بنگلور سے ایک خصوصی گفتگو میں مطیع الرحمن اور اعجاز مرزا کے وکیل اکمل رضوی کا کہنا ہے کہ اگرچہ این آئی اے نے ڈی آر ڈی او کے ریسرچ فیلو اعجاز مرزا کوکلین چٹ نہیں دی ہے مگر عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مرزا کے خلاف بھی ثبوت موجود نہیں ہے ۔ صرف احتیاط کے طورپر اس کو رہا نہیں کر رہے ہیں ۔ اکمل رضوی آج عدالت سے رجوع کی ضمانت کی عرض داخل کریں گے ۔ انہوں نے ڈی آر ڈی اے کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس ممتاز ادارے نے اس کی فیلو شپ منسوخ کر دی ہے جو غیر مناسب ہے ۔ یہ روشن خیال اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کیلئے ایک بڑا دھکہ ہے جو آگے چل کر ملک کی غیر معمولی خدمت انجام دے سکتا تھا۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر جعفرشریف نے کہاکہ این آئی اے نے تو کلین چٹ دیدی ہے مگر ان نوجوانوں پر لگے داغ کو کون مٹائے گا۔ دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد شک کی سوئی مسلمانوں پر ہی اٹھتی ہے ۔ ان رہا ہونے والے نوجوانوں کی بازآبادکاری کی ذمہ داری ان ہی ایجنسیوں پر ڈالنی چاہئے جنہوں نے انہیں اس صورتحال سے دوچار کیا ہے ۔ ممبئی کے ممتاز قانون داں یوسف مچھالہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے الزامات سے بری ہونے والے نوجوانوں کی باز آبادکاری ہونی چاہئے ۔ ان کو معاوضہ ملنا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ملک میں اس طرح کے معاملات میں معاوضہ کا التزام تو ہے مگر وہ موجودہ قانونی راستہ طویل طلب ہے ۔ اس قانون کو سہل بنایا جائے ۔ اس کے علاوہ بلاوجہ گرفتار کرنے والے افسروں اور تفتیشی اداروں کو جوابدہ بنایا جائے ۔ ممتاز سماجی کارکن شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ بنگلور میں 2اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی باعزت رہائی کوئی نیا واقعہ نہیں ۔ ارباب اقتدار کو اپنی تفتیشی ایجنسیوں خاص کر مختلف ریاستوں میں دہشت گرد مخالف ایجنسیوں پر نظر رکھنی ہو گی۔ کیونکہ خفیہ ایجنسیوں میں کچھ لوگ منظم طریقے سے مسلمانوں خصوصاً اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔
Muthee ur Rahman - a journalist get caught in the terrorism probe
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں