مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا اختتام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-09

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا اختتام

خواتین کی ترقی کی راہ میں پردہ کسی قسم کی رکاوٹ ثابت نہیں ہوتا، خواتین شرعی حدود میں رہتے ہوئے بھی ترقی کر سکتی ہیں لیکن بعض کوتاہ ذہن ان کے پردے کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ تصور کرتے ہیں ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور جناب کے رحمن خان نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین کی ترقی صرف تعلیم کے ذریعہ ہی ممکن ہو سکتی ہے ۔ ان کی وزارت کی اولین ترجیح تعلیم کے ذریعہ مسلم خواتین کو ترقی دینا ہے ۔ صرف تعلیم ہی ہم مسلم خواتین کا موقف حقیقی طورپر بدل سکتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں مسلم خواتین کی صورتحال جو 40 سال قبل تھی آج نہیں ہے بلکہ ان کے شعور میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس شعور بیداری کی بنیادی وجہہ تعلیم کا فروغ ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ شخصی طورپر وہ تحفظات کی بنیاد پر ترقی کے قائل نہیں ہیں چونکہ اب تک جن لوگوں نے ترقی کی ہے انہیں کسی قسم کے تحفظات نہیں تھے ۔ مگر آج تحفظات پر ترقی کے انحصار سے حوصلہ شکنی کی کوششیں کی جا رہی ہیں جوکہ درست نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تحفظات یقیناً مسلمانوں کا حق ہے ۔ جناب کے رحمن خان نے بتایا کہ سماجی حالات کو بہتر بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سماج پر اثر انداز ہونے والی شخصیتوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس سمت توجہ مرکوز کریں ۔ وزیر اقلیتی امور نے کہاکہ خواتین کی غیر سرکاری تنظیمیں سرگرم عمل ہیں لیکن اس طرح کی مزید تنظیموں کی ضرورت ہے جو ماحول میں تبدیلی کریں اور مایوسی کو دور کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام ایک ایسا آفاقی مذہب ہے جو مردو خواتین کے حقوق کی صراحت کے ساتھ ساتھ دونوں کو مساوی مقام عطاء کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام نے مردکو صرف اس لئے بالادستی عطا کی ہے وہ خواتین کا تحفظ کر سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی وزارت، وزارت اقلیتی امور کی جانب سے خواتین کی ترقی کیلئے راہیں ہموار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ا کی کوششوں میں ترجیح تعلیمی ترقی کو دی جا رہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔ ممتاز سماجی کارکن محترم تیستا سیتلواد نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ہاکہ خواتین کسی بھی سماج کے مستقبل کی معمار ہوتی ہیں اسی لئے خواتین کی حالت کو بہتر بنانا اور انہیں خود کفیل بننے کی آزادی فراہم کرنا آج کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کو تعلیم یافتہ بنانے سے کئی مسائل ازخود ختم ہو سکتے ہیں ۔ محترمہ تیستا سیتلواد نے خواتین کے تعلق سے پراگندہ ذہنیت دورکرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جو لوگ خواتین کے متعلق غلط سوچ رکھتے ہیں انہیں اپنی سوچ بدلنی چاہئے چونکہ ایک خاتون صرف خاتون نہیں بلکہ ایک ماں ، بہن، بیوی ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت سچر کمیٹی سفارشات پر عمل آوری کو یقینی بناتے ہوئے ملک میں مسلمانوں کی ترقی کیلئے راہیں ہموار کرتی ہے تو ملک میں موجود دوسری بڑی اکثریت کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ پروفیسر شہناز نبی صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف کولکتہ نے اپنے اختتامی خطاب کے دوران کہاکہ کانفرنس میں جو مسائل اٹھائے گئے ہیں ان کے حل کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بحیثیت مسلمان وہ قرآن کے ہر لفظ پر کامل یقین رکھتی ہیں اور قرآن نے جو حقوق خواتین کو دئیے ہیں ان پر عمل آوری کے ذریعہ سماج کو تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوتانی ملسمانوں کو اپنی بگڑی ہوئی شناخت کو بہتر بنانے کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اغیار میں اس پیغام کو عام کریں کہ دین اسلام جو کچھ بھی اختیارات مرداور خواتین کو دئیے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی مصلحت ضرورہے ۔ پروفیسر شہناز نبی نے کہاکہ ان کیلئے خود ہمیں پہلے قرآن کے احکام کو سجھتے ہوئے ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ پروفیسر انجم النساء مہتاب صدر شعبہ یونیورسٹی آف ڈھاکہ (بنگلہ دیش) نے اس موقع پر مخاطب کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اﷲ رجسٹرار مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی نے خیرمقدمی خطاب کیا جبکہ پروفیسر کانچہ ایلیا نے اس کانفرنس کی تفصیلات سے واقف کروایا۔ پروفیسر محمد میاں وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسٹی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں