آزادی کی زبان - دہشت گردی کی زبان بنا دی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-01

آزادی کی زبان - دہشت گردی کی زبان بنا دی گئی

ملک کو انقلاب زندہ باد کا نعرہ دینے والی اردو آزادی کے 65سال بعد بھی نہ صرف متعصبانہ رویہ کی شکار ہے بلکہ اردو کتابیں ہی نہیں ساحر لدھیانوی کی شاعری بھی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی نظر میں دہشت گردی کے دائرے میں آ گئی ہے ۔ ملک کے مختلف مقامات سے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہونے والے اردو ادب جہادی میٹریل کے طورپر پیش کیا جا رہا ہے ۔ یہ تلخ حقیقت بنگلور کے 27سالہ نوجوان مطیع الرحمن کے ساتھ گفتگو میں سامنے آئی ہے ۔ جس کو قومی تفتیش ایجنسی این آئی اے نے ناکافی شواہد کے سبب دہشت گردی کے الزاما ت سے کلین چٹ دی ہے ۔ واضح ہو کہ گذشتہ سال کرناٹک پولیس نے دہشت گردی کے ایک بڑے نیٹ ورک کو طشت ازبام کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے تقریباً ایک درجن نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان ہی میں سے ایک مشہور انگریزی اخبار کا صحافی مطیع الرحمن اور ایک پرائیوٹ کمپنی میں کام کرنے والا یوسف نال بدان اور ملک کے مایہ ناز دفاعی ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)کا ریسرچ فیلو بھی اعجاز مرزا بھی ہے ۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ گرفتارشدگان مقامی سیاستدانوں اور کالم نگاروں کو ہلاک کرنا چاہتے تھے ۔ پولیس نے جنوبی ہند کے مختلف علاقوں میں ہگلی، ناندیڑ، حیدرآباد اور بنگلور سے گرفتار 3نوجوانوں کوخطرناک دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ کر دیا تھا۔
بنگلور سے ایک خصوصی گفتگو میں مطیع الرحمن اور اعجاز مرزا کے وکیل اکمل رضوی کا کہنا ہے کہ اگرچہ این آئی اے نے ڈی آر ڈی او کے ریسرچ فیلو اعجاز مرزا کوکلین چٹ نہیں دی ہے مگر عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مرزا کے خلاف بھی ثبوت موجود نہیں ہے ۔ صرف احتیاط کے طورپر اس کو رہا نہیں کر رہے ہیں ۔ اکمل رضوی آج عدالت سے رجوع کی ضمانت کی عرض داخل کریں گے ۔ انہوں نے ڈی آر ڈی اے کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس ممتاز ادارے نے اس کی فیلو شپ منسوخ کر دی ہے جو غیر مناسب ہے ۔ یہ روشن خیال اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کیلئے ایک بڑا دھکہ ہے جو آگے چل کر ملک کی غیر معمولی خدمت انجام دے سکتا تھا۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر جعفرشریف نے کہاکہ این آئی اے نے تو کلین چٹ دیدی ہے مگر ان نوجوانوں پر لگے داغ کو کون مٹائے گا۔ دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد شک کی سوئی مسلمانوں پر ہی اٹھتی ہے ۔ ان رہا ہونے والے نوجوانوں کی بازآبادکاری کی ذمہ داری ان ہی ایجنسیوں پر ڈالنی چاہئے جنہوں نے انہیں اس صورتحال سے دوچار کیا ہے ۔ ممبئی کے ممتاز قانون داں یوسف مچھالہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے الزامات سے بری ہونے والے نوجوانوں کی باز آبادکاری ہونی چاہئے ۔ ان کو معاوضہ ملنا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ملک میں اس طرح کے معاملات میں معاوضہ کا التزام تو ہے مگر وہ موجودہ قانونی راستہ طویل طلب ہے ۔ اس قانون کو سہل بنایا جائے ۔ اس کے علاوہ بلاوجہ گرفتار کرنے والے افسروں اور تفتیشی اداروں کو جوابدہ بنایا جائے ۔ ممتاز سماجی کارکن شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ بنگلور میں 2اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی باعزت رہائی کوئی نیا واقعہ نہیں ۔ ارباب اقتدار کو اپنی تفتیشی ایجنسیوں خاص کر مختلف ریاستوں میں دہشت گرد مخالف ایجنسیوں پر نظر رکھنی ہو گی۔ کیونکہ خفیہ ایجنسیوں میں کچھ لوگ منظم طریقے سے مسلمانوں خصوصاً اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔

Muthee ur Rahman - a journalist get caught in the terrorism probe


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں