فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے ۔ کروناندھی کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-20

فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے ۔ کروناندھی کا بیان

مرکزی کابینہ اور یو پی اے اتحاد سے ڈی ایم کے باہر، دو دن کی مہلت ، فیصلے پر نظر ثانی کیا جاسکتا ہے ۔ کروناندھی کا بیان
سری لنکن تملینس معاملے میں مرکزی حکومت کی موقف کی مخالفت کرتے ہوئے ، تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلی اور پارٹی سربراہ ایم کروناندھی نے کہا ہے کہ مرکزی کابینہ اور یوپی اے اتحاد سے ڈی ایم کے پارٹی باہر ہوچکی ہے، انہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف اپنے بیان میں سخت موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت ڈی ایم کے پارٹی کے ساتھ اتحاد میں رہنے کے باوجود اپنے اتحادی پارٹی ڈی ایم کے کا ساتھ نہیں دے سکی ہے، اور انہوں نے اپنے اس اعلان کے دوران وضاحت کے ساتھ یہ بھی کہہ دیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ڈی ایم کے پارٹی کی جانب سے باہر سے بھی حمایت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انہوں نے اس بات کی اطلاع دی ہے کہ مرکزی حکومت میں شامل تمام ڈی ایم کے وزراء آج یا کل اپنا استعفی پیش کردیں گے، اس کے علاوہ ٹیسو تنظیم کے صدر کروناندھی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ٹیسو تنظیم تمل ایلم معاملہ میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، انہوں نے اپنے بیان میں مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی یو پی اے حکومت نے ڈی ایم کے نے سری لنکا کے خلاف جو مجوزہ قرارداد منظور کئے گئے تھے، مرکزی حکومت نے ان قراردار پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا ہے، جس کے نتیجہ میں ڈی ایم کے پارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سری لنکا میں سن 2009کے جنگ کے آخری مرحلے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شکایات موصول ہوئیں تھیں، اس سلسلے میں امریکہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سری لنکا کے خلاف ایک قرار داد منظور کیا ہے، اور اس قرارداد پر 21مارچ کو کونسل میں ایک ریفرینڈم کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس ریفنڈرم میں ترمیم کرتے ہوئے سری لنکا حکومت پر بین الاقوامی تحقیقات اور سری لنکن صدر راجاپکشے کو جنگی مجرم قرار دینے کے مطالبے کو لیکر تمل ناڈو میں پچھلے دو ہفتوں سے طلباء اور ٹیسو تنظیم کے جانب سے مظاہرے ہورہے ہیں، کروناندھی نے اپنے بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں وزیر اعظم من موہن سنگھ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کو روانہ کردہ مکتوب میں مذکورہ دونوں مطالبات پر غور کرنے اور سری لنکا کے خلاف اپنا موقف ظاہر کرنے کی مانگ کی تھی، دیگر صورت میں ڈی ایم کے پارٹی ، یو پی اے اتحاد سے باہر ہوجائے گی،واضح رہے کہ کروناندھی کے مطالبے پر مبنی مکتوب کے ملنے کے بعد مرکزی وزراء غلام نبی آزاد، پی چدمبرم اور اے کے انتھونی نے کروناندھی سے چنئی میں ملاقات کرکے اس سلسلے میں کروناندھی سے ڈھائی گھنٹے بات چیت بھی کی تھی، لیکن اس بات چیت کے باوجودکروناندھی نے آخرکار یو پی اے اتحاد سے باہر ہونے کا اعلان کردیا ہے، نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت سری لنکن تملینس کے معاملے میں ڈی ایم کے پارٹی کے موقف کی حمایت کرتی ہے تو وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے تیار ہیں، اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی خاص طور سے نشادہی کی ہے کہ یو پی اے حکومت کے پاس اس معاملہ میں فیصلہ لینے کے 21مارچ شام تک مہلت دستیاب ہے، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 21مارچ کو ڈ ی ایم کے سربراہ کروناندھی کی صدارت میں پارٹی ایمرجنسی ایگزیکیٹیو اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

Karunandhi may change his decision

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں