مرکز لیاقت علی کی گرفتاری کی تحقیق کے لیے تیار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-25

مرکز لیاقت علی کی گرفتاری کی تحقیق کے لیے تیار

قومی راجدھانی میں ہولی کے موقع پر خودکش حملے کو ناکام بنانے کا دہلی پولیس کا دعویٰ مرکزی وزارت داخلہ کے نزدیک بھی مشکوک ہوتا نظر آرہا ہے۔ جموں کشمیر حکومت کے اس موقف کے اظہار کے بعد کہ لیاقت علی نامی جس شخص کو دہلی پولیس حزب المجاہدین کا جنگجو قرار دے رہی ہے وہ دراصل جنگجوئیت سے توبہ کرنے کرنے کے بعد وطن لوٹا تھا تاکہ خود سپردگی کرسکے، مرکزی وزارت داخلہ نے اس معاملے کی جانچ پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے پیر کو اس کیس کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ این آئی اے کے ذریعہ جانچ کی ضرورت ہے یانہیں۔ ادھر داخلہ سکریٹری آر کے سنگھ کے مطابق حکومت نے جموں کشمیر سرکار کے موقف کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ دہلی پولیس کے دعوی کا جائزہ لے رہی ہے۔ واضح رہے کہ لیاقت علی کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی دہلی پولیس کے دعویٰ کی ہوا نکل گئی تھی۔ دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے حزب المجاہدین کے دہشت گرد کو گرفتار کرکے قومی راجدھانی میں ہولی کے موقع پر خودکش حملوں کے منصوبے کو ناکام بنادیا ہے جبکہ جموں کشمیر کے سکیورٹی ذرائع نے اس گرفتاری پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی پولیس جسے حزب المجاہدین کا خودکش حملہ آور بناکر پیش کررہی ہے وہ دراصل سابق جنگجو ہے جو کشمیر میں سکیورٹی حکام کی ایما پر خودسپردگی کیلئے وطن واپس آیا ہے۔ معاملہ جموں وکمشیر اسمبلی میں اٹھنے کے بعد دوسرے ہی دن وہاں کے وزیراعلیٰ عمر عبداﷲ نے اس سلسلے میں سشیل کمار شنڈے سے گفتگو کی تھی اور معاملے کی جانچ معینہ مدت کے اندر این آئی اے سے کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزارت داخلہ نے حکومت جموں و کشمیر کو یقین دلایا ہے کہ گرفتاری کے حقائق سامنے لانے کیلئے اس معاملہ کی جانچ قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے) سے کرائی جاسکتی ہے۔ سکریٹری برائے وزارت امور داخلہ آر کے سنگھ نے کہاکہ دونوں فریق (دہلی پولیس اور جموں و کشمیر پولیس) کی باتوں اور ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد جانچ کی ضرورت پر فیصلہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر پولیس نے لیاقت علی کے اہل خانہ کے اس دعوے کی حمایت کی ہے کہ اس سابق دہشت گرد نے نیپال کی سرحد سے لگی سونولی حفاظتی چوکی پر خودسپردگی کی تھی اور وہ جموں و کشمیر حکومت کی باز آبادکاری کی پالیسی کے تحت ملک لوٹنے والے گروہ کا حصہ تھا۔ ان حالات دہلی پولیس نے اپنے دعوؤں کی حمایت میں اُس گیسٹ ہاس کی سی سی ٹی وی کے مبینہ فوٹیج جاری کئے تھے جہاں سے اس نے لیاقت کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حالانکہ فوٹیج میں گیسٹ ہاؤس میں داخل ہونے والے شخص کا چہرہ نظر نہیں آرہا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ وہی شخص ہے جس سے لیاقت علی کو ملنا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ خود کو ہریانہ کا بتانے وال شخص گیسٹ ہاوس میں محمد کے نام سے ٹھہراتھا اور یہاں سے اس نے پاکستان کئی فون بھی کئے تھے۔ دوسری طرف لیاقت علی کی اہلیہ اختر النساء بھی کئے تھے۔ دوسری طرف لیاقت علی کی اہلیہ اختر النساء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ حکومت کی باز آبادکاری پالیسی کے تحت لوٹ رہی تھیں۔ پہلے وہ لوگ کراچی سے نیپال آئے اور نیپال سے سونولی کے راستے گورکھپور پہنچے۔ گورکھپور میں جب انہیں روک کر ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تو ان لوگوں نے سمجھا کہ یہ سرکاری کارروائی کا حصہ ہے۔ اختر النساء کا دہلی پولیس پر الزام ہے کہ دہلی پولیس نے اسے کشمیر بھیج دیا جبکہ اس کے شوہر لیاقت علی کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔ ان تمام بیانات کے جواب میں دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اگر لیاقت علی خودسپرگی کیلئے آرہا تھا تو جموں و کشمیر پولیس نے کسی بھی ریاست کو اس بات کی اطلاع کیوں نہیں دی۔ یہی نہیں بلکہ دہلی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ قومی راجدھانی کی حفاظت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ اسے خفیہ اطلاع ملی تھی جس کی بنیاد پر لیاقت کو گرفتار کیا گیا اور اس کی نشاندہی پر اسلحے اور دھماکہ خیز مادہ بھی برآمد کیاگیا۔ جموں و کشمیر کے وزیر داخلہ نے گرفتاری کی کارروائی کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

Centre ready for NIA probe into Liyaqat Ali Shah's arrest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں