ایک ہی جرم کے دو مقدمات کو کیا جاری رکھا جا سکتا ہے؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-20

ایک ہی جرم کے دو مقدمات کو کیا جاری رکھا جا سکتا ہے؟

جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی کی تقریر کے خلاف مختلف مقامات پر دائر کردہ مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست پر آندھراپردیش ہائی کورٹ میں آج بھی سماعت جاری رہی۔ مقدمہ نمبر 824/2013 کے تحت سماعت کرتے ہوئے جسٹس رمیش رنگاناتھن نے مقدمہ میں شامل فریقین کے وکلاء کو ہدایت کی کہ وہ درخواست گذارکی تقریر کے مواد کی بجائے صرف ایک سے زائد ایف آئی آر کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کی حد تک اپنی بحث کو محدود رکھیں ۔ عدالت نے مدعی علیہ نمبر 10 کے وکیل سری رام نے آج بعض اخبارات میں شائع رپورٹ کے حوالے سے کہاکہ دھولے ، مہاراشٹرا کے فساد کی تحقیقات ابھی جاری ہیں ، ان فسادات کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔ اس پر جسٹس رمیش رنگاناتھن نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اخباری رپورٹس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اس لئے فساد کی وجوہات کیا ہیں اس بارے میں عدالت میں کوئی تفصیل نہ پیش کی جائے ۔ جسٹس رمیش رنگناتھن نے کہاکہ وہ اس مقدمہ میں تقریر کے مواد کے بارے میں کوئی سماعت نہیں کر رہے ہیں بلکہ ریاست میں تقریر کے مواد کے بارے میں کوئی سماعت نہیں کر رہے ہیں بلکہ ریاست کے مختلف مقامات پر ایک سے زائد مرتبہ دائر کردہ مقدمات کو یکجا کرنے کے بارے میں فریقین کی بحث سن رہے ہیں ۔ انہوں نے فریقین کے وکلاء سے سوال کیا کہ دو عدالتوں میں ایک ہی جرم کے تحت 2مقدمات کو جاری رکھا جاسکتا ہے ؟ وکلاء اپنی بحث کو صرف اسی حد تک محدود رکھیں ۔ ایک عدالت میں اگر جرم ثابت ہو جائے تو دوسری عدالت میں جاری مقدمہ کو دفعہ 186 کے تحت روکا جاسکتا ہے ۔ معزز جج نے کہاکہ ایک ہی مقدمہ میں ایک پولیس اسٹیشن کے تحت مختلف شکایتوں کی بنیاد پر ملزم کو دوبارہ گرفتارنہیں کیا جاسکتا جب تک کہ اس مقدمہ میں بڑی سازش کو شامل نہ کیا گیا ہو۔ سری رام ایڈوکیٹ نے عدالت پر واضح کرنے کی کوشش کی کہ ایک سے زائد مقامات پر مقدمات کا اندرج کیا جاسکتا ہے ۔ سری رام ایڈوکیٹ نے بتایاکہ ان کے حساب سے نظام آباد کی تقریر تقریباً8حصے ایسے ہیں ، جس سے ایک طبقہ کے جذبات مجروح ہوتے ہیں جبکہ نظام آباد پولیس نے از خود مقدمہ درج کرتے ہوئے تقریر کے صرف 3حصوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ جس مؤکل کی نمائندگی کرتے ہیں ، ان کے مؤکل کی جانب سے تقریر کے صرف 3حصوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ جس مؤکل ی نمائندگی کرتے ہیں ، ان کے مؤکل کی جانب سے تقریر کے مزید 3حصوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اس کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر نظام آباد پولیس نے گاؤ ماتا کے خلاف تقریر کے حصے پرمقدمہ درج نہیں کیا تو وہ اس حصے کے خلاف مقدمہ درج کرواسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی دانست میں تقریر سے جو جرم ہوا ہے وہ نظام آباد پولیس اسٹیشن کے مقدمہ سے مختلف ہے ۔ عدالت نے مقدمہ کی کار روائی کل تک کیلئے ملتوی کر دی۔

AP Highcourt debate on Akbaruddin Owaisi hate speech case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں