مفتی عتیق الرحمن سنبھلی کی کتاب حیات نعمانی کی رسم اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-18

مفتی عتیق الرحمن سنبھلی کی کتاب حیات نعمانی کی رسم اجرا

مولانا محمد منطور نعمانیؒ کی زندگی ہم لوگوں کیلئے ایک آئینہ اور مشعل راہ ہے ۔ مولاناؒ کی حیات ایک کھلی ہوئی کتاب ہے ۔ بصیرت کی آنکھ سے اس کتاب کا جوبھی مطالعہ کرے گا وہ مولاناؒ کو خوبیوں اور صفات کا مجموعہ پائے گا لیکن مولاناؒ کی صفات میں ایک نہایت ممتاز صفت یہ ہے کہ ان کو اﷲ نے متضاد چیزوں کے درمیان جمع کرنے کی خصوصی صلاحیت سے نوازا تھا۔ ان خیالات کا اظہار دارالعلوم دیوبند کے مہمتم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے اتوار کو قیصر باغ لکھنو کے ایک وسیع میدان میں مولانا محمد منظور نعمانیؒ کی سوانح حیات "حیات نعمانی" کی تقریب رونمائی میں کیا۔ اس تقریب کی صدارت دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی نے کی۔ انہوں نے اس مجلس میں شریک ہونے پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور فرمایا میں 1952ء کے شروع میں لکھنو حاضر ہوا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب مولانا منظور نعمانیؒ اور مولانا علی میاں ؒ دونوں مرکز تبلیغی جماعت میں رہا کرتے تھے ۔ میں وہاں روزانہ حاضر ہوتا اور ان دونوں شخصیات سے استفادہ کرتا۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید محمد ارشد مدنی نے مولانا نعمانیؒ کی زندگی پر دارالعلوم دیوبند، وہاں کے اساتذہ اور بزرگوں کے فیض کا بہت تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔ انہوں نے فرمایاکہ دارالعلوم دیوبند کی نشاۃ ثانیہ میں مولانا محمد منظور نعمانیؒ کا بہت بڑا اور بنیادی ہاتھ تھا۔ مؤلف کتاب مولانا عتیق الرحمن سنبھلی نے فرمایاکہ میں نے جہاں تک اپنے والد ماجد کی زندگی دیکھی بلا مبالغہ کہتا ہوں کہ اﷲنے ان کو اپنے وقت کا چراغ بنایا تھا۔ اس روشنی میں سب سے اہم چیز اخلاص تھی وہ کام میں سب سے آگے رہتے اور نام میں سب سے پیچھے ۔ وہ سب سے زیادہ فکر مند اپنے اخلاص کے سلسلہ میں رہتے تھے ۔ مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے کہاکہ حیات نعمانی کا ایک بڑا حصہ میری نگا ہوں سے کے سامنے گذرا ہے ۔ میں نے ان کی تقریریں سنی ہیں ، ان کی خدمتوں میں حاضر رہا ہوں ، ان کے گھر کے ایک فرد کی طرح رہا ہوں اور وہ میرے دادا اور ناناکی طرح رہے ہیں ۔ جلسہ کا اختتام مولانا ابوالقاسم نعمانی کی دعا پر ہوا۔ اس جلسہ میں بڑی تعداد میں علماء اور دانشور موجود تھے ۔

Hayat-e-Nomani, release of a book by Mufti Ateeq ur Rahman sanbhali

1 تبصرہ: