مسلمانوں کے دہشت گرد ہونے کا تاثر نہ دیا جائے - کاٹجو کا انتباہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-07

مسلمانوں کے دہشت گرد ہونے کا تاثر نہ دیا جائے - کاٹجو کا انتباہ

پریس کونسل کے صدرنشین مارکنڈے کاٹجو نے آج میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ دہشت گردی اور بم دھماکوں سے متعلق رپورٹنگ کے دوران کو خود ایسے معاملات سے دور رکھیں ، جس کی وجہہ سے فرقہ وارانہ منافرت کے پیدا ہونے کا امکان ہو۔ قومی کمیشن برائے اقلیتیں (این سی ایم) کے صدرنشین وجاہت حبیب اﷲ کی جانب سے کاٹجو کو اس سلسلہ میں ایک مکتوب موصول ہوا ہے ۔ حبیب اﷲ نے حیدرآباد دھماکوں کے بعد میڈیا کی جانب سے پیدا کردہ پیش قیاسیوں پر اعتراض ظاہر کیا ہے ۔ کاٹجو نے اپنے ایک جاری کردہ بیان کہا "یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بعض فرقہ پرست عناصر نے حالیہ عرصہ میں یہ تاثر پیدا کر دیا ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہوتے ہیں "۔ انہوں نے کہاکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں روزگار، بینک کے قرضہ جات، مکانات اور دیگر معاملات میں بھی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا "ہندوستان کے عوام بالخصوص میڈیا سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہر اس چیز سے گریز کریں جس سے کہ فرقہ وارانہ منافرت کے ابھرنے کا امکان ہو"۔ کاٹجو ین کہاکہ ان کا خیال ہے کہ جن افراد نے حیدرآباد جیسے دھماکوں کو انجام دیا ہے ، ان کی صحیح شناخت کی جانی چاہئے ۔ ایسا ہمیشہ نہیں ہونا چاہئے کہ صرف بے قصوروں کو گرفتار کر لیا جائے ۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے کہاکہ اصل مجرمین کی تلاشی کے ئے سائنسی تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے اور محکمہ پولیس میں اس صلاحیت کی کمی ہے ۔ مغربی ممالک میں جب کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو پولیس سب سے پہلے موقعہ واردات سے متعلق معلومات اور شواہد جمع کرتی ہیں اور اسی سمت میں پھر تحقیقات کا آغاز کیا جاتا ہے ، تاہم ہمارے ملک میں زیادہ تر پولیس عملہ کو سائنسی تحقیقاتی طریقہ کار سے واقف نہیں کرایا گیا ہے اور نہ ہی اس مقصد کے تحت نہیں اس نوعیت کے سازو سامان سے لیس کیا گیا ہے ۔ انہی وجوہات کی بنیاد پر جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں ہوپا رہا ہے جس کی وجہہ سے بعض مرتبہ پولیس عہدیدار کو معطل بھی کر دیا جاتا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر پیدا کیا جا چکا ہے کہ زیادہ تر مسلمان دہشت گرد ہوتے ہیں ، تو پولیس نے بھی صرف شک کی بنیاد پر کئی مسلمانوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے ۔ کاٹجو نے کہاکہ اس طرح کی حالت میں کسی شخص کی گرفتاری کے بعد اس کی ضمانت بھی مشکل ہو جاتی ہے اور ایسے واقعات کی کئی مثالیں موجود ہیں کہ مسلمانوں کو بیشتر بم دھماکوں میں پولیس نے غلط انداز میں گرفتار کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این سی ایم کے صدرنشین نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ حیدرآباد بم دھماکوں کی تحقیقات مکمل بھی نہیں ہو پائی ہیں کہ میڈیا کے ایک طبقہ نے یہ اعلان شروع کر دیا تھا کہ ان دھماکوں کے لئے انڈین مجاہدین ذمہ دار ہیں ۔ اپنی صاف گوئی اور بے باک تبصرہ کیلئے مشہور کاٹجو نے کہاکہ میں نے پی سی آئی کے صدرنشین کی حیثیت سے جائزہ لینے کے بعد کہا تھا کہ بم دھماکے ہوتے ہیں ہی صرف ایک گھنٹہ یا اس سے کم وقت کے اندر کئی ٹیلی ویژن چینلز اپنے اسکرین پر یہ بتانا شروع کر دیتے ہیں کہ انڈین مجاہدین، جیش محمد، حرکت المجاہدین یا مسلمانوں کے نام سے مواقفت رکھنے والی دیگر تنظیموں نے ای میل یا ایس ایم ایس بھیجتے ہوئے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبو ل کر لی ہے ۔ لیکن ایسا ظاہر کرنا میڈیا کیلئے مناسب نہیں ہے ۔ یہ غیر ذمہ دارانہ صحافت ہے ۔ ای میل اور ایس ایم ایس تو کوئی بھی بھیج سکتا ہے ۔ ان ای میلز اور ایس ایم ایس کو بنیاد پر آپ تمام مسلمانوں یا کسی اور طبقہ کو دہشت گردی کے واقعات کیلئے ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے ۔ اس سے سماج میں مسلمانوں کے خلاف منافرت میں اضافہ ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام طبقہ چاہے ان کا تعلق ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، جین کسی اور سے ہو کی 99فیصد آبادی مہذب ہوتی ہے ۔

Stop targeting Muslims for blasts, Katju tells media

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں