مغربی بنگال میں اردو کا سرکاری درجہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-26

مغربی بنگال میں اردو کا سرکاری درجہ

اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کیلئے مغربی بنگال میں گذشتہ 3 ہائی سے مطالبہ کیا جارہا تھا لیکن محاذی حکومت کے کاموں میں جوں تک نہیں رینگی۔ آنجہانی سابق وزیر اعلیٰ جیوتی باسو کے دور میں صرف آرڈی نیشن جاری کرکے ان علاقوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کا اعلان کیا گیا جہاں 10فیصد یا اس سے زیادہ اردو بولنے والوں کی آبادی ہے۔ اس لحاظ سے کولکتہ، مٹیا برج، آسنسول اور اسلام پور جیسے 4علاقوں کی نشاندہی کی گئی کہ یہاں اردو والوں کی تعداد 10فیصد یا اس سے زیادہ ہے۔ محاذی حکومت کی طرف سے وعدہ کیا گیا کہ بعد میں اسمبلی میں باضابطہ ایکٹ پاس کرکے سرکاری زبان کا نفاذ کردیا جائے گا اور سروے کرکے ان علاقوں کی بھی نشاندہی کی جائے گی جہاں جہاں 10فیصد یا اس سے زیادہ اردو والوں کی آبادی ہے۔ صد افسوس کہ محاذی حکومت کی طرف سے نہ ہی اسمبلی میں بل پیش کرکے اردو کو قانونی حیثیت کا درجہ دیا گیا اور نہ ہی مزید علاقوں کی سروے کی گئی جہاں 10فیصد یا اس سے زیادہ اردو والوں کی آبادی ہے۔ بار بار میمورنڈم دئیے گئے، جلسے اور جلوس کا انعقاد کیاگیا۔ یہاں تک کہ اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کیلئے جوتا پالش، اخبار فروشی مہم، ریالی تک نکالی گئی۔ حتی کہ اردو کیلئے جیل بھرو تحریک بھی چلائی گئی لیکن محاذی حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ آخر کار 34 سالہ محاذی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی نئی حکومت قائم ہوئی۔ اس حکومت نے وعدہ کے مطابق سب سے پہلے کابینہ میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کیلئے آرڈنینس جاری کیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ جہاں جہاں 10فیصد یا اس سے زیادہ اردو والوں کی آبادی ہے وہاں سرکاری زبان کا درجہ کا نفاذ کیا جائے گا۔ پھر گذشتہ سال اسمبلی میں باقاعدہ بل پیش کرکے اردو کو دوسری سرکاری زبان کی قانونی حیثیت عطا کی گئی۔ یہی نہیں گورنر کے ذریعہ دستخط کراکے اردو کو باقاعدہ قانونی حیثیت دے دی گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایک اور میونسپلٹی سطح پر اردو زبان کو سرکاری درجہ دینے کا اعلانیہ جاری کیا گیا۔ اس کے مطابق 3ہلاک، 13 میونسپلٹی اور 3کارپوریشن علاقوں میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا سرکاری نافذ کا اعلان کایگیا۔ یہی نہیں اب تو گورنر کے دستخط کے بعد باقاعدہ یہ اردو کو سرکاری زبان کی قانونی حیثیت دینے اور مذکورہ علاقوں میں نفاذ کیلئے سرکاری نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے لیکن کیا اس کے مطابق ان تمام علاقوں میں اردو کو سرکاری زبان کا سرکاری طورپر عمل درآمد کیا جارہا ہے اگر دیکھا جائے تو اب بھی یہ زبان سرکاری نفاذ اور عمل درآمد سے کوسوں دور ہے۔ ممتا حکومت کے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق کولکتہ کارپوریشن، ہوڑہ کارپوریشن اور آسنسول کارپوریشن کے علاوہ اسلام پور میونسپلٹی، ٹیٹا گڑھ میونسپلٹی، گارولیا، کمرہٹی، بھاٹ پاڑہ، چاپدانی، بانسبڑیا، بھدریشور، رشٹرا، بالی، بردوان، جموڑیہ میونسپلٹی، رانی گنج اور کلٹی میونسپلٹی میں اردو کو سرکاری درجہ کے نفاذ کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ حتی کہ 3بلاک گوالپوکھر ایک نمبر بلاک اور 2نمبر بلاک اور اسلام پور بلاک میں بھی اردو سرکاری زبان کے نفاذ کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے لیکن حیرت کا مقام ہے کہ ان علاقوں کے سرکاری دفاتر اورغیر سرکاری دفاتر میں اب تک عمل درآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ جن بلاکوں، میونسپلٹیوں اور کارپوریشن علاقوں میں سرکاری درجہ دینے کا قانونی حیثیت عطا کی گئی ہے۔ وہاں کے سرکاری دفاتر، ڈاک، بینک، پولیس محکمہ اور دیگر غیر سرکاری دفاتر میں اردو کے نفاذ اور علمی درآمد کرنے کیلئے اردو تنظیموں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ان کے ذمہ دار سے مل کر تبادلہ خیال کرنے اردو دباؤ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر اردو تنظیمیں خود آگے بڑھ کر اس کیلئے کوشش نہیں کریں گی تو اردو سرکاری زبان کی حیثیت محض کاغذی ہوکر رہ جائے گی اور عمل درآمد نہیں ہوپائے گا۔

Urdu language got official status in West Bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں