تمل ناڈو کی متفرق خبریں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-26

تمل ناڈو کی متفرق خبریں

بجلی اہلکارخوفزدہ، پو لیس نے مصالحت کی
ویپن پلّی(ایس۔این ۔ بی)
ویپن پلّی میں مستقل بجلی کٹوتی کی وجہ سے کئی راتوں سے نیند کے لئے بے چین و پریشان عوام کے کل اچانک درمیانی شب میں بجلی گھر کا محاصرہ کر نے سے بجلی اہل کار خوف زدہ ہو گئے اور پو لیس کو طلب کیا۔ بعد ازان پو لیس کی مصالحت سے بے قابو و برہم عوام پر قابو پا یا گیا ۔ ضلع کرشنگری ویپن پلّی حلقہ اور اس اطراف و اکناف میں بجلی فراہم کر نے کے لئے وی۔ مادے پلّی میں زائد بجلی گھراور معاون انجنئیر کا دفتر ہے ۔ فی الوقت ٹمل ناڈومیں جاری سخت بجلی کٹوتی کی وجہ سے دیہی علاقوں اور قریوں میں سو لہ گھنٹے بجلی کٹوتی عمل میں ہے ۔ اس کے موافق گذشتہ کئی دنوں سے ویپن پلّی اور اس کے اطراف مستقل بجلی غائب ہے ۔ طلباء کے امتحانات کے اس موقع پر طلباء کو امتحانات کی تیاری اور پڑھائی میں دشواری در پیش ہے ۔ نیز موسم گرما کے آغاز کے سبب دن بھر محنت مزدوری کے بعد جب رات میں آرام کے لئے گھر آتے ہیں ، تو وہاں بھی انہیں آرام نہیں۔ اس کی وجہ سے برہم و بے قابو عوام وی مادے پلّی پہونچ کر بجلی گھر کا محاصرہ کیا اور نعرے بازی اور محکمہ بجلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر تے ہو ئے بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ جسکی وجہ سے خوفزدہ بجلی اہلکاروں نے پو لیس کو طلب کیا ۔ پو لیس کی مصالحت سے بے قابو عوام نے اپنا محاصرہ ختم کیا ۔ درمیانی شب بجلی گھر اور اہلکاروں کے محاصرہ سے علاقے میںسنسنی پھیل گئی ۔

ہسور میں عوام کا جوش و خروش ، مٹھائی ، پٹاخوں سے پانی کا استقبال
ہسور(الطاف احمد ایس۔این ۔ بی)
ہو گنیکل اجتماعی آبی اسکیم کے تحت بچھے پائپ لائن میں پانی کے دبائو کا تجربہ کیا گیا ۔ ہسور میں ہوگنیکل کاویری کے پا نی کو دیکھ کر عوام نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور مٹھائی اور پٹاخوں سے ہوگنیکل کا ویری کا استقبال کیا۔ دھرمپوری و کرشنگری اضلاع کے عوام کی پیاس بجھا نے کے خاطر دھرمپوری اجتماعی آبی اسکیم1998 میں لا گو کیا گیا ۔ چونکہ اس اسکیم کے لئے پا نی کا حصول ٹمل ناڈو کر ناٹک بارڈر ہو گنیکل سے لینا تھا، اس لئے حکومت کرناٹک کی جانب سے اس اسکیم کی مخالفت کی گئی، مگر جاپان کو آپریٹیو بینک کے چارسو کروڑ امداد کے ساتھ سن 2008 میں سابقہ وزیر اعلی کروناندھی کے ہا تھوںاس اسکیم کا افتتاح کیا گیا ۔ اس اسکیم کے تحت ہو گنیکل سے1.4 ڈی ۔ایم ۔ سی پا نی لینا طے کیا گیا۔اور کہا گیا تھا کہ اس اسکیم سے کرشنگری ، دھرمپوری اضلاع کے شہری علاقوں میں مو جود 6ہزار755 گھریلو صارفین، د17یہی پنچایتوں، 18ٹائون پنچایتوں کے پینے کا پا نی کا مسئلہ حل ہوجائیگا ، اور سن 2011کے اواخر میں پورا کام مکمل ہو جائیگا ۔ مگر تعمیری اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، پائپ لائن راستوں کی رکاوٹیں، اخرجات میںاضافہ، پا نی صفائی مشینوں کے برآمد میں تاخیر وغیرہ اسکیم کی تکمیل میں تاخیر کے اسباب ہیں ۔ اس اسکیم کے لئے ہو گنیکل سے گیارہ کلو میٹر کی دوری میں مو جود مڈم نا می جگہ سے پا نی حاصل کیا جا تا ہے اور پھر اس کے بعد اس کی صفائی ہو تی ہے اور 145 کلو میٹر مسافت پا ئپ لائن کے ذریعہ کرشنگری دھرمپوری اضلاع کے پا لکوڈ، مارندہلی، ہسور نیز دیگر مقامات تک پا نی پہونچا یا جائیگا ۔ ہوگنیکل آبی اسکیم کی ایک کڑی یعنی پا ئپ لائن کی تنصیب کا معاملہ مکمل ہو گیا ۔ اب پائپ لائن صحیح ہے یا نہیں، کن راستوں سے کتنا پا نی پمپنگ کر سکتے ہیں ، پائپ لائنوں میں پا نی کا دبائو کیسا رہیگا، اس کے لئے محکمہ مفاد عامہ اور محکمہ آبی سربراہی نے جانچ کر نے کا فیصلہ کیا ، ہوگنیکل اجتماعی آبی سر براہی اسکیم کے اہم پا نی حاصل کرنے کا مقام مڈم میں تجرباتی طور پر پا نی نکا لا گیا، اور ایکے بعد دیگرے کئی مقامات کو پا نی چھوڑا گیا ۔ اس طرح مڈم سے جاری پا نی کل دوپہر ایک بجے ہسور پہونچا۔ ہوگنیکل پانی کی اطلاع پا کر عوام کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور عوام نے اپنی خوشی و مسرت کا ظہار کر تے ہو ئے مٹھائی اور پٹاخوں سے ہو گنیکل پا نی کا استقبال کیا ۔ اس کے متعلق محکمہ مفاد عامہ کے افسروں نے کہا کہ تجرباتی مراحل میںسمندری سطح سے ایک ہزار فٹ بلندی پر مو جود شہر ہسور تک ہوگنیکل پا نی کی آمد خوشی کا باعث ہے ۔ ہسور سے تنّور تک112 کلو میٹر تک پائپ لائن بچھادیا گیا، فی الوقت اسی پر تجربہ بھی کیا گیا ۔ اس اسکیم کے ذریعہ ہسور میونسپالٹی کو روزآنہ ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر پا نی تقسیم کیا جائیگا ۔ جسکی وجہ سے موجودہ پا نی کی قلت اور پینے کے پا نی میں فلورائید کی موجودگی کی وجہ سے جو نقائض پیش آتے ہیں، اس سے چھٹکا را ملیگا۔ تجرباتی مراحل میں جو پا نی ہو گنیکل اجتماعی آبی اسکیم کے تحت ہسور پہونچا ہے ، فی الوقت اس پا نی کو تا لاب میں بہا دیا جائیگا۔ اگلے دنوں میں عوام کے استعمال کیلئے تقسیم کیا جائیگا۔ پورے ٹمل ناڈو میں ایک ہزار کلو میٹر کی اونچائی تک پانی کی پمپنگ کا یہ پہلا تجربہ ہے۔اسی طرح ہسور کے قریب دکھنی کوٹہ تعلق میں ایک ہزار350 فٹ اونچائی پر بٹّمگی لالم میں ہوگنیکل پا نی پہونچا نے کے لئے پا ئپ لائن تنصیب کا کا م جاری ہے ۔ اس کی تکمیل پر وہاں بھی ہوگنیکل پا نی پہونچا یاجائیگا ۔ کرشنگری و دھرمپوری یہ دو نوں اضلاع ہو گنیکل کاویری کے قریب ہو نے کے باوجود اضلاع کے اکثر علاقے اونچائی پر موجود ہو نے کی وجہ سے پا نی کا استعمال ممکن نہ ہو سکا ۔ نیز دونوں اضلاع کے زیر زمین پانی میں فلورائیڈ، کیالشیم اور نمک کی زیادتی کی وجہ سے یہاں پر کئی طرح کی بیماریاں، بالخصوص کڈنی ، اور دانتوں کی کمزوری عام ہے ۔ پچّیس لاکھ عوام کے مشکلات کی تلافی کیلئے ہوگنیکل اجتماعی آبی اسکیم کسی نعمت سے کم نہیں ۔

تمام اسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کی دھمکی
دکھنی کوٹہ (الطاف احمد/ ایس۔این ۔ بی )
دکھنی کو ٹہ میں تمام اسو سی ایشن کی جانب سے مستقل بجلی کٹوتی کو درست کر نے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ نیز انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر بجلی کتوٹی میں سدھار نہ آئے تو تمام اسو سی ایشن کی جانب سے غیر معینہ مدت کے لئے احتجاج کیا جائیگا۔ ضلع کرشنگری دکھنی کو ٹہ تعلق میں 33کے ۔ وی صلاحیت کا حامل اضافی بجلی گھر مو جود ہے ۔ جس میں سے 5 کے ۔ وی ٹرانسفارمر کے ذریعہ بجلی سپلائی کا عمل جاری ہے ۔ لیکن با ر بار اچا نک بجلی کٹوتی کی وجہ سے بجلی دبائو میں فرق پیدا ہو جا تا اور اس سے بجلی سپلائی منقطع ہو جا تا ہے ۔ بالخصوص روز آنہ شام میں اس طرح کی صورتحال پیدا ہو نے کی وجہ سے عام امتحانات لکھ رہے طلباء مشکلا ت سے دو چار ہو تے ہیں ۔ نیز اس کی وجہ سے شہر میں پینے کے پا نی کے مسائل اور دیگر تمام صنعتوں کے بھی بند ہو جانے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ رات کے اوقات میں بجلی کٹوتی زیادہ ہو نے کی وجہ سے عوام رات بھر صرف بجلی کے انتظار میں رہتے ہیں، کہ کب بجلی آئے اور کب آرام کریں ۔ تعلق کے دوسرے علاقوں میں مقررہ میعاد میں بجلی کٹوتی کا نظم ہے ۔ لیکن تعلق کے صدر مقام دکھنی کو ٹہ کی حالت یہ ہے کہ کب بجلی آئے اور کب بجلی چلی جائے ، یہ کسی کو پتہ نہیں۔ نیز زائد بجلی گھر دکھنی کو ٹہ میں 5کے ۔ وی ٹرانسفارمر کو 8کے ۔ وی ٹرانسفارمر میں تبدیل کر نے کا وعدہ کئے ہو ئے دو مہینہ ہو نے کے باوجود ، اب تک کو ئی کاروائی نہیں ۔ اسی طرح دکھنی کوٹہ میں110 کے ۔ وی اہلیت کا زائد بجلی گھر تعمیر کیلئے چار ایکڑ اراضی کی ضرورت کا اعلان کے بعد اس کے حصول کے لئے افسراں نے اب تک کو ئی کاروائی نہیں کی۔ لہذا دیگر مقامات میں مساوی بجلی سپلائی کی طرح دکھنی کوٹہ میں بھی مساوہ بجلی سربرائی کیلئے ضروری اقدامات کیا جائے۔ ورنہ تمام اسوسی ایشن کی جانب سے بند ، راستہ روکو احتجاج کیا جائیگا ۔ کل بیو پاریاںانجمن، فوٹو گرافر و ویڈیو گرافر انجمن، کیبل ٹی۔ وی آپریٹر سنگھ نیز تمام دیگر کاروبار اسوسی ایشنوں نے اجتماعی طور پر اشتہار چھپوا کراپنے احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔

کرشنگری (الطاف احمد/ ایس۔این۔بی)
ٹمل ناڈو میں بجلی بچت کے لئے تمام گھروں کو ایک ایک سی ۔ایف ۔ایل بلپ فروخت کر نے کا حکومت نے ایک پلان بنایا ہے ۔ جھونپڑیوں کو مفت اور دیگر تمام لو گوں کو پندرہ رو پیوں میں فروخت کر نے کا پلان ہے ۔ عنقریب کنیا کماری اور ولّو پورم اضلاع مین اس اسکیم کو لا گو کیا جا ئیگا ۔ ٹمل ناڈوسن2006 سے بجلی بحران کا شکار ہے ۔ اس وقت ٹمل نادو میں1.08 کروڑ بجلی کے کنکشن تھے۔ مو جودہ ذرائع سے چھ ہزار908 میگاسواٹ بجلی کا حصول ممکن تھا۔ اسوقت صرف 100سو میگا واٹ کی کمی تھی۔ مگر اب2.12 کروڑ بجلی کنکشن سارفین میں اضافہ کے سبب بجلی کنکشن کی تعداد کروڑہے ۔ فی الوقت11000 میگا واٹ بجلی کی ضرورت درپیش ہے ۔ مگر ہمیں صرف 8ہزار تا9 ہزار میگا واٹ بجلی ہی دستیاب ہو تی ہے ۔ اس لئے سخت کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ تاہے ۔ چنئی کے علاوہ ٹ بقیہ ٹمل ناڈو میں دس تا بارہ گھنٹوں کی بجلی کٹوتی عمل میں ہے ۔ محکمہ بجلی کے افسراں کے مطابق ماہ مئی تک یہی حالت رہیگی۔ان کا ماننا ہے کہ ماہ مئی میں ونڈ پائور سے دو تا تین ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہے ۔ ہوائیں سازگار رہیں تو ایسا ہو سکتا ہے ، ورنہ نہیں۔ سال گزشتہ بجٹ کے موقع پر وزیر برائے بجلی وشونادن نے کہا تھا کہ کروڑ روپیوں کی لاگت میںمحکمہ بجلی کی جانب سے ہر گھر کو سادہ بلپ کے بجائے ایک ایک سی ایف ایل بلپ دیا جائیگا ۔ بازار میں ایک سیایف ایل بلپ کی قیمت سو رو پئے ہے ، مگر حکومت خصوصی اسکیم کے تحت تمام صارفین کو صرف پندرہ رو پیوں میں ایک ایک سی ایف ایل بلپ فراہم کر نے کا وعدہ کر چکی ہے ۔ مگر پورا ایک سال کا عرصہ گذر گیا ، مگر حکومت کی جانب سے کو ئی پیش قدمی نہیں۔ اس کے متعلق محکمہ بجلی کے افسراں نے کہا کہ اسمبلی میں وزیر کے اعلا ن کے موافق سی ۔ایف ایل بلپ حاصل کر نے کیلئے ٹنڈر مانگے گئے ، مگر ضروری وجوہات کے بناء ٹنڈر جاری نہ کیا گیا ۔ مگر اب ٹنڈر جاری کر نے کا حکامات دئے جا چکے ہیں۔ کچھ ہی دنوں میں سی ایف ایل بلپ آجائینگے اور پہلے مرحلہ میں کنیا کماری اور ولّو پورم اضلاع میں تقسیم کئے جائینگے ۔ دونوں اضلاع کے پندرہ لاکھ جھونپڑیوں کو ایک ایک بلپ اور تیرہ لاکھ گھروں کو پندرہ روپیوں مین ایک ایک سی ایف ایل بلپ دیا جائیگا۔

ٹرافک ٹمل ناڈو میں پہلی مرتبہ ضلع دھرمپوری میں دس دنوں میں گیارہ ہزار ایل ۔ایل ۔آر
دھرمپوری (الطاف احمد/ ایس۔این ۔ بی )
ٹمل نادو میں پہلی مرتبہ دس دنوں میں بلا لائیسنس گاڑی ڈرائیو کر نے والے گیارہ ہزار افراد کو ایل ایل آر فراہم کر کے ضلع میںسب کے لئے ڈرائیونگ لائیسنس کے ہدف کو مکمل کر نے کی جانب پیش قد می کر تے ہو ئے دوسرے اضلاع کے لئے نمونہ پیش کیا ہے ۔ ضلع انتظامیہ کا ہاتھ بٹاتے ہو ئے عوام نے بھی اس تحریک میں اپنے آپ کو شا مل کر لیا ہے ۔ جسکی وجہ علاقائی ٹرانسپورٹ آفس میں عوام کا اژدھام اور میلہ کا سماں ہے۔ واضح رہے کہ صرف گذشتہ دس دنوں میں گیارہ ہزار افراد کو ایل ایل آر فراہم کیاگیا ہے ۔ ضلع دھرمپوری میں بڑھتے حادثات کی روکتھام، حادثات کے دوران جانی نقصان سے بچائو، حادثات میں جان بحق افراد کو مناسب معاوضہ اور متاثر افراد تک معاوضہ کی فراہمی کے سلسلہ میں روڈ سیفٹی کے متعلق مشاورتی اجلاس مقرر کیا تھا۔ اس کے تحت ضلع ایس۔پی آسرا کرک اور علاقائی ٹرانسپورٹ ناظم اے۔ انگمتّو کی کوششوں سے سو فیصد ڈرائیونگ لائیسنس کا ہدف طے کیا گیا ۔ اس کے تحت ضلع بھر کے تمام پو لیس اسٹیشنوں کے نائب سپریڈنٹ کی صدارت میں تمام پو لیس عملہ روز آنہ تین گھنٹے نگرانی میں لگا ۔ روز آ نہ بغیر لائیسنس کے گاڑی چلا نے وا لے موٹر گاڑیوں کو پکڑ کر معاملہ درج کر نے اور جر مانہ وصول کر نے کے بجائے گاڑیوں کو ضبط کر رہے ہیں ، اور اپنے اپنے علاقوں سے ایل ۔ایل آر حاصل کر نے کے بعد گاڑی لے جانے کی صلاح دے رہے ہیں ۔

Tamil Nadu's Miscellaneous News

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں