ملاڈ قدیم مسجد معاملہ - علما کے بیان کی پولیس توثیق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-07

ملاڈ قدیم مسجد معاملہ - علما کے بیان کی پولیس توثیق

فرقہ پرست تنظیموں اور زعفرانی پارٹیوں نے ملاڈ مغرب کی 1000سالہ قدیم مسجد کے انہدام کیلئے مورچہ نکال کر حددرجہ اشتعال انگیزی کی تھی۔ اس معاملہ میں علماء کی جانب سے شدت سے کئے جانے والے مطالہب کے بعد ملاڈ پولیس نے بجرنگ دل کے نتظم شنکر رائیکر کے خلاف کیس تو درج کر لیا لیکن وہ اب تک اس کا سراغ لگانے میں ناکام ہے ۔ پولیس نے اس ضمن میں یہ دلیل دی ہے کہ کیس درج کئے جانے کے بعد پولیس نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور ضابطے کے مطابق کار روائی آگے بڑھائی جا رہی ہے ۔ ملاڈ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ماروتی سانگلے نے تعزیرات ہند کی دفعات 295A ( جان بوجھ کر کسی مذہب کی توہین کرنا اور مذاق اڑانا) اور 153A (دو فرقوں کے درمیان نفرت و اختلاف پیدا کرنا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے ۔ دوسری جانب دریدہ دہنی کرنے والوں کے خلاف جن علماء نے کار روائی کا مطالبہ کیا تھا ان میں سے ہی چند کو پھر پولیس اسٹیشن بلایا گیا۔ پولیس کی جانب سے طلب کئے جانے پر منگل کی صبح مولانا بنی نعیم حسنی، مولانا نوشاد صدیقی، مولانا محمد رضوان قاسمی، مولانا حبیب پٹیل، مولانا جابر قاسمی، محمد حسین اور محمد الیاس وغیرہ پولیس اسٹیشن پہنچے جہاں ان کے بیان کی توثیق کی گئی جس میں انہوں نے وہی تمام باتیں دہرائیں جو فرقہ پرستوں کی جانب سے کہی گئی تھیں اور اشتعال انگیزی کرتے ہوئے مسلمانوں ، مدارس و مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس دوران پولیس کی جانب سے ان سے یہ سوال کیا گیا کہ "یہ سی ڈی آپ کو کہاں سے ملی؟ اس وقت آپ لوگ کہاں تھے ؟ آپ نے کیا کچھ سنا اور دیکھا؟" جس پر ان لوگوں نے اپنے اپنے انداز میں تفصیلات بتائیں ۔ مذکورہ بالا علماء نے پولیس کے رویہ پر ٹال مٹول کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ "پولیس نے 5دنوں قبل ہی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور یہ یقین دہائی بھی کروائی تھی کہ 24گھنٹے میں مزید کار روائی کی جائے گی لیکن پولیس کا اب تک جو رویہ ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والوں پر کار روائی کرنے سے کترا رہی ہے یا معاملے کو سرد خانہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے تمام لوگوں کو فوراً گرفتار کیا جائے جو قانون کو بالائے طاق رکھتے ہیں یا خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں "۔ مسجد جماعت المسلمین کے منتظمین میں شامل حاجی عبدالمطلب نے انقلاب کو بتایا کہ "خدا کا شکر ہے کہ قدیم مسجد کے تمام کاغذات تو پہلے ہی سے مکمل تھے اب بی ایم سی کے بلڈنگ ڈپارٹمنٹ (لیگل) میں بھی جمع کروادئیے گئے ہیں ۔ ان کاغذات اور زمین و تعمیرات کی دیکھ ریکھ یہی شعبہ کرتا ہے ۔ اگر اسے مزید کوئی چیز درکار ہو گی تو مسجد انتظامیہ سے طلب کرے گا اور قانونی یا غیر قانونی طور طریقوں سے متعلق اگر اسے کوئی مشورہ دینا ہو گا تو بھی وہ مسجد انتظامیہ سے ربط قائم کرے گا"۔

Malad old mosque controversy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں