اکبر اویسی تقریر کیس - مدعا علیہان وکلاء کی بحث مکمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-26

اکبر اویسی تقریر کیس - مدعا علیہان وکلاء کی بحث مکمل

جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی کی تقریر کے خلاف تمام مقدمات کو یکجا کرنے ہائیکورٹ میں آج مدعا علیہان نمبر 8اور10کے وکلاء کے علاوہ گورنمنٹ پلیڈر نے اپنی بحث مکمل کرلی۔ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت منگل 26مارچ کو مقرر کردی۔ کل کی سماعت میں جناب اکبر الدین اویسی کے وکیل نرنجن ریڈی، مدعا علیہان کے وکلاء کا جواب دیں گے۔ ہائیکورٹ میں جسٹس رمیش رنگاناتھن کے اجلاس پر آج تقریباً سوا گھنٹہ اس مقدمہ کی کارروائی جاری رہی۔ ابتداء میں مدعا علیہ نمبر 10 کے وکیل سری رام ایڈوکیٹ نے کہاکہ درخواست گذار یعنی اکبر الدین اویسی کے خلاف نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے مختلف مقامات پر مقدمہ درج کئے گئے ہیں۔ اس لئے اس مقدمہ کی تحقیقات کیلئے کسی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کو ذمہ داری سونپنے کے بجائے قومی سطح کی ایجنسی این آئی اے وغیرہ کو اس کی ذمہ داری دی جانی چاہئے۔ جسٹس رمیش رنگاناتھن نے کہاکہ وہ صرف آندھراپردیش کی حدتک اس مقدمہ کی سماعت کررہے ہیں اور وہ اپنے حدود کی حد تک معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سری رام ایڈوکیٹ نے کہاکہ ہائی کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تحقیقات کسی بھی ایجنسی کو منتقل کی جاسکتی ہیں۔ اگر ایک ایجنسی کو تحقیقات کی ذمہ داری دی جاتی ہے تو درخواست گذار کو دوبارہ گرفتار کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ عدالت نے کہاکہ درخواست گذار کے استدعا کے مطابق ایک سے زائد مقدمات کے نتیجہ میں ایک سے زائد مرتبہ گرفتاری ہوسکتی ہے اس سے ان کی آزادی متاثر ہورہی ہے، ایسے میں عدالت کو یہ طئے کرنا ہے کہ ایک سے زائد ایف آئی آر سے متعلق کیا جائے؟ مدعا علیہ نمبر 8 کے وکیل این ہری ناتھ نے کہاکہ ان کے موکل کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو دوسروں کے ساتھ ملادینے کی وجہہ سے ان سے نا انصافی ہورہی ہے، اگر مستقبل میں حکومت مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرے تو اس سے ان کے موکل کے حقوق متاثر ہوں گے اس لئے عدالت ہر شکایت کی علیحدہ سماعت کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ابھی اس مقدمہ میں مداخلت کرے۔ ہائی کورٹ، چارج شیٹ کے اندراج کے بعد مداخلت کرسکتاہے۔ گورنمنٹ پلیڈر نے عدالت کو بتایاکہ مقدمات کو یکجا کرنے اور اس کی تحقیقات ایک ایجنسی کے حوالے کرنے کے سلسلہ میں حکومت کا جی او نمبر 5/1988 موجود ہے اس کے علاوہ ڈائرکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس کو بھی اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کسی بھی مقدمہ کی تحقیقات ایک ایجنسی کے حوالے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مقدمات کی تحقیقات کیلئے حکومت کے دیگر احکامات کا بھی حوالہ دیا۔

Akbar owaisi hate speech case debate in A.P highcourt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں