یو۔پی۔اے حکومت کی تائید سے دستبرداری خارج از امکان - ملائم سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-30

یو۔پی۔اے حکومت کی تائید سے دستبرداری خارج از امکان - ملائم سنگھ

صدر سماج وادی پارٹی ملائم سنگھ یادو نے مرکز کی یوپی اے حکومت کی تائید سے دستبرداری کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا ہے کہ فرقہ پرست قوتوں کو (اقتدار سے) دور رکھنا ان کی سیاسی مجبوری ہے۔ یادو نے قیاس آرائی کی کہ آئندہ عام انتخابات جو اپریل۔ مئی2014 میں مقرر ہیں، نومبر 2013 ہی میں منعقد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے سی این این ۔ آئی بی این نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ "کانگریس کے ساتھ تعلقات میں کوئی کشید گی نہیں ہے۔(یوپی اے کی) تائید سے دستبرداری کی بات تو خود ہماری پارٹی کی صفوں میں بھی نہیں ہے۔ (کانگریس کی تائید کرنا) سماج وادی پارٹی کی ایک سیاسی مجبوری ہے۔ ہم فرقہ پرست قوتوں(بی جے پی) کے خلاف لڑتے آرہے ہیں۔ جب ہم فرقہ پرست قوتوں کے خلاف تنہا لڑرہے تھے تو صرف چند شیکھر جی ہم سے ربط میں تھے۔ ایودھیا (1992ء میں بابری مسجد کے انہدام، شہادت) کے بعد ملک کے اتحاد کو بچانا ہمارے لئے ضروری تھا۔ بصورت دیگر مسلمان یہ محسوس کرتے کہ کوئی بھی ان کی تائید کیلئے اٹھ کھڑا نہیں ہوا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ عام انتخابات، مئی (2014) میں منعقد نہیں ہوگے۔ یہ انتخاب جلد ہوں گے۔ تجزیہ یہ ہے کہ انتخابات اسی سال نومبر میں ہوسکتے ہیں۔ تمام جماعتوں کی انتخابی کارروائیاں پہلے ہی شروع ہوچکی ہیں"۔ ملائم سنگھ نے بی جے پی اے اپنے قریب ہونے کی تردید کردی اور کہاکہ "بی جے پی کیلئے سکون بخش ہونے کے کیا معنی ہیں؟ اگر میں نے کسی سے لڑائی کی ہے تو وہ اڈوانی جی تھے، جب میں بی جے پی کے خلاف لڑائی کررہا تو کانگریس، خاموش تماشائی تھی۔ عوام نے اڈوانی جی پر میرے بیان کی ستائش کی لیکن یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ دونوں ہی جماعتیں کانگریس اور بی جے پی مجھ پر تنقید کررہی ہیں"۔ یادو نے کہاکہ وزیراعظم بننے کی انہیں کوئی خواہش نہیں ہے۔ انہیں ایک تیسرے محاذ کے قیام کی امید ہے جبکہ کانگریس اور بی جے پی نے تیسرے محاذ کے قیام کے امکانات کو بکواس قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ "جب کبھی تیسرا محاذ وجود میں آیاہے کسی کو بھی اس کی تشکیل کے بارے میں قبل از قبل کوئی علم نہیں تھا۔

Mulayam Singh Yadav's party says will not withdraw support from UPA govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں