ہندوستان کے ذہنی دیوالیہ بجٹ - ارندم چودھری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-01

ہندوستان کے ذہنی دیوالیہ بجٹ - ارندم چودھری

اس وقت جب ہندوستان میں قابل فراموش بجٹ پیش کیا جا رہا ہے میں آپ کو دکھاتا ہوں کہ کس طرح غرباء کے تئیں حقیقی ذمہ داری ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو یکسر بدل دیتی ہے ۔ جب سرمایہ دار مغرب نے سرد جنگ جیت لی تو عام خیال یہ تھا کہ سوشلزم جس کو اس طرح پیش کیا جا رہا تھا کہ وہ اقتصادی تباہی کی طرف گامزن ہے کے مقابلے سرمایہ دارانہ نظام کی خود پیش کی گئی برتری آج ختم ہو چکی ہے امریکہ مندی کے دراز ہوتے دور سے جو جھ رہا ہے اور یوروپ صحیح معنوں میں یورو زون کو ایک ساتھ رکھنے میں پریشان ہے ۔ امریکہ میں مظاہرے (یاد رہے آکیوپائی وال اسٹریٹ) اور پورے یوروپ میں عوام کی پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کی خبریں بڑے پیمانے پر بتاتی ہیں کہ پورے خطے میں مسخ شدہ اقتصادی ماڈل کا کیا حال ہے ۔ ترقی یافتہ معاشیات میں موجود افراتفری کے سبب معاشی نظام تیزی کے ساتھ سوشلزم کے نئے اقتصادی پٹیرن کی سمت گامزن ہے ۔ اس مخفی تحریک کی پہل کرنے والے کیوبا نے بہت سے شعبوں میں امریکی حملوں سے لڑنے کی حیرت انگیز قوت دکھائی ہے اور آج وہ دنیا کے نقشے پر موجود بہت سے سرمایہ دار ممالک سے بہتر ہے ۔ امریکہ نے مستقل طورپر کیوبا کے مختلف ممالک اور کارپوریشن سے ہونے والے سودوں میں رکاوٹ ڈالی ہے چاہے وہ جاپان سے ڈاکنوسٹک انسٹرومینٹس امپورٹ کا معاملہ ہو یا اٹلی سے کیمیکل اور فرانس سے ایکس رے میشن لینے کا معاملہ ہو لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود کیوبا نے اپنے ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے بیرونی کارپوریشنس سے اشتراک کر کے امریکی مداخلت کا بائی پاس کرنے کے راستے تلاش کرلئے ۔ جرمنی، فرانس، برازیل، کناڈا اور یہاں تک کے برطانیہ سے کل پراجکٹ آوئٹ لے بیرونی اشتراک سے 5ارب ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے اور اس میں مستقل اضافہ ہورہا ہے ۔ اس میں کل پراجکٹس کی تعداد بڑھ کر 240 سے زائد ہے جو 40سے زائد شعبوں میں 60مختلف ملکوں کے ساتھ ہے ۔ کیوبا نے یہ خود کیا اور سوشلزم کے اصولوں پر عمل کر کے کیا۔ کیوبا کی اقتصادی ترقی کی شرح 9.6 سالانہ ہے اور بھی بہت کچھ ہے ۔ کیوبا میں ہر شہری کو نرسری سے لے کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تک مفت تعلیم کی گارنٹی ہے ۔ سی آئی اے کی فیکٹ بک کے مطابق کیوبا میں شرح تعلیم 99فیصد ہے جو سرمایہ دار پڑوسی ملک امریکہ اور کناڈا سے کہیں زیادہ بہترہے ۔ اسی طرح ہر شہری کو مفت طبی سہولیات میسر ہیں اور وہاں ہندوستان کی طرح طبی مراکز گندگی، تغافل اور بدعنوانی کے مراکز نہیں۔ کیوبا اپنے بجٹ کا 45فیصد حصہ تعلیم اور صحت پر خرچ کرتا ہے ۔ صحت کی عالمی تنظیم(WHO) کے ریکارڈس کے مطابق کیوبا میں متوقع عمر اب 78 سال ہے اور بچوں کی شرح اموات 4.7 فی ہزار ہے جو بہت سے مغربی ممالک سے بہتر ہے ۔ آج جب سرمایہ دارانہ نظام سماج کے ایک چھوٹے سے طبقے کو سماجی تحفظ فراہم کرپاتا ہے اس کے برخلاف کیوبا نے ثابت کر دیا ہے کہ سوشلزم عوام کے بڑے طبقے کیلئے کام کر سکتا ہے ۔ کیوبا ایسا ملک ہے جہاں بھوک اور بے روزگاری بہت ہی کم ہے ۔ سوشلزم کی روح کو زندہ رکھتے ہوئے کیوبا واحد ملک ہے جو ترقی کا راستہ اپنے مزدوروں اور لوکل باڈیز کے مشوروں سے تیار کرتا ہے ۔ آج کیوبا فرانس جیسے ناٹو ممالک کو اپنے ماڈل کو نقل کرنے کی تحریک دے رہا ہے ۔ امریکہ کے برکلے بیز ڈ سینئر فار اسٹیڈیز کے ڈائرکٹر راجربربیک نے سوشلزم کے ذریعہ مندی سے لڑنے اور جیتنے کیلئے کیوبا کی جم کر تعریف کی ہے کیوبا کی طرح کوئی بھی ملک اپنے پالیسی مرتب کرتے وقت اپنے مزدوروں سے مشورہ نہیں کرتا۔ کیوبا اپنے مزدوروں کو مفاد کو سب سے اوپر کے پائیدان پر رکھتا ہے اس لئے وہ غیر انسانی جوڑتوڑپر انحصار نہیں کرتا۔ کیوبا نے دکھا دیا ہے کہ انسانی حالات کو منافعوں اور ٹرن او وس سے ناپنے کے ان کے طریقے اپنے آپ میں خود ایک دھوکہ ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ سرمایہ دارانہ اقتصادی آنکڑے حقیقی خوشی اور زندگی کے معیار ہیں ۔ سو ویت یونین کی اقتصادی پالیسی ہو سکتا ہے پرفیکٹ نہیں ہوں لیکن سوشلزم کی قدریں ان کے زوال کے ساتھ ختم نہیں ہو گئیں بلکہ اس کے برخلاف صحیح پالیسی فریم ورک کے ساتھ سوشلزم اور مضبوطی سے ابھر سکتا ہے ۔ اس بات کو کیوبا نے ثابت بھی کر دیا ہے ۔ کاش ہمارے وزیر خزانہ بھی کیوبا سے کچھ سبق سیکھ لیتے ۔

As we dole out intellectually dead budgets, Cuba shows how commitment for the downtrodden can make a country great!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں