین کی وجہہ سے پورے محکمہ پولیس کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

Safe/Save Hyderabad compaign by Sultan ul uloom education society and times of india

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں