اردو میں کامیاب طلباء کو اردو اکادمی دہلی کی جانب سے انعامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-16

اردو میں کامیاب طلباء کو اردو اکادمی دہلی کی جانب سے انعامات

اردو میں کامیاب ہوئے طلباء کو اردو اکادمی دہلی کی جانب سے انعامات تقسیم
دہلی اردو اکادمی کے اردومراکزمستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہیں : ایس ایم خان
اردو کا مستقبل نئی نسل کے ہاتھوں میں ہے ،اس اہمیت کو سمجھیں : سید ثمر حامد

اردو اکادمی دہلی کی جانب سے اردوزبان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو انعامات سے نوازہ گیا۔ جس میں اسکول سے لے کر یونی ورسٹی سطح تک کے طلبہ وطالبات شامل ہیں ۔ اس تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی دوردرشن کے ڈائریکٹر جنرل نیوز،ایس ایم خان نے شرکت کی،پروگرام کی صدارت ہمدردایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر سید ثمر حامد کر رہے تھے ۔ اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین اور پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے خیرمقدمی کلمات پیش کیے ۔ جب کہ نظامت ریشمافاروقی نے کی۔ پروگرام کا باضابطہ آغا زمہمانوں کا پھولوں کے گلدستے سے استقبال کر کے کیا گیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دہلی اردو اکادمی کے اردومراکزمستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اردو کی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے مدنظر انہیں انعامات سے بھی نوازہ جا رہا ہے جوکہ قابل ستائش ہے ۔ میں اپنے بچوں کو یہ بھی بتاناچاہتا ہوں کہ وہ سیول سروسس کا امتحان بھی اردو میں دے سکتے ہیں ،بس شرط یہ ہے کہ انہوں نے بی اے میں اردو لیا ہو۔ لہذا اگر سیول کا امتحان اردو میں دینا چاہتے ہیں تو بی اے میں اردو لینا نہ بھولیں ۔ اردو وہ واحد زبان ہے جو ہندوستان میں ہی پیدا ہوئی اور پرورش وپرداخت کے بعدآج بھی زندہ وجاوید ہے ۔ ہماری ہر ممکن کوشش رہا کرتی ہے کہ دوردرشن کے بینر تلے اردو فروغ پاتی رہے ۔ صدارتی خطبہ دیتے ہوئے سید ثمر حامد نے کہاکہ اردو ہماری مادری زبان ہے مگر کمزور ہے، اس کا اعتراف میں شرمندگی سے کر رہا ہوں ۔ ہمیں افسوس ہے کہ میں نے انگریزی میں توجہ دی۔ لیکن اس کے باوجود میں نے گریجویشن میں بحیثیت زبان کے اردو لیا۔ اورکامیاب بھی ہوا،جو کہ میرے والدین کا ثمرہ تھا۔ زبان اردو کا ایک اپنا رتبہ ہے ،اردو زبان ہندوستان کی ہے مگر سلوک سوتیلا رہا ہے ۔ ٹھوکریں کھاتی رہی ہے مگر جس محفل میں پہنچی ہے چھا جاتی ہے ۔ اردو کا مستقبل نئی نسل کے ہاتھوں میں ہے ہمیں یقین ہے کہ وہ اس اہمیت کو سمجھیں گے ۔ خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہاکہ اردو اکادمی بے شمار پروگرام کراتی ہے مگر یہ پروگرام سب سے قیمتی ہے ۔ اردو میں کامیاب ہونے والے بچوں کو یہاں انعامات سے نوازہ جاتا ہے ،جس کا مقصد حوصلہ افزائی ہے تاکہ اس میں مزید اضافہ ہو۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہرسال نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اکثر میں سوچتا ہوں بچوں کو انعامات دینے میں فنڈ کی کمی نہ ہو جائے، مگر کوئی بات نہیں ہم مشاعرے کم کریں گے مگر بچوں کی حوصلہ افزائی اورانعامات سے نوازہ جاتا رہے گا۔ ایم فل میں دہلی یونیورسٹی کے صاد مشتاق کو پہلا انعام پانچ ہزار روپے اورسند کی دی گئی ۔ دوسرا انعام جے این یو کے شا کر کو دیا گیاجب کہ تیسرے انعام سے جامعہ کے نوشاد منظرنوازے گیے ۔ ایم اے اردو میں پہلا انعام جے این یو کے فاروق اعظم،دوسرا انعام ڈی یوکے شفیق عالم،جب کہ تیسر انعام جامعہ کے عبدالرحمن کودیا گیا۔ بی اے کے لیے پہلا انعام ڈی یو کے عامر آفاقی اوردوسرا انعام امتیاز احمد کو دیا گیا۔ بی ایڈ کے لیے پہلا انعام قمرلہدیٰ دوسرا ظفر امام کودیا گیا۔ سرٹیفکیٹ کورس وغیرہ کے طلبہ وطالبات کو بھی انعامات دئے گیے ۔ پروگرام کے اہم شرکاء میں معصوم مرادآبادی،ڈاکٹر جی آر کنول،ڈاکٹر شبانہ نذیروغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں والدین نے بھی شرکت کی ۔ پروگرام کے اختتام پر اردو اکادمی دہلی کے سکریٹری انیس اعظمی نے اظہار تشکرادا کیا۔ جب کہ انتظامیہ میں پروگرام آفیسر محمد شمیم اور راغب الدین پیش پیش رہے ۔

سید عینین علی حق

Delhi Academy prizes for successful students

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں