این سی پی یو ایل موبائل وین - اردو پر ستم کیوں؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-12

این سی پی یو ایل موبائل وین - اردو پر ستم کیوں؟

جنوبی ہندوستان کے دورے پر نکلی قومی کونسل فروغ اردو زبان کی موبائیل ویان اہم شہروں سے گذرتے ہوئے تین یوم کیلئے شہر ورنگل پہنچی۔ جو مذاق کا موضوع بن گئی ہے کیونکہ اس ویان پر اردو تحریر ہی نہیں ہے ۔ اردو کے فروغ کیلئے نکلی اس ویان پر اردو کو ہی نظر انداز کر دیا گیا اور اس ویان پر ہندی اور انگریزی میں " قومی کونسل فروغ اردو زبان کی موبائیل ویان" تحریر کیا گیا۔ یہ تو رہی موبائیل ویان کی ظاہری شکل لیکن اس یوان میں رکھی گئی کتابوں کی حالت تو قابل رحم ہیں ۔ جس طرح سے کتابوں کو گرد آلود راور پھٹی ہوئی حالت میں رکھا گیا ہے یہ بھی اردو کے ساتھ بیزارگی کا اظہار ہے ۔ تین دن کے قیام کیلئے شہر ورنگل پہنچے والی یہ موبائیل ویان آج پہلے دن اسلامیہ آر ٹس اینڈ سائنس کالج کے روبرو کچھ وقت کیلئے ٹھہری۔ اردو سے والہانہ محبت رکھنے والے ڈاکٹر بہادر علی سابق پرنسپل اسلامیہ آرٹس اینڈ سائنس کالج ورنگل جس اشتیاق کے ساتھ اس موبائیل ویان کو دیکھنے پہنچے ویان کا جائزہ لینے کے بعد کافی مایوسی اور برہم ہو گئے ۔ نمائندہ راشٹرایہ سہارا ورنگل نے ڈاکٹر بہادر علی سے ملاقات کرتے ہوئے اس موبائیل ویان کے تعلق سے ان کے ساتھ مرکزی حکومت کی اس حرکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ یوں لگ رہا ہے کہ یہ صرف مرکزی حکومت کی بیزارگی کا ثبوت ہے ۔ کانگریس حکومت کا اردو زبان اور مسلمانوں کے ہر معاملات کے ساتھ اسی طرح کا رویہ رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی کونسل فروغ اردو زبان کے ذمہ داران کو چاہئے تھا کہ وہ کم سے کم اس ویان پر اردو تحریر کرواتے ۔ عین امتحانات کے موقع پر اس ویان کا یہاں آنا کوئی خاص نتائج برآمد نہیں کیا۔ یہاں آنے سے پہلے ذمہ داران کو چاہئے تھا کہ وہ ارود میڈیم مدارس و کالج سے رجوع ہوتے اور ان کے علم میں یہ بات لاتے تو شاید اس ویان کا یہاں آنے کا مقصد کسی حدتک پورا ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ویان میں خستہ حالت میں موجود کتابوں کو دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ پہلے توان کتابوں کی ہئیت صحیح نہیں دوسری یہ کتابوں کی قیمت بہت زیادہ ہے جس کی خریدی ایک عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان کتابوں کی قیمت پر کم سے کم50فیصد ڈسکاؤنٹ دیا جانا چاہئے ۔ آخری میں ایک مدرسہ یا کسی ایک فرد کی ذمہ داری سے کامیاب نہیں ہو گی۔ چونکہ یہ مرکزی حکومت کی جانب سے اردو کے فروغ کیلئے قومی سطح پر مکمل منصوبہ بندی اور پر اثر طریقے سے اردو زبان کے فروغ کیلئے کام کیا جانا چاہئے ۔ واضح رہے کہ اس ویان میں دو ڈرائیور اور ایک سیلس مین موجود ہیں جو اس موبائیل ویان کو دورہ کروانے کی محض رسم پوری کر رہے ہیں ۔ بس پر اردو تحریر کو نظر انداز کرنا، اردو وابستہ اداروں کو اطلاع نہ کرنا، عین امتحانات کے موقع پر ویان کا دورہ کرنا، کتابوں کی خستہ حالت، بھاری قیمتوں کا تعین کرنا۔ اس طرح کی موبائیل ویان کا ہندوستان بھر کا دورہ کروانا، ان سب کڑیوں کو جوڑکر دیکھیں تو یہ اردو زبان کے تعلق سے مرکزی حکومت کی عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے اور محکمہ ایچ آر ڈی ( ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ) کی اردو زبان کو مٹانے کی ایک ناکام کوشش نظر آتی ہے ۔ اردو زبان کے عظیم شاعر مرزا غالب کو بعد ازمرگ ان کے شایان شان مقام دینے کی تو حکومت کی جانب سے کوشش کی گئی ہے لیکن وہیں "غالب پر کرم کر کے اردو پر ستم کیوں " کے مصداق اردو کے ساتھ حکومت کا معاندانہ رویہ قابل غور ہے ۔

NCPUL urdu books mobile van in warangal

4 تبصرے:

  1. جوابات
    1. لیکن ڈاکٹر بہادر علی کے ان نکات میں دم لگتا ہے:
      عین امتحانات کے موقع پر وین کی آمد
      اردو میڈیم مدارس و کالج میں اعلان
      کتابوں کی فروخت پر کچھ ڈسکاؤنٹ کی عدم فراہمی

      حذف کریں
  2. Syed Mukarram Niyaz Aslam Faroqui ، آپ کی ساری باتیں بجا سہی ۔۔۔ مگر مجھے ذاتی طور پر ڈاکٹر بہادر علی کے ان اعتراضات میں وزن محسوس ہوتا ہے :
    عین امتحانات کے موقع پر وین کی آمد
    اردو میڈیم مدارس و کالج میں اعلان نہیں کیا گیا
    کتابوں کی فروخت پر کچھ ڈسکاؤنٹ کی عدم فراہمی
    Wednesday at 18:49 · Like · 1
    Aslam Faroqui وین کے سفر میں بہت سی کوتاہیان اور کمی رہی لیکن وین والوں کا کہنا تھا کہ وہ سال میں ایک دفعہ دورے پر نکلتے ہیں اس مرتبہ سیدھے دہلی بھوپال ناگپور سے گاڑٰی اے پی میں داخل ہوئ اور عادل آباد نرمل نظام آباد کریمنگر ورنگل سے ہوتے ہوے حیدررآباد پہونچی کلیرنس سیل لگ رہا تھا کیونکہ کتابیں پرانی تھیں لیکن احباب نے اپنی پسند کے مطابق خریداری کی صرف نظام آباد مین 5 گھنٹے میں 25000 کی کتابیں سیل ہوئیں تنقید کرنا تو آسان ہے لیکن ہم نے یہ دیکھا کہ پہلی مرتبہ یہ وین اور وہ بھی دیلی سے آرہی ہے 40 تا 25 فیصد ڈسکاوؑنٹ دیا گیا اور اخبارات مین وین کا پروگرام بھی دیا گیا تھا بہادر علی کو تنقید کے بجاے تعمیری انداز میں سوچنا چاہیۓ
    Yesterday at 15:19 · Like · 1
    Syed Mukarram Niyaz آپ کی باتوں سے تو دیگر حقائق کی آگاہی ہوتی ہے۔ شکریہ
    Yesterday at 15:44 · Unlike · 1

    جواب دیںحذف کریں