اترپردیش کے انجینئر خالد علی باعزت رہا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-26

اترپردیش کے انجینئر خالد علی باعزت رہا

اترپردیش کے متھرا واقع کوسی کلاس میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد گرفتار کئے گئے میکانیکل انجینئر خالد علی پر عائد کئے گئے قومی سلامتی ایکٹ کو واپس لیتے ہوئے آج دوپہر کے بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ خالد علی کی یہ رہائی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے حال ہی میں لکھنو میں منعقدہونے والی جمعیۃ علماء ہند کی ریالی کے دوران بھی سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو کے سامنے اس ایشو کو اٹھایا تھا۔ مولاناارشد مدنی کے اس سلسلے میں دوبار بات کرنے اور اسے جمعیۃ کے اجلاس میں بھی اٹھائے جانے کے بعد سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو نے ریاست کے داخلہ سکریٹری اور ماہر قانون سے خالد علی کے کیس سے متعلق بات چیت کی اور یہ پایا کہ خالد علی پر قومی سلامتی ایکٹ کا نفاذ درست نہیں ہے، جس کے بعد اس پر سے این ایس اے ہٹانے اور اسے رہا کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ آج دوپہر خالد علی کو متھرا جیل سے رہا کردیا گیا اور اس کی اطلاع خود ملائم سنگھ نے دوپہر دوبجے کے قریب فون پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کو دی۔ واضح ہوکہ 38 سالہ خالد علی میکانیکل انجینئر ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی ٹیک کرنے کے بعد اس نے 1997ء میں سعودی عرب میں ملازمت اختیار کرلی اوروہ دو سال کے بعد تعطیل پر گھر آیا کرتا تھا۔ یہ اتفاق ہے کہ جب یکم جون 2012ء کو متھرا کے کوسی کلاں میں فرقہ وارانہ فساد ہوا تب وہ چند دن قبل ہی تعطیل پر گھر آیا ہوا تھا۔ فساد کے کئی ماہ بعد مقامی پولیس نے اچانک ہی 7؍نومبر 2012ء کو خالد علی کو گرفتار کرلیا گیا اور اس پر دیگر دفعات کے ساتھ ساتھ این ایس اے بھی نافذ کردیا، جس کے سبب اس کی ضمانت بھی مشکل ہوگئی تھی۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے خالد علی پر سے این ایس اے ہٹاکر اسے رہا کردئیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور ان کے بھائی پروفیسر رام گوپال یادوکا شکریہ ادا کیا انہوں نے ان کے کہنے پر آئی جی پولیس اور ایس ایس پی سے رپورٹ طلب کی۔ خالد علی کی فائل کا بذات خود تجزیہ کیا اور اس تعلق سے ماہرین قانون سے بھی رائے مشورہ کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔ روزنامہ راشٹریہ سہارا سے بات چیت کرتے ہوئے مولاناسید ارشد مدنی نے کہاکہ خالد علی کا معاملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس طرح کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں اور پولیس اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور برسر روزگار مسلم نوجوانوں کوپھنساکر ان کا کیرئیر تباہ کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب ایسا قانون بنایا جانا چاہئے کہ اگر کوئی پولیس افسر اس طرح سے کسی بے قصور شخص کو کسی جھوٹے معاملے میں پھنساتا ہے تو اس کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہئے اور اسے سزا ملنی چاہئے۔ تب ہی اس طرح کے واقعات پر قابو پایا جاسکتاہے ورنہ ایسے واقعات مسلسل ہوتے رہیں گے۔

Eng'r Khalid Ali resident of Mohalla Shaikhan, Kosi Kalan, Mathura was detained under NSA, now acquitted by order of Mulayam Singh Yadav

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں