لوک سبھا میں وزیراعظم من موہن سنگھ کا جارحانہ انداز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-07

لوک سبھا میں وزیراعظم من موہن سنگھ کا جارحانہ انداز

وزیراعظم منموہن سنگھ نے جو کافی جارحانہ موڈ میں تھے آج یوپی اے حکومت کے کارناموں کو دبانے کی کوشش پر لوک سبھا میں بی جے پی برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ 2004ء اور 2009ء کی طرح اسے اگلے سال شکست اٹھانی پڑے گی۔ کانگریس کو دیمک اور انہیں نائٹ واچ مین قرار دینے سے متعلق مودی کے بیان کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ پارٹی کانگریس قیادت پر رکیک ریمارکس کر رہی ہے اور وہ اس زبان میں ان کا جواب نہیں دے سکتے ۔ صدرجمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر پر مباحث کو ختم کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے معیشت، سری لنکا کے خلاف اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی قرارداد، پاکستان کے ساتھ بات چیت اور مالدیپ کی صورتحال کے بشمول کئی مسائل پر تفصیل سے بیان دیا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیاکہ معیشت میں ہندوستان کی سست روی برقرارنہیں رہے گی اور ہندوستان آئندہ دو برسوں میں 7تا8فیصد شرح ترقی حاصل کرے گی ۔ اشعار اور محاوروں کا چست استعمال کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے ایل کے اڈوانی پر تنقید کی اور کہاکہ بی جے پی کو 2004ء کے انتخابات میں انڈیا شائننگ مہم کے بعد شکست ہوئی اور 2009ء میں اس وقت ہار کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے انتخابات کو مرد آہن اور اک میمنے کا مقابلہ قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ کشمیر میں ہندوستانی سپاہی کی ظالمانہ ہلاکت سے باہمی تعلقات پر اثر پڑا ہے اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے خوشگوار ماحول پیدا کرے ۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ باہمی تعاون اور معاشی تعلقات میں اضافہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو چین کے ساتھ قومی اتفاق رائے کے تعمیری جذبہ کے ساتھ پر اعتماد انداز میں بات چیت کرنی چاہئے ۔ دہلی عصمت ریزی کیس پر عوامی برہمی کے پس منظر میں وزیراعظم نے کہاکہ حکومت خواتین کے تحفظ و سلامتی کو یقینی بنانے کی پابند ہے اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے گئے ہیں ۔ منموہن سنگھ نے اقوام متحدہ میں سری لنکا کے خلاف انسانی حقوق کے بارے میں قرارداد پر ہندوستان کے موقف پر الجھن برقرار رکھتے ہوئے کہاکہ اس کا انحصار قطعی مسودہ پر ہو گا۔ منموہن سنگھ نے مالدیپ میں سیاسی عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ ستمبر میں وہاں آزادانہ، منصفانہ اور قابل اعتبار انتخابات ہوں گے جس کی ہندوستان تائید کرے گا۔

Prime Minister Dr.Manmohan Singh's fiery speech in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں