Burma: Rohingya Muslims Face Humanitarian Crisis - Human Rights Watch
ہیومن رائٹس واچ نے آج کہاکہ میانمار کی حکومت منصوبہ بند طریقہ سے انسانی امداد روک رہی ہے اور روہنگیا مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسوں کو نافذ کررہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ مسلم آبادیوں تک امدادکی فراہمی کیلئے امدادی اداروں کو بلا رکاوٹ رسائی کی اجازت دے اور بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی کیلئے منصوبہ پیش کرے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائرکٹر برائے ایشیاء فل رابرٹسن نے کہا "روہنگیا مسلمانوں کیلئے امداد پر برمی حکومت کی تحدیدات سے انسانی بحران پیدا ہورہا ہے جو بارش کے سیزن کی آمد کے ساتھ ایک آفت بن جائے گا"۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ سے نمٹنے کے بجائے برما کے قائدین ایسا محسوس ہوتا ہے کہ روہنگیا کو کیمپوں میں الگ تھلگ رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں بجائے اس کے کہ ان کی گھروں کو واپسی کا منصوبہ بنایا جائے۔ نسلی راکھین باشندوں کے خلاف 2012 ء سے تشدد اور استحصال کی مہم جاری ہے جس کے باعث مغربی میانمار کی ریاست راکھین میں ایک لاکھ 25ہزار سے زائد روہنگیا اور کمان مسلمان بے گھر ہوگئے ہیں اور اس مہم میں ریاستی سکیورٹی فورس اور سرکاری حکام ملوث ہیں۔ ہزارہا روہنگیا مسلمانوں کیلئے ہنوز انسانی امداد ناکافی ہے جس کے باعث ایسی انگنت اموات ہورہی ہیں جنہیں ٹالا جاسکتا ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں