چنئی - عالمی یوم تپ دق کے موقع پر عوامی بیداری مہم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-25

چنئی - عالمی یوم تپ دق کے موقع پر عوامی بیداری مہم

تب دق مرض اور اس کی وجوہات پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت
عالمی یوم تپ دق کے موقع پر عوامی بیداری مہم

عالمی یوم تب دق کے موقع پر چنئی مرینا بیچ پیرا میڈیکل کالج کی طالبات نے تپ دق کے متعلق عوامی بیداری لانے کے لیے ایک ریالی نکالی، جس میں طالبات نے تپ دق کے علاج کے لیے استعمال کئے جانے والے Dots نظام کے متعلق عوام تک پیغام پہنچانے کی کوشش کی، واضح رہے کہ ایک سروے کے مطابق ہندوستان میں ہر سال تقریبا چار لاکھ افراد کی موت ٹی بی جیسے مہلک بیماری میں مبتلا ہوکر ہوتی ہے، اور ان میں نصف افراد جو ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، وہ تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں، عالمی سطح کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ہر سال تقریبا دو ملین افراد ٹی بی کے مرض کا شکار ہوکر مرتے ہیں، اور ٹی بی دنیا کی سب سے مہلک اور جان لیوا بیماریو ں میں شمار ہوتی ہے، اور دنیا کا ایک تہائی آبادی ٹی بی سے متاثر ہے، اور ایک سروے کے مطابق یہ اندازہ کیا گیا ہے کہ سن 2000اور 2020کے درمیانی وقفے میں تقریبا ایک ارب افراد ٹی بی سے متاثر ہوسکتے ہیں، اور تقریبا 200ملین افراد ٹی بی کی وجہ سے بیمار ہونے کے امکانات ہیں، اور ان بیس سالوں میں تقریبا 35ملین افراد ٹی بی جیسے مہلک بیماری کا شکار ہوکر ان کی موت واقع ہوسکتی ہے، جبکے اس مہلک مرض سے مردوں کے مقابلے میں عورتیں کم متاثرہوتی ہیں، لیکن عالمی سطح پر ہر سال تقریبا ڈھائی لاکھ بچے اس مرض کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں، خاص طور پر ٹی بی مرض سے جنوبی مشرقی ایشیاء دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ مانا جاتا ہے، اور اس کے بعد افریقہ کا نمبر آتا ہے جہاں تقریبا 1.5ملین افراد ٹی بی مرض سے متاثر ہوتے ہیں، ٹی بی کے تیزی سے پھیلنے کے اہم وجوہات میں غربت، بنیادی صحت کی خدمات کی کمی، خراب غذائیت، اورناکافی حالات زندگی وغیرہ شامل ہیں، ذرائع کے مطابق ٹی بی سے متاثر تقریبا 75 فی صد اموات ، 15 تا54 عمر کے افراد کے درمیان پا یا گیا ہے، ماہرین طب کے مطابق ٹی بی لاعلاج مرض نہیں ہے، اگر اس مرض سے متاثر مریض کو چھ سے نو ماہ تک مسلسل دوائی لینی ہوگی، جس سے مریض اس بیماری سے چھٹکار ا پاسکتا ہے، جہاں تک ٹی بی کے مرض کا سوال ہے ، اس کے ابتدائی مرحلے میں کسی قسم کے علامات نہیں پائے جاتے ہیں، ثانوی مرحلے میں اگرکسی کو فلو بخار کی طرح سے جو تھکان پیدا ہوتی ہے، اگر اس قسم کی تھکان محسوس ہوتی ہو، اور بار بار بخار آتا ہو، رات میں پسینہ آتا ہو، وزن میں کمی ، تھکاوٹ اورجسم کے جو حصہ ٹی بی سے متاثر ہوا ہو اس کے مطابق علامات ظاہر ہوتے ہیں، کیونکہ ٹی بی جسم کے مختلف حصے جیسے دماغ، گردے، اور ہڈیوں کے علاوہ پھیپڑوں پر حملہ آور ہوتی ہے، اگر پھیپڑے ٹی بی سے متاثر ہوں تو ایسے مریض کو خشک کھانسی اور اسی کھانسی کے دوران بلغم میں خون مل کر آجا تا ہے ، اور کچھ مریضوں کوسینے میں درد کی شکایت، سانس لینے میں دشواری وغیرہ پیدا ہوسکتی ہے، اور یہی ثانوی مرحلہ خطرناک مانا جاتا ہے، جس سے یہ بیماری دوسروں تک پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ملک میں کئی علاقے آج ایسے موجود ہیں، جہاں بنیادی سہلویات تک بھی میسر نہیں ہیں، کھانے پینے کے چیزوں میں پاکیزگی نہیں ہے، گلی و کوچے اور نالیاں گندگی کے شکار ہیں، اورملک میں کئی لاکھ خاندان غربت کا شکار ہیں، بچہ مزدوری عام ہے، ایسے حالات میں ہر شہری اور ملک کے تما م ریاستی حکومتوں کا فرض بنتا ہے کہ ٹی بی جیسے مہلک بیماری سے اس ملک کو بچانے کے لیے مناسب اقدام کریں، خاص طور پر شہروں میں ماحولیاتی آلودگی کے شکار شہریوں اور گائوں اور دیہی علاقوں میں غریبی کے شکار عوام کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھانی چاہئے، اس کے علاوہ اسکولی طلباء اور مرد و خواتین کو حکومت کے جانب سے ٹی بی کی مفت جانچ کیمپوں کا انعقاد کرکے اس مرض کا خاتمہ کرنے کے لیے آگے آنا چاہئے، اور خاص طور پر سماجی تنظیمیں جو بلڈ کیمپ اور آئی کیمپ وغیرہ چلاتی ہیں، ان کو چاہئے کو وہ مذکورہ علاقوں میں ٹی بی جانچ کیمپ کا بھی چھوٹے ، بڑے پیمانے پر انتظام کریں، تاکہ ملک میں ٹی بی سے پاک ایک صحت مند معاشرہ کی تعمیر ہوسکے ، اور اس مرض کا خاتمہ بھی بقول سابق صدر ہند اے پی جے عبدالکلام اسی طرح ہوجائے جس طرح پولیو جیسے مہلک بیماری کا ملک میں خاتمہ کیا گیا ہے۔

Public awareness campaign in Chennai on the eve of World Tuberculosis Day

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں