مسلمان رائے دہی میں بھرپور حصہ لیں - فقہی اکادمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-13

مسلمان رائے دہی میں بھرپور حصہ لیں - فقہی اکادمی

فقہی اکیڈیمی آف انڈیا نے ہندوستانی مسلمانوں پر زوردیا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام میں سرگرم رول ادا کرنے کیلئے پارلیمانی، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں اپنے و وٹ کا بھرپور استعمال کریں تاکہ فیصلے کرتے وقت ان کے مفادات کا خیال رکھا جاسکے ۔ جمہوری ہندوستان میں ملی مفادات کے تناظر میں و وٹ کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے فقہی اکیڈیمی آف انڈیا نے کہا ہے کہ ہر مسلمان کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ و وٹنگ میں بھرپور حصہ لے ۔ سہ روزہ بین الاقوامی فقہی سمینار میں منظور شدہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں اور رائے دہی میں ان کا حصہ لینا نہ صرف غیر معمولی حیثیت کا حامل ہے بلکہ بہتر مستقبل کی ضمانت بھی ہے ۔ علماء کرام نے خواتین کو بھی الیکشن کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی لیکن شرعی امور کا لحاظ رکھتے ہوئے ملک و بیرون ملک کے علماء و مفتیان کرام نے ان تمام تجاویز کو منظوری دی۔ جمہوری نظام میں مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ و وٹ کے حق کا بھرپور استعمال کریں ۔ باصلاحیت اور اہل افراد کا اپنے آپ کو بحیثیت امیدوار پیش کرنا جائز اور بہتر ہے ۔ قانون ساز اداروں میں ملی مفادات کے تحت مسلمانوں کی نمائندگی ضروری ہے اگر کوئی قانون شرعی احکام یا انسانی مصلحتوں کے خلاف ہوتو اس کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنا مسلم ارکان کا دینی و ملی فریضہ ہے ۔ مسلم ارکان کا یہ بھی دینی و ملی فریضہ ہے کہ شرعی احکام یا انسانی مصلحتوں کے خلاف پہلے سے بنے قوانین میں تبدیلی کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ منتخب ارکان کیلئے دستور سے وفاداری کا حلف اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں مسلمانوں کیلئے الیکشن میں حصہ لینا ناگزیر ہے اور ایسی سیاسی پارٹیوں میں شرکت درست ہے جن کا منشور سیکولر ہو۔ مسلم خواتین کیلئے شرعی احکام کی رعایت کے ساتھ و وٹ دینا درست ہے ۔ سمینار میں ایک اہم موضوع خواتین کے تحفظ کا بھی تھا اس پر تجویزیں منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام کی نظر میں خواتین کے تحفظ کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور مردوں پر اس کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے لیکن وہ اس بات پر بھی توجہ دیتا ہے کہ ان اسباب و محرکات کو ختم یا کم سے کم کر دیا جائے جو انسان کو جرم پر اُکستاتی ہیں ، ایسا ماحول بنایا جائے جس میں لوگوں کے اندر جرم کی تحریک ہی پیدا نہ ہو، پھر اس کے ساتھ ساتھ جرائم پر سخت سزائیں مقرر کی جائیں تاکہ مظلوم کے ساتھ بھی انصاف ہو اور مجرم کے ساتھ بھی نا انصافی نہ ہو، جرم کے محرکات کو روکے بغیر صرف سخت سزائیں مقرر کر دی جائیں ، تو اس سے جرم کا سدباب نہیں ہو سکتا اور یہ بات تقاضاء انصاف کے بھی خلاف ہے ۔

Muslims should vote to strengthen the democracy - Fiqh Academy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں