بےثبات دنیا کی حقیقت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-08

بےثبات دنیا کی حقیقت

موت پر زندگی کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ مرنے کے بعد پھر اﷲ کے حضور حاضری دینی ہے ۔ دنیا میں انسان پر جو سختیاں آتی ہیں یا اسے جو خوشیاں اور راحتیں ملتی ہیں یہ سب امتحان ہیں ۔ دنیا امتحان گاہ ہے ۔ یہاں آدمی کو جانچا جا رہا ہے ۔ یہ مضمون قرآن مجید کے آغاز ہی میں سورۃ البقرہ کے چوتھے رکوع میں آ گیا ہے ۔ حضرت آدمؑ ہی کو یہ پیغام دے دیا گیا تھا کہ دنیا میں تمہارا قیام عارضی ہے ۔ یہ مستقل ٹھکانہ نہیں ہے ۔ (ترجمہ) اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانہ اور معاش (مقرر کر دیا گیا ہے (آیت36) ساتھ ہی کہہ دیا گیا : (ترجمہ: جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی، ان کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔ (آیت38) ۔ یعنی میں اپنے نبی اور رسولوں کے ذریعے تمہیں جو ہدایت بھیجوں گا، تم میں سے جس نے بھی اس کی پیروی کی، اس کی اصل زندگی سنور جائے گی۔ اس کیلئے اصل زندگی (آخرت) میں کوئی خوف نہیں ہو گا۔ گویا اگر اپنا مستقبل سنوارنا چاہتے ہوتو یہاں جو وقت ملا ہے ، اس کو اس طریقے سے گزارو جو طریقہ رسولوں کو بتایا گیا۔ محمد رسول اﷲﷺ کی بعثت کے بعد اب اسوہ کاملہ آپﷺ کی ہستی ہے ۔ آپﷺ کامل ترین معلم اور کامل ترین مربی ہیں ۔ ہم پر آپﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی لاں م ہے ۔ قرآن عزیز کہتا ہے : (ترجمہ۔ درحقیقت تم لوگوں کیلئے اﷲ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ ہے ۔ ،(الاحزاب:21) قرآن مجید نے چار مقامات پر دنیا کی زندگی کو لہو و لعاب قراردیا ہے ۔ ترتیب مصحف کے اعتبار سے سب سے پہلے یہ بات سورہ انعام میں آئی ہے ۔ فرمایا: (ترجمہ) اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغلہ ہے اور بہت اچھا گھر تو آخرت کا گھر ہے ۔ (یعنی) ان کیلئے جو (اﷲسے ) ڈرتے ہیں ۔ کیا تم سمجتھے نہیں "۔ انسان ساری زندگی اسی کیلئے مارا مارا پھرتا ہے لیکن یہاں فرمایاکہ آخرت دنیا کے مقابلے میں بہت بہترہے ۔ البتہ ان لوگوں کیلئے جو تقویٰ کی زندگی گزاریں ۔ پھر یہ مضمون سورہ عنکبوت میں آیا ہے ۔ فرمایا: (ترجمہ) اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل تماشہ ہے اور ہمیشہ کی زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے ۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے ۔ (العنکبوت:64) سورۃ الحدید میں حیات دنیا کی بے ثباتی کو ایک مثال سے واضح کیا گیا ہے : فرمایا: (ترجمہ) جان رکھو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشہ اور زینت (وآرائش) اور مال و اولاد کی ایک دوسرے سے زیادہ طلب (و خواہش) ہے ۔ ہمیں یہ حقیقت ہر وقت اپنے پیش نظر رکھنی چاہئے کہ دنیا کی زندگی دھوکے کا سامان ہے ۔ یہاں کی اصل حقیقت موت ہے جس سے کسی کو مفر نہیں ۔ ہم جہاں کہیں بھی ہوں ، جب وقت آئے گا تو موت ہمیں آدبوچے گی۔ انسان بالعموم اسی دنیا کے چکروں میں رہتا ہے ۔ دنیابنانے اور یہاں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں وہ سارا وقت گذار دیتا ہے ۔ اسے یہ خیال ہی نہیں آیا کہ میں کمرہ امتحان میں ہوں ، اصل زندگی کوئی اور ہے ۔ اس کی توجہ ادھر نہیں جاتی کہ موت کے بعد کیا کیا سختیاں اس کا انتظار کر رہی ہیں بلکہ اسی دنیا میں مگن رہتا ہے ۔ دنیا کی زندگی میں ایسی کشش اور جاذبیت ہے کہ وہ انسان کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے ۔ اگر کسی کو زندگی کاحقیقی تصور سمجھ آ جائے تو پھر اسے کرنا کیا ہو گا۔ فرمایا: (ترجمہ) : (بندہ) لپکو اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی( طرف) جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے اور جوان لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو اﷲ پراور اس کے پیغمروں پر ایمان لائے ہیں ۔ دنیا کی زندگی تو ہر نیک و بدگزار کر چلا جائے گا لیکن اﷲ کا فضل تو انہی لوگوں پر ہے جن پر دنیا کی حقیقت منکشف ہو گئی، جنہوں نے اپنا قبلہ درست کر لیا اور اپنی صحیح منزل معین کر کے اس کیلئے دن رات محنت اور جدوجہد کی۔ اﷲ بڑے فضل والا ہے ۔ انسان کو چاہئے کہ اس کے فضل کا طالب بنے ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ اﷲ سے جب مانگتے بھی ہیں تو صرف دنیاوی مسائل کا حل مانگتے ہیں ۔ ہم اپنے اصل مسئلے کو سمجھ ہی نہیں رہے ۔ انسان کو منزل دنیا نہیں آخرت کو بنانا چاہئے کہ اصل اجر وہاں ملنا ہے ۔ اگرچہ اﷲ تعالیٰ کے اپنے نیک بندوں سے دنیا میں بھی کچھ وعدے ہیں لیکن ان کی حیثیت بونس کی سی ہے ورنہ دنیا اور اس کی ساری چیزیں ثانوی ہیں ۔ اصل شئے آخرت کی کامیابی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں دائمی کامیابی سے نوازے ۔ (آمین)

The reality of unsteady world

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں