مسلم پرسنل لا بورڈ اجلاس - اجین اعلامیہ کا اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-25

مسلم پرسنل لا بورڈ اجلاس - اجین اعلامیہ کا اجرا

کل ہند پرسنل لاء بورڈ نے ان مسلم نوجوانوں کو 25لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں دہشت گرد قرار دئیے جانے کے بعد عدالتوں نے بری کیا ہے۔ پرسنل لاء بورڈ کے 23 ویں اجلاس میں اس سلسلہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔ بورڈ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ شریعت میں مداخلت کا تدارک کیا جائے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا مسلمانوں کے پرسنل لاز ان کے مذاہب و عقائد کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ان قوانین سے کوئی بھی چھیڑ چھاڑ مذہب میں مداخلت ہے۔ یہ اپنے مذہب پر عمل اور اس کی تبلیغ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کی ضمانت دستور ہند میں دی گئی۔ اس ملک میں مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ رہنا ہمارا دستوری حق ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی 3روزہ کانفرنس کا آج شام اجین کے مضامات میں ایک جلسہ عام کے ساتھ اختتام عمل میں آیا۔ اس اجلاس میں ایک 7نکاتی قرار داد ندائی ووٹ سے منظور کی گئی۔ ایک قرارداد کے مطابق مسلم پرسنل لاء بورڈ نے دہشت گرد قرار دئیے گئے مسلم نوجوانوں کو کم ازکم 25لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کی نوجوانوں کے عروج میں جیلوں میں بند رکھا گیا اور سکیورٹی ایجنسیوں نے انہیں جسمانی اور ذہنی اعتبار سے ہراساں کیا لیکن بعدازاں ان کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے پر عدالتوں نے انہیں بری کیا۔ بورڈ نے مطالبہ کیا کہ کئی دیگر مسلم نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے جنہیں کوئی الزام لگائے بغیر اور کسی ثبوت کی موجودگی کے بغیر کئی سالوں سے مختلف ریاستوں میں جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ ایک دوسری قرارداد میں بی جے پی زیر اقتدار ریاست مدھیہ پردیش میں اقلیتوں یعنی مسلمانوں اور عیسائیوں کے بچوں کے ذہنوں پر اثرانداز ہونے کیلئے تعلیمی اداروںمیں ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل آوری پر تشویش کا اظہار کیاگیا۔ اسکولی نصاب میں ہندوؤں کے عقائد کے مطابق سوریہ نمسکار، بھوجن منتر، وندے ماتر اور بھگوت گیتا کو شامل کیا جارہا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ ایک سیکولر ملک میں یہ حرکات دستور ہند کے جذبہ کے خلاف ہے اور حکومت وقت کو کسی مخصوص مذہب کا لازمی یا رضا کارانہ طورپر پرچا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ بورڈ نے کہاکہ مسلمان ایک خدا کی عبادت کرتے ہیں اسی لئے ایسی سرگرمیوں پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بورڈ کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری اور ترجمان جناب عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ ہمارا احساس ہے کہ ملک میں موجودہ جمہوری و تہذیبی ڈھانچہ کا استحکام داؤ پر لگا ہوا ہے اور ریاست کے ثقافتی تناؤ و سیکولر کردار کے اصولوں کو سربلند رکھنا ہر ایک کی ذمہ داری اور فرض ہے۔ جناب عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے کہ وقف بل 2010ء پارلیمنٹ کی جاریہ سیشن میں پیش کیا جائے۔ بورڈ نے مطالبہ کیا کہ پورے ملک میں وقف جائیدادوں کی مناسب نگرانی و تحفظ کیلئے جلد سے جلد اس بل کو پیش کیاجائے۔ بورڈ نے ناجائز قبضوں کو برخواست کرنے کیلئے وقف بورڈ کو بااختیار بنانے سے متعلق بل پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ بورڈ نے ان وقف جائیدادوں کی واپسی یا ان کی لیز کو قانونی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا جو مرکزی و ریاستی حکومتوں کے غیر قانونی قبضہ میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے راست ٹیکس محاصل کے بل پر بھی تنقید کی جو مسلمانوں کے بشمول تمام فرقوں کے مذہبی ٹرسٹ اور عبادت گاہوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ بورڈ نے اس بل میں موجودہ انکم ٹیکس قانون کے تحت استثنیٰ و رعایات دینے کا مطالبہ کیا۔ بورڈ نے ہندؤں، سکھوں، عیسائیوں اور پارسیوں سے کہاکہ وہ راست ٹیکس محاصل کے بل کے خلاف کھڑے ہوں اور اس میں ترمیم کیلئے پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مل کر آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ راست ٹیکس محاصل بل، مساجد، مندروں، چرچوں، گردواروں اور ان چیرٹیبل ٹرسٹ و تنظیموں پر ٹیکس عائد کرنے کی کوشش ہے جو کسی مذہبی فرقہ کیلئے کام کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مذہبی مقامات کو انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس سے استثنیٰ دینا چاہئے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کے آخری دن اجین اعلامیہ جاری کیاگیا۔ اس میں کہا گیا کہ موجودہ دور میں جنسی ہراسانی کے خلاف خواتین کی حفاظت و سلامتی کایک اہم ترجیح بن گئی ہے جس کیلئے صرف قانون سخت کیا جارہا ہے اور ایسے جرائم کے خاتموں کے خلاف سزائیں بڑھانے کا مطالبہ کیا جارہاہے لیکن عوام میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھاتے ہوئے ان کی ذہنیت بدلنے کی کوشش نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی ان وجوہات پر توجہ دی جارہی ہے جن کے باعث ایسے جرائم پیش آتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہہ شراب کا استعمال ہے جو ایسے جرائم کیلئے اکساتی ہے۔ بتدریج یا فوری اثر کے ساتھ نشہ بندی کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ اجین اعلامیہ میں مسلمانوں سے کہا گیا کہ وہ صحیح جذبہ و روح کے تابع شریعت پر عمل کرنے والے مسلمان بن جائے تاکہ وہ اپنے اعمال و کردار سے دوسروں کو متاثر کرسکیں۔ بعدازاں نماز مغرب کے بعد نانا کھیڑا اسٹیڈیم میں ایک زبردست جلسہ عام ہوا جس میں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مختلف مقامات سے 50ہزار سے زائد عوام نے اس جلسہ عام میں شرکت کی جس میں مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ دیگر علماء اور مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے خطاب کیا۔ مولانا رابع ندوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ افسوس کی بات ہے کہ بعض افراد ہمارے ملک کی جمہوری و سیکولر نوعیت کو تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے شریعت میں مداخلت کو غیر دستوری اور ملک کے سیکولر ڈھانچہ کے خلاف قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان ایک جمہوری و سیکولر ملک ہے جس کا دستور مذہب کے حق کی ضمانت دیتا ہے اور ہر ایک کو اس پر عمل کا حق ہے۔ مولانا رابع ندوی کو اجلاس کے دوسرے دن ہفتہ کو ایک اور معیاد کیلئے اتفاق رائے سے صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ منتخب کیا گیا تھا۔

All india muslim personal law board meeting at ujjain, declaration issued

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں